خالد مقبول استعفے پر قائم، اسد عمر منانے میں ناکام، جی ڈی اے بھی حکومت سے ناراض
کراچی(نوائے وقت رپورٹ) اتحادی جماعت ایم کیوایم کو منانے کے لیے گزشتہ روز پی ٹی آئی کا وفد متحدہ کے عارضی مرکز بہادر آباد گیا جہاں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ پی ٹی آئی کے وفد میں وفاقی وزیر اسد عمر، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خرم شیر زمان اور فردوس شمیم نقوی شامل تھے۔ پی ٹی آئی وفد اور ایم کیوایم کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات بظاہر ناکام نظر آئے۔ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران خالد مقبول صدیقی نے وزارت سے دیا گیا استعفیٰ واپس نہ لینے کا اعلان کیا اور کہا کہ سو فیصد وزارت چھوڑنے کے فیصلے پر قائم ہوں۔ اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ خالد مقبول کابینہ کا حصہ رہیں لیکن وہ اب بھی اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ بڑے منصوبوں پر جلد کام شروع ہوجائے گا، اتفاق ہے کراچی کے لیے مل کر کام کریں گے، کراچی والوں کو حقوق نہیں ملے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ کراچی کے لیے 162 ارب کے منصوبے ہوں گے، ایک ایک منصوبوں پر بریفنگ دوں گا۔ گورنر سندھ کی تبدیلی کے سوال پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ گورنر کی تبدیلی کی افواہ بھی نہیں سنی، گورنر عمران اسماعیل زبردست کام کر رہے ہیں، ان کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔اتحادیوں کی جانب سے ساتھ چھوڑنے کے سوال پر اسد عمر نے کہا کہ جب اسمبلی میں ووٹ آتے ہیں جب ٹیسٹ ہوتا ہے، ابھی تک کوئی ایسا مرحلہ نہیں آیا جہاں ہمیں ووٹ کی کمی ہوئی، فی الحال ووٹ بڑھتے نظر آرہے ہیں کم نہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی میڈیا سٹرٹیجی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بابر اعوان ، معید یوسف، شہبازگل، فیصل جاوید، مراد سعید شریک تھے۔ اجلاس میں ملک کی معاشی اور سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے تحفظات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں حکومتی وفد کی ایم کیو ایم سے ملاقات پر بھی بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایم کیو ایم ہماری قریبی اور با اعتماد اتحادی جماعت ہے۔ ایم کیو ایم کے تمام جائز مطالبات کو حل کریں گے ہمیں کسی بھی صورت اتحادیوں سے کئے گئے وعدے پورے کرنے ہیں اتحادیوں سے مل کر پاکستان کی ترقی کا سفر جاری رہے گا۔ خالد مقبول صدیقی کو دوبارہ کابینہ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے مطالبات کراچی کے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کے مطابق ہیں۔ فنڈز کے اجرائ، ترقیاتی کاموں سمیت تعلیمی اداروں کے قیام پر جلد عمل ہوگا۔ وزیراعظم نے جہانگیر ترین کو بی این پی مینگل سے فوری رابطے کی ہدایت کردی۔ معلوم ہوا ہے کہ جی ڈی اے بھی تحفظات کا اظہار کر رہی ہے۔ جی ڈی اے کی قیادت سے بھی فوری ملاقات کی جائے۔ وزیراعظم کو لاہور ہائیکورٹ کے پرویزمشرف سے متعلق فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم آج کابینہ اجلاس کے بعد دوبارہ وزیراعظم سے ملاقات کرے گی۔ ملاقات میں اتحادیوں کے تحفظات سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا۔ اجلاس میں نوازشریف کی سوشل میڈیا پر آنے والی تصویر کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ وزارت سے استعفیٰ اچانک نہیں دیا ہم نے کوئی بلیک میلنگ نہیں کی۔ حکومت قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے رہیں گے۔ 13 نکات میں سے ایک نکتے پر بھی بات کو حکم کا درجہ نہیں مالا پہلے ہم سمجھتے تھے کہ حکومت کے اختیارات سنبھالنے کے بعد کام تیز ہوجائیں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ اسد عمر مذاکرات کیلئے نہیں بلکہ ملاقات کیلئے آئے تھے وزارت سے میرا نکلنا حتمی ہے۔ ایم کیو ایم وزارت میں جائے گی یا نہیں فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی واپس وزارت میں نہیں جائوں گا۔ پارٹی کو میری ضرورت ہے ہم نے حکومت نہیں چھوڑی میں وزارت سے نکلا ہوں ہمیں کتنا بھی چھوٹا کردیا جائے ہم بڑے اتحادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے دو وزارتوں کی بات ہوئی تھی۔ فروغ نسیم وزارت والی بات نہیں ہوئی حکومت کو قابل وکیل کی ضرورت تھی ہم نے کہا فروغ نسیم کو اپنے کوٹے سے وزیر بنالیں اس لئے فروغ نسیم پی ٹی آئی کے کوٹے پر وزیر بنائے گئے۔ ہم اتحادی ہیں ایک دوسرے کے دفاتر آنے جانے سے اعتماد بڑھے گا۔ 11 سال کا تجربہ ہے پی پی پر مزید اعتماد نہیں کرسکتے ہم ایک سوراخ سے کئی بار ڈسے جاچکے ہیں۔ نوازشریف کے دور میں بھی اکثریتی جماعت کا ساتھ دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایم کیو ایم کے تحفظات کے معاملے پر خالد مقبول صدیقی کو اسلام آباد بلا لیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ آپ کے تمام جائز مطالبات پورے ہوں گے ایم کیو ایم حکومتی اتحاد میں رہے گی۔ خالد مقبول صدیقی نے اپنے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھ دیئے جس پر وزیراعظم نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تحفظات دور کریں گے۔ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے بھی خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیا تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان ملاقات جلد ہوگی۔ دوسری طرف ایم کیو ایم پاکستان کے بعد گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) بھی وفاقی حکومت سے ناراض ہوگیا۔ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈے اے) کے ترجمان سردار رحیم کے مطابق جی ڈی اے کے تحفظات ابھی تک برقرارہیں اور ہم بھی حکومت سے ناراض ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند دن اور انتظار کریں گے لہٰذا وعدے پورے کیے جائیں، ہم نے سندھ کے لیے ترقیاتی منصوبے اورنوجوانوں کے لیے روزگار مانگا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے سندھ میں پیپلزپارٹی کی طرز حکمرانی پر بھی اعتراض کیا ہے، سندھ میں کرپشن اور اقرباء پروری سمیت کئی شکایات پر وفاق نے جواب نہیں دیا۔ سرداررحیم کا کہنا تھا کہ پیرپگارا کی ہدایت پر جلد مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا۔ مزیدبراں کراچی کے مسائل پر متحدہ پی ٹی آئی مذاکرات میں حریم شاہ کا بھی تذکرہ ہوا۔ دونوں جماعتوں کے رہنما حریم شاہ کا نام لئے بغیر ذکر کرتے رہے۔ رکن ایم کیو ایم نے سوال کیا کہ سنا ہے دبئی سے ڈی پورٹ کردی گئی ہے۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ سنا ہے وہاں بھی کسی وزارتی کانفرنس میں پہنچ گئی تھیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر اسد عمر نے رابطہ کیا۔ وزیر منصوبہ بندی نے وزیر اعظم کو ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات بارے آگاہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کا اجلاس (آج) منگل کو بلا لیا ہے۔ اجلاس میں اتحادی جماعتوں سے متعلق حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی۔ اجلاس میں جہانگیر ترین، اسد عمر، پرویز خٹک، عمران اسماعیل اور شہزاد ارباب شرکت کریں گے۔ حکومتی کمیٹی دوبارہ ایم کیوایم قیادت سے ملاقات کرے گی، حکومتی کمیٹی دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی جلد ملاقاتیں کرے گی۔