• news

قومی اسمبلی گیس لوڈشیڈنگ پر پنجاب سے حکومتی ارکان کا احتجاج، پی پی ممبران کی وزیر توانائی سے نوک جھونک

اسلام آباد(خبر نگار) فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی بل 2020ء قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اس میں دی گئی ترامیم واپس لے لی گئیں۔ وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے قیام کے لئے احکام وضع کرنے کا بل سینٹ میں منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ میں وزیر موصوف کی پرکشش شخصیت سے متاثر ہو کر اپنی ترامیم واپس لیتا ہوں۔ سابق چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم، ملک میں حالیہ تباہ کن بارشوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بجلی چوری کے خلاف موثر مہم کے تحت 7 ہزار بجلی چوروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔8882 فیڈرز میں سے 80 فیصد فیڈر لوڈشیڈنگ سے پاک کردیئے گئے ہیں‘ حکومت ملک میں متبادل توانائی کے منصوبوں سمیت بجلی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے رہی ہے جس کی وجہ سے ٹرپنگ کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔ جس وقت ہماری حکومت قائم ہوئی اس وقت گردشی قرضوں کا بہائو 39 ارب مہینہ کے حساب سے بڑھ رہا تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے آخری دور میں نقصان دینے والے علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا تھا جس کی وجہ سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا۔ ہم نے 39 ارب کے بہائو کو کم کرکے 10 سے 12 ارب ماہانہ کر دیا ہے۔ رواں سال کے دوران ختم کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے ہمارے لئے کھڈا کھودا تھا۔ انہوں نے اپنے دور میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ہم گرڈ سٹیشن تعمیر کر رہے ہیں اور سسٹم پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، نئے میٹرز لا رہے ہیں۔ 2017-18ء میں لیسکو 55 ارب خسارے میں تھا۔ ہمارے دور میں یہ 56 ارب روپے منافع میں آئی ہے۔ اسی طرح حیسکو میں 31.6 ارب کا خسارہ کم کر کے 24 ارب کا فائدہ کیا، حکومت خسارے کم کر رہی ہے۔ یہ اسی وجہ سے خوفزدہ ہیں کہ ہم بازی لے جائیں گے۔ نواب محمد یوسف تالپور نے کہا کہ جو کارکردگی دکھائی گئی وہ لائق تحسین ہیں۔ ان کے ضمنی سوال کے جواب میں عمر ایوب خان نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے ستائش خوش آئند بات ہے، جنرل سیلز ٹیکس ایف بی آر کا معاملہ ہے۔ پہلے ادوار میں ایم پی ایز اور ایم این ایز ٹرانسفارمر کی مرمت کے لئے اپنے فنڈز کے کروڑوں روپے خرچ کرتے تھے، اب ایسا نہیں ہو رہا۔ ہم خود سارا کام کر رہے ہیں۔ ہمیں گرین پاکستان سے کلین پاکستان کی طرف جانا ہے۔ ویسٹ ٹو انرجی سسٹم کے لئے کچرے کی چھانٹی کے لئے نظام بنانا پڑے گا کہ کون سا کچرا جل سکتا ہے اور کون سا نہیں۔ لوگوں سے استدعا کی ہے کہ کنڈوں کا کلچر ختم کریں۔ جہاں بھی کنڈا ہوتا ہے وہاں ٹرپنگ ہو جاتی ہے۔ ہم لوگوں کے لئے آسان قسطوں پر میٹرائزیشن کر رہے ہیں۔ چترال میں جیالوجیکل سروے کے ذریعے چھ ملین ٹن لوہے کے ذخائر سمیت دیگر قیمتی معدنیات کی نشاندہی کی گئی ہے‘ لیبارٹری ٹیسٹ مکمل ہونے کے بعد ان قیمتی معدنیات کو نکالنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں گے۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے آئندہ ایک سے دو ماہ میں تمام بورڈز میرٹ پر مکمل ہو جائیں گے۔ متعلقہ فیلڈ سے ہونا اور قانون کا تجربہ ہونا ہی بورڈ کے ارکان کے لئے مقررہ معیار ہے۔ بورڈ کے ارکان کا تقرر تین سے پانچ سال تک کیا جاتا ہے۔ وزارت پٹرولیم کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں کھلے پٹرول کی غیر قانونی فروخت کے لئے مرکزی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کردار ادا کر سکتی ہے‘ سمگل شدہ پٹرول حادثات کا باعث بنتا ہے‘ اس سلسلے میں کارروائی وقت کا اہم تقاضا ہے۔ ایران سمیت دیگر ذرائع سے سمگل ہو کر پٹرول آتا ہے۔ اس کے خلاف کارروائی بنیادی طور پر صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر توانائی عمر ایوب خان کو ہدایت کی ہے کہ زرعی شعبے کے لئے حکومت کی طرف سے بجلی کے شعبے میں دی جانے والی سبسڈی کی تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔ زرعی شعبہ سے کسی قسم کی سبسڈی واپس نہیں لی۔2013ء سے آج تک دنیا بھر میں 13966 قید پاکستانیوں کو قونصلر رسائی فراہم کی گئی ہے‘ وزارت خارجہ ‘ وزارت داخلہ اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت مل کر انسانی سمگلنگ کے سدباب کے لئے ایک پالیسی پر کام کر رہی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس نے کہا کہ تمام پاکستانی بیرون ملک خود کو رجسٹرڈ نہیں کراتے۔ بالخصوص یونان میں یہ لوگ پکڑے جانے کے خوف سے رجسٹرڈ نہیں کراتے۔ پنجاب میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے متعلقہ توجہ دلائو نوٹس مناسب جواب نہ آنے پر مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، اراکین کی گیس سے متعلقہ جاری سکیموں کے جائزے کے لئے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے‘ پنجاب سے حکومتی اراکین نے پنجاب میں ہونے والی لوڈشیڈنگ پر احتجاج کیا۔ خواجہ شیراز محمود اور دیگر کے پنجاب میں گیس لوڈشیڈنگ اور گیس کی سپلائی کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بتایا کہ پاکستان میں گیس کی طلب اور رسد میں فرق ہے، مقامی پیداوار ساڑھے تین ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔ ہم نے حکومت سندھ سے کہا تھا کہ پاک لینڈ کا 17 کلومیٹر بنا دیں۔ ایس این جی پی ایل 1300 ایم ایم کیوبک فٹ تک لے سکتے ہیں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ گھریلو صارفین پر توجہ دی جائے، پنجاب میں گیس منصوبے مکمل ہوں گے، پاکستان گیس خسارے میں ہے۔ ایل این جی کے مقابلے میں مقامی گیس کی قیمت بہت کم ہے۔ ہم نے مشترکہ مفادات کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا ہے کہ طلب اور رسد میں خلیج ختم کی جائے۔ اس کے بعد حکومت فیصلہ کرے کہ کس سیکٹر کو سبسڈی دینا ہے۔ چوہدری شوکت علی بھٹی نے کہا کہ ان کے حلقہ کے 133 گائوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ ہے۔ چنیوٹ سے پنڈی بھٹیاں گیس پائپ لائن بچھانے کے لئے پائپ خریدے جاچکے ہیں تاہم وہاں فنڈز نہیں۔ عمر ایوب نے بتایا کہ نگران حکومت کے دور میں فنڈز لیپس ہوئے‘ کے حوالے سے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی ایک ڈیڑھ ہفتہ تک اس معاملہ کو حل کر لے گی۔ طالب نکئی کے سوال کے جواب میں عمر ایوب نے کہا کہ ہم اتھارٹی پر بات کرتے ہیں اس وقت ملک میں گیس کی طلب ساڑھے سات فیصد سالانہ بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے اس شعبہ پر توجہ نہیں دی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کابینہ کمیٹی کی تشکیل کے لئے وزیراعظم کو سمری بھجوائی ہے‘ اس کی تشکیل کے بعد اراکین قومی اسمبلی کے جاری منصوبوں کے حوالے سے مسائل کا ازالہ کیا جاسکے گا۔ اوگرا کی جانب سے ہر درخواست پر گیس کی عدم دستیابی کا لکھا گیا تھا۔ میں نے انہیں کہا کہ ایسا نہ لکھیں انہوں نے بات نہیں سنی۔ میں نے انہیں کہا کہ تین صوبوں میں گیس پیدا ہوتی ہے۔ وہاں ایسا نہ لکھیں۔ ہم نے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کے لئے وزیراعظم کو لکھا ہے۔ اس کی تشکیل کے بعد ایم این ایز کے کیس وہ حل کرے گی۔ ڈیڑھ سال میں یہ کمیٹی نہیں بن سکی۔ تین ماہ سے اس کی چیئرمین شپ ملی ہے اس کے بعد بہت سارے امور حل کئے ہیں۔ سندھ میں گیس کی پیداوار 2243 ملین کیوبک فٹ یومیہ ہے۔ سندھ کے ارکان بدترین تقسیم کی طرف جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر نورالحق قادری نے اقلیتوں کے اشتمالی املاک کے تحفظ کے آرڈیننس 2001ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا۔ قومی اسمبلی میں صدر نشیں سید فخر امام نے کہا ہے کہ ایوان میں ہر مسئلے کو سیاست کی نذر کرنا آسان ہے تاہم اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا‘ ہم نے اس ایوان کا وقار بڑھانا ہے تو ایک دوسرے کو عزت دینا ہوگی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سندھ میں گیس کی قلت کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس پر جب پیپلز پارٹی کے اراکین اور وفاقی وزیر عمر ایوب کے درمیان وفاداریاں تبدیل کرنے کے حوالے سے نوک جھونک ہو رہی تھی تو اس دوران صدر نشیں نے دونوں اطراف کے ارکان کو اپنی نشستوں پر بٹھا کر کہا کہ متعلقہ سوال کیا جائے اور اس کا جواب بھی متعلقہ دیا جائے۔ اگر ہم ہر چیز کو سیاست کی نذر کریں گے تو یہ کام آسان ہے تاہم اس سے کچھ نہیں ملے گا۔ گیس کی قلت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ قومی اسمبلی نے تحفظ و نگران کمیشن کے قیام کے اہتمام کا بل / آرڈیننس تحفظ مخبر و نگران کمیشن بل 2019ء کے غور اور منظوری سے متعلق قومی اسمبلی کا سات نومبر 2019ء کا فیصلہ واپس لینے کی تحریک کی منظوری دے دی۔ علی محمد خان نے تحریک ایوان میں پیش کی۔ اجلاس کے صد رنشیں سید فخر امام نے یہ بل قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کو ریفر کردیا۔ قومی اسمبلی نے بنکوں کے قومیانے کے ایکٹ 1974ء میں مزید ترمیم کرنے کے بل ’’ بنکوں کے قومیانے (ترمیمی) بل کی منظوری دے دی۔ علی نواز اعوان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اسلام آباد میں 22 لاکھ لوگ رہتے ہیں اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا یہاں بھی مسئلہ ہے۔ اقبال محمد علی خان نے کہا کہ کراچی میں گیس کا معاملہ سنگین ہے۔ عوام اس مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ جب تک یکساں پرائس کے فارمولے پر عمل نہیں ہوتا اس وقت تک معاملہ حل نہیں ہوگا۔ گیس پر پہلا حق گھریلو صارفین کا ہے باقی شعبوں کو اس کے بعد گیس دی جاتی ہے۔ قومی اسمبلی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین نے حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی‘ بارشوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے معاوضے کی فراہمی اور بجلی کی لائنوں کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ جونہی برف باری تھمتی ہے تو بجلی کا نظام بحال کردیا جائے گا۔ ایوان میں وزیراعظم عمران خان کے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دی گئیں جس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ستمبر 2018 سے اب تک 22 غیرملکی سرکاری دورے کیے،غیر ملکی دوروں پر 11 کروڑ 95 لاکھ کا خرچہ آیا۔ وزارت خارجہ نے بتایاکہ 22 دوروں پر وزیراعظم کے ہمراہ 440 افراد گئے،20 سرکاری دوروں کے دوران حکومتی طیارہ استعمال ہوا،ایک دورہ کمرشل اور ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے کیا گیا۔ وزیرخارجہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ سعودی عرب میں سزائے موت کے 27 پاکستانی قیدی ہیں، 2 پاکستانیوں کو 2018 میں منشیات کیس میں پھانسی دے دی گئی ہے ،2019 میں 20 پاکستانیوں کو سعودی عرب میں پھانسی دی گئی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ 20 میں سے 17 پر منشیات، 2 افراد پر قتل اور ایک پر زنا کا الزام تھا، شک کی بنیاد پر پھانسی دیئے گئے قیدیوں کی تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن