• news

طیارہ گرانے کے اعتراف پر تہران میں حکومت مخالف مظاہرے، برطانوی سفیر کی گرفتاری، رہائی، ایران معافی مانگے: ٹرمپ

تہران‘ واشنگٹن (این این آئی+ صباح نیوز) ایران میں یوکرائنی مسافرطیاراگرنے کے واقعے کے حکومتی اعتراف کے بعد لوگ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، اور پاسداران انقلاب کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ان کے خلاف اے ڈکٹیٹر تم ایران کے داعشی ہو کے نعرے لگائے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں اس وقت لوگوں کی بڑی تعداد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی جب ایران نے سرکاری سطح پر اعتراف کیا کہ حال ہی میں یوکرین کا ایک مسافر جہاز میزائل حملے کے نتیجے میں حادثے کا شکار ہوا تھا۔ مظاہرین سخت مشتعل اورغم وغصے میں تھے۔ انہوں نے پاسداران انقلاب کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ان کے خلاف اے ڈکٹیٹر تم ایران کے داعشی ہو کے نعرے لگائے۔ ایرانی اپوزیشن کے ترجمان ٹی وی چینل ایران انٹرنیشنل کی طرف سے تہران میں نکالے جانے والے جلوس کی فوٹیج دکھائی گئی جس میں لوگوں کو پاسداران انقلاب کے خلاف داعشی کے نعرے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایران میں مظاہرین نے جہاں پاسداران انقلاب کے خلاف شدید نعری بازے کی وہیں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ اور دیگر ایرانی عہدیداروں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مظاہرین نے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی اور دیگر لیڈروں کی تصاویر بھی پھاڑ کر پھینکیں۔ ایرانی پولیس نے حکومت کے خلاف نکالے گئے ایک جلوس میں شرکت کرنے اور اشتعال دلانے پر تہران میں متعین برطانوی سفیر روب مکائیر کو حراست میں لے لیا، تاہم بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی سفیر کوایک ریلی میں شرکت کے بعد گرفتار کیا گیا۔ ان سے تہران حکومت کے خلاف نکالے گئے جلوس میں شرکت کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا۔ ادھر برطانوی حکومت نے تہران میں اپنے سفیر کی گرفتاری کو بین الاقوامی قوانین اور سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی قرارد یا۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک ریپ نے ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران میں برطانوی سفیر روب مکایر کو حراست میں لیا گیا۔ وہ ایک ایسی ریلی میں شریک تھے جس میں یوکرین کے مار گرائے گئے مسافر طیارے میں ہلاک ہونے والوں سے یکجہتی کیا جا رہا تھا۔ کسی ایسی پرامن ریلی میں شرکت پر سفیر کو حراست میں لینا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اس وقت فیصلہ کن موڑ پر ہے۔ عالمی سطح پر ایرانی پرعاید کردہ پابندیوں کی وجہ سے تہران سیاسی، اقتصادی اور معاشی طور پر تنہا ہو رہا ہے۔ اسے مزید تنہائی کو بڑھانے یا عالمی سفارتی اصولوں کی پاسدارای کو یقینی بنانے میں سے کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ادھر امریکا نے بھی تہران میں برطانوی سفیر کی گرفتاری کو سفارتی آداب کی توہین قراردیتے ہوئے ایران پر زور دیا کہ وہ اس اقدام پر برطانیہ سے معافی مانگے۔ ایران کی اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ حکومت کو یوکرین کا طیارہ مار گرانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کی 'گرین موومنٹ' کے رہنما مہدی کروبی نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم لیڈر ملک کی قیادت کے اہل نہیں رہے ہیں۔ انہیں فورا اقتدار چھوڑ دینا چاہیے۔ مہدی کروبی کا مزید کہنا تھا کہ طیارہ حادثہ پہلا واقعہ نہیں جس کی ذمہ داری سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے کندھوں پر عاید ہوتی ہے۔ اس طرح کے کئی دوسرے واقعات ریکارڈ پر موجود ہیں۔ نوے کی دھائی میں سیریل کلنگ کے واقعات کی آج تک تحقیقات نہیں کی گئیں۔ سنہ 2018 اور 2019 میں پرامن احتجاجی مظاہروں کے دوران سینکڑوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا مگر اس قتل عام کے ذمہ داروں کو بھی کچھ نہیں کہا گیا۔ اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ موجودہ ایرانی قیادت بالخصوص خامنہ ای میں ملک کا نظام چلانے کے لیے دانش مندی، ہمت، حوصلے، نظم وضبط اور طاقت کافقدان ہے۔ اس لیے انہیں سپریم لیڈر کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایرانی عوام حکومت کے جھوٹ بولنے کی پالیسی اور پاسداران انقلاب کی مسلسل بربریت سے تنگ آچکے ہیں۔ ایسے میں ہم ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں‘ جو بہتر مستقبل کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فارسی اور انگریزی زبان میں ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک ٹویٹ میں ایرانی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ایرانی عوام اور حکومت مخالف مظاہروںکی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا دنیا کی نظریں اس وقت ایران پرلگی ہوئی ہیں۔ ہم ایران کو مزید قتل عام کی اجازت نہیں دیں گے۔ ٹرمپ نے کہاکہ "ہم ایران میں مظاہروں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پوری دنیا انہیں دیکھ رہی ہے۔ ایران کو پرامن مظاہرین کے خلاف ایک اور قتل عام کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔ انہوں نے ایرانی عوام سے حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے پر زور دیا۔ امریکی صدر نے ایرانی عوام کومخاطب کرکے لکھا کہ "بہادر ایرانی عوام! میں اور میری انتظامیہ اپنے دور صدارت کے آغاز سے ہی آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ ایران میں انٹرنیٹ بحال اور خبریں آزادانہ نکلنے دی جائیں۔ ایران کے عظیم لوگوں کو بلیک کرنا بند کیا جائے۔ ٹرمپ نے فارسی سمیت انگریزی میں ٹویٹ کرکے سب کو حیران کر دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران میں احتجاج میں ہیومن رائٹس گروپ کو مانیٹرنگ کی اجازت دی جائے۔ سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا مزید استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انٹرنیٹ بھی بند نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ صدر بننے سے ہی بہادر ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ایران میں ہونے والے احتجاج کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ میں یوکرینی طیارے حادثے کے متاثرین کے قونصلر مسائل کے جائزہ لینے کے لئے ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے طیارے گرجانے کے نتیجے میں 176 مسافر اور عملے کے جاں بحق ہونے پر اپنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کے حکم کی پر ان متاثرین کے قونصلر مسائل کے جائزہ لینے کے لئے ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے۔ موسوی نے کہا کہ ایران کے تمام سیاسی، قونصلر، ملکی اور ہوائی اڈے کے دفاتر کو اس مسئلے کے جائزہ لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ایرانی دارالحکومت تہران میں متعین برطانوی سفیر راب میک ایئر نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ یونیورسٹی کے مظاہرے میں شریک ہوئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے باہر یوکرائنی مسافروں کے لیے ہونے والے دعائیہ تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ سفیر نے مزید وضاحت دی کہ وہ تقریب میں شرکت کے پانچ منٹ ہی بعد واپس لوٹ پڑے تھے کیونکہ وہاں حکومت مخالف نعرے بازی شروع ہو گئی تھی۔ دوسری جانب امریکہ نے گزشتہ روز ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تہران میں برطانوی سفیر کو حراست میں لینے پر معذرت کرے جنہیں اطلاعات کے مطابق حکومت کے خلاف مظاہروں کے دوران حراست میں لیا گیا تھا ۔ ’’ یہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے جس کی خلاف ورزیوں کی یہ حکومت ایک بدنام تاریخ رکھتی ہے۔ ایران برطانیہ سے باضابطہ طور پر معافی مانگے اور تمام سفارت کاروں کے حقوق کا تحفظ کرے‘‘۔امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ سلیمانی کے قتل کیلئے اسرائیل نے انٹیلی جنس مدد فراہم کی تھی۔ اسرائیلی انٹیلی جنس سے امریکہ کو تصدیق ہوئی کہ سلیمان دمشق سے بغداد آرہے ہیں۔ شام میں ایک ایئرپورٹ پر مخبر نے سی آئی اے کو بتایا کہ سلیمان کس طیارے میں ہوں گے۔ رات گئے اطلاعات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی فوجی اڈے پر چار راکٹوں سے حملہ کیا گیا ہے ایرانی میڈیا کے مطابق حملے میں چار افراد زخمی ہوگئے۔ امریکہ کی خفیہ ایجنسی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے ایران کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمان پر لگائے گئے الزامات مسترد کردیئے۔

ای پیپر-دی نیشن