کیا پولیس قصور وار ہے
مکرمی! ہمارے معاشرے میں پولیس خوف وبربریت ٹارچر اوررشوت کا ایک SYMBOL سمجھا جاتا ہے۔ اگر پولیس کی حراست میں کوئی شخص مر جائے خواہ وہ طبعی موت کیوں نہ ہو لواحقین کی طرف سے سڑکیں بلاک ٹائر جلائے جاتے ہیں۔ عوام الناس کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ پولیس کا رویہ بھی عوام سے ٹھیک نہیں ہوتا اور بغیر رشوت اور بدتمیزی سے کلام نہیں کیا جاتا لیکن کبھی سوچا کہ اس تمام باتوں میں عوام کا حصہ کتنا ہوتا ہے پولیس بہت سی چیزوں کو جانتے ہوئے بھی کوشش کرتی ہے کہ پبلک سے کم سے کم الجھا جائے۔ کیا ہم نے دیکھا کہ ہمارے بچے اتنے مہنگے موبائل‘ جینز‘ قمیض‘ بالوں کی کٹنگ‘ سگریٹ نشہ پر کتنے پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ کیا ماں باپ کو نہیں معلوم ہوتا کہ ہماری آمدنی محدود اور بچوں کے اخراجات آسمان پر کیوں ہوتے ہیں۔ بارش آندھی طوفان سردی گرمی ڈیوٹی دینے والے پولیس اہلکار افسران پر عوام کو ترس کیوں نہیں آتا ہے۔ (طاہر شاہ سابق فرست کلاس کرکٹر دھرمپورہ‘ لاہور)