• news

بیرونی عناصر قبائلی علاقوں میں انتشاز پھیلا رہے ہیں: عمران

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی، نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بعض بیرونی عناصر انضمام شدہ قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں، عوام کے ساتھ مل کر ایسے بیرونی عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ وفاقی حکومت انضمام شدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کو مزید تیز کرنے کے لئے فنڈز کی فوری فراہمی کے لئے پر عزم ہے، انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی اور ان کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ۔ پیر کو وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبہ خیبرپی کے میں توانائی، ہائر ایجوکیشن، صحت، ترقیاتی منصوبوں سے متعلق معاملات اور خصوصاً انضمام شدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کے جائزہ ا جلاس کی صدارت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر برائے توانائی عمر ایوب، وزیرِ اعلیٰ خیبرپی کے محمود خان، معاون خصوصی ندیم بابر، صوبائی وزیرِ خزانہ خیبر پی کے تیمور سلیم خان جھگڑا، وفاقی سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری منصوبہ بندی، چیف سیکرٹری خیبرپی کے، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن طارق بنوری و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں انضمام شدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد اور اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں کی عوام انتہائی باشعور ہے۔ انہوں نے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی اور ان کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مالاکنڈتھری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور پیہور ہائیڈرو پاورپراجیکٹ کے واجبات کی ادائیگیوں، مچھائی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے معاملے اور پیڈو منصوبوں پر انکم ٹیکس کی رعایت دیے جانے کے معاملے پر وزیراعظم نے وزارتِ توانائی کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومت سے مل کر ان معاملات کو حل کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ تعلیم اور خصوصاً ہائر ایجوکیشن میں سرمایہ کاری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس سلسلے میں حکومت ہر ممکنہ کوشش کرے گی کہ تعلیمی اداروں کی جائز ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے سیکرٹری منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ خیبر پی کے کے بڑے ہسپتالوں میں صحت کی معیاری سہولیات کی بلا تعطل فراہمی کے لئے پانچ ارب روپے کی ضروریات پوری کی جائیں گی۔ وزیرِاعظم کو کرک، ہنگو اور کوہاٹ میں رائیلٹی کی مد میں موصول ہونے والے رقم کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے برؤے کار لانے کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس میں صوبہ خیبر پی کے میں مختلف شعبوں سے متعلق ترقیاتی منصوبوں پر گفتگو کے دوران وزیرِاعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف علاقوں میں پینے کے صاف پانی کے فراہمی کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ صوبہ خیبرپی کے کے شہروں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پالیسی تشکیل دینے کا عمل شروع کیا جائے تاکہ جہاں شہروں کی صفائی کو یقینی بنایا جا سکے وہاں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے منظم نظام تشکیل دیا جائے اور سالڈ ویسٹ کو توانائی کے لئے برؤے کار لایا جاسکے۔ علاوہ ازیں وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت کامرس ڈویژن کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس ہوا ، اجلاس میں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، سیکرٹری کامرس سردار احمد نواز سکھیرا و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کابینہ کی جانب سے ای کامرس پالیسی اور نیشنل ٹیرف پالیسی منظور کی جا چکی ہے جبکہ تذویراتی (اسٹریٹیجک) ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2020-25کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں کارپوریٹ کلچر متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اسی طرح مختلف ادارے مثلاً پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ، پاکستان ٹوبیکو بورڈ وغیرہ کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں چائنا، افریقہ، روس، ساؤتھ امریکہ اور انڈونیشیا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی، وزیرِاعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی برآمدات کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ سے منظور کی جانے والی ای کامرس پالیسی اور نیشنل ٹیرف پالیسی پر عمل درآمد کے لئے حکمت عملی کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ پالیسی پر عمل درآمد ہو اور اسکے ثمرات سے کارباری برادری مستفید ہو۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ برآمدات بڑھانے کے ضمن میں اہداف مقرر کیے جائیں اور تمام متعلقہ اداروں کے کردار کا تعین کیا جائے۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان سے صدر وفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان میاں انجم نثار کی سربراہی میں ایف پی سی سی آئی کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی، وفد میں نائب صدور عبدالقیوم قریشی (سندھ)، قیصر خان (خیبر پی کے)، زاہد اقبال (پنجاب)، محمد علی قائد (اسلام آباد)، ندیم شیخ (سمال ٹریڈرز) ، روحی رضوان (وویمن چیمبر) اور ایوان ہائے صنعت وتجارت کے دیگر عہدیداران شامل تھے، ملاقات میں وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی ندیم بابر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سید زبیر حیدر گیلانی اور سینئر افسران بھی موجودتھے، وزیر اعظم نے وفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حکومت ٹریڈ باڈیز کو فعال اور تھنک ٹینک کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔ ہم نے درست فیصلے کرکے معیشت کو آئی سی یو سے نکالاہے۔ سولہ ماہ میں میکرو انڈیکیٹرز میں گروتھ شروع ہو گئی ہے۔سٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ 40% اضافہ سرمایہ داروں کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیراعظم نے وفد سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ 1960 کے بعد یہ پہلی حکومت ہے جس نے صنعتوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے پر توجہ مرکوز کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشکل ترین معاشی حالات کے باوجود حکومت نے مالی استحکام حاصل کیا ہے۔ آج روپے کی قدر مستحکم ہو رہی ہے۔ روپے کی قدر مستحکم ہونے سے قیمتوں اور معیشت میں مزید استحکام آئے گا اور صنعتوں کے لیے بجلی، گیس اور دیگر ضروریات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ بیمار صنعتوں کی بحالی کے لیے ایک مفصل اور جامع حکمت عملی کا جلد اجرا کیا جائے گا۔ مشکلات کے باوجود حکومت نے صنعتوں کے لئے بجلی اور گیس کی فراہمی کو ممکن بنایا تاکہ ملکی پیداوار متاثر نہ ہو۔وزیر توانائی عمر ایوب نے وفد کو آگاہ کیا کہ پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بجلی اور گیس کی چوری عام تھی جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھیں۔ وزیراعظم نے وفد کو دعوت دی کہ صنعتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے منصوبے لگائیں جس میں حکومت تعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے وفد کی تجویز پر بزنس کونسل میں ایف پی سی سی آئی نمائندوں کی شمولیت کی منظوری دی۔ مزیدبراں وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان نے ملاقات کی۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں صوبہ خیبر پی کے سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریںاثناء وزیراعظم عمران خان سے ڈاکٹر بابر اعوان اور پنجاب کے مواصلات دورکس کے وزیرسردار محمد آصف نکئی نے ملاقات کی۔وزیراعظم عمران خان سے سابق وزیر قانون بابر اعوان نے ملاقات میں قانونی و آئینی امور پر بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2020 میں عوام کیلئے ریلیف کا سال ہے، پاکستان نے عالمی برادری میں باعزت مقام حاصل کر لیا ہے، احتساب کے بغیر گورننس میں شفافیت کا تصور نہیں، ملک کا استحکام اداروں کی آزادی میں ہے، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اداروں میں مزید اصلاحات لائیں گے۔ سابق وزیر قانون نے وزیر اعظم کو قانونی امور پر تفصیلی بریفنگ دی بابر اعوان نے کہا کہ معاشی حالات میں تیزی شاندار مستقبل کی نوید ہے، ترسیلات زر میں اضافہ وزیراعظم پر اعتماد کا مظہر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن