نواز شریف سیر سپاٹے کر رہے، 48 گھنٹے میں میڈیکل رپورٹ نہ بھجوائی تو ایکشن ہو گا: یاسمین راشد
لاہور (نیوز رپورٹر)صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ کل سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہوئی کہ نواز شریف کسی ہوٹل میں چائے پی رہے تھے جس پر بہت خدشات پیدا ہوچکے ہیں۔ پاکستانی عوام اس وقت بہت کنفیوژن میں مبتلا ہے۔سیاسی رہنمائوں کو اپنے قول و فعل پر کاربند رہناچاہیے۔نوازشریف کو صرف اپنے علاج معالجہ کیلئے بیرون ملک 6ہفتوں کیلئے جانے کی اجازت دی گئی۔25دسمبر کونوازشریف کی ضمانت کا وقت ختم ہوگیا۔25دسمبر کے بعد نوازشریف کی جانب سے ہمیں کوئی بھی باضابطہ میڈیکل رپورٹ نہیں بھیجی گئی۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے 27دسمبر کو ایک مراسلہ موصول ہوا کہ نوازشریف کے حوالہ سے دوبارہ بورڈ تشکیل دیاجائے۔30دسمبر کو محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے میڈیکل بورڈ کے کنوینر پروفیسر ڈاکٹر محمودایاز کو بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ خصوصی میڈیکل بورڈ کا 2اور 3جنوری کو باقاعدہ اجلاس ہوا جس میں تمام بورڈ ممبران نے شرکت کی۔ بورڈ ممبران سے میڈیکل رپورٹس کے ذریعے تجاویز مانگی گئیں کہ جو نوازشریف مزید طبی بنیادوں پر بیرون ملک رہنا چاہ رہے ہیں وہ ضروری ہے یا نہیں۔ میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کے ذاتی معالج کی جانب سے بھیجی گئی تمام میڈیکل رپورٹس کو نامکمل قراردیا ہے۔ ان میڈیکل رپورٹس میں کوئی ایسی نئی چیز نہیں کہ جس کی بنیاد پر کوئی نئی رائے قائم کی جائے۔نوازشریف کے ذاتی معالج کی جانب سے بھیجے گئے مراسلہ میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ میڈیکل رپورٹس کے ساتھ منسلک مراسلہ میں وہی بیماریوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن بیماریوں کی تشخیص ہم پہلے کرچکے تھے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اتنا بیمار شخص تو بستر سے نہیں اٹھ سکتا پھر نوازشریف ریسٹورنٹ میں بیٹھے کھانا کیسے کھاسکتے ہیں؟ میں نے نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو فون کرکے تمام تفصیلات حاصل کیں۔ایک جانب نوازشریف کی جانب سے کہاجا رہا ہے کہ وہ بہت بیمار ہیں اور دوسری جانب وہ سیرسپاٹے کر رہے ہیں۔ ہمیں بتایاجائے کہ یہ سیرسپاٹے نوازشریف کے علاج کا حصہ ہیں؟ کیا مریم نواز ابا کی تیمارداری کیلئے ریسٹورنٹ جائیں گی اور جس کیلئے وہ باہرجانے کی اجازت مانگ رہی ہیں؟ تیمارداری بستر پر لیٹے مریض کی ہوتی ہے ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے والے شخص کی نہیں۔ہم نے مراسلہ کے جواب میں نوازشریف کے ذاتی معالج کو لکھ کر بھیجاکہ موصول ہونے والی میڈیکل رپورٹس نامکمل ہیں اور ہم نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو مراسلہ بھجوایا کہ ہمارے لئے نامکمل میڈیکل رپورٹس کے ذریعے کسی بھی نتیجے پر پہنچنا ناممکن ہے۔ہمیں نوازشریف کے بیرون ملک میں 6ہفتوں کے علاج معالجہ کی تفصیلات درکار ہیں اور اب وہ کن بنیادوںپر مزید ضمانت میں توسیع کی درخواستیں دے رہے ہیں۔ کل ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نوازشریف کو براہ راست مخاطب کرکے کہاگیا ہے کہ پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمود ایا ز کی جانب سے مراسلہ میں آپ کی بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹس کو نامکمل کہاگیاہے جس کی بنیاد پر کسی بھی نتیجے پر پہنچنا ناممکن ہے۔ کل ڈاکٹر عدنان سے 2بار رابطہ میں مکمل میڈیکل رپورٹس بھجوانے کا اصرار کیاگیاہے تاکہ عدالت کی دی گئی ڈیڈلائن میں تازہ صورتحال بارے بیان کیاجاسکے۔وزیراعظم عمران خان اور عدالت نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دی تھی۔ حکومت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ ایک ملزم شخص جو طبی بنیادوں پر علاج کروانے کی غرض سے بیرون ملک میں ہے وہ وہاں سیر سپاٹے کر رہا ہے۔ ہمیں لگتاہے کہ آپ باہر علاج کروا ہی نہیں رہے کیونکہ اگر آپ علاج کروا رہے ہوتے تو ہمیں تازہ میڈیکل رپورٹس تو بھجواتے۔ نوازشریف ظاہری طور پر بالکل ٹھیک لگ رہے ہیں۔صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے پریس کانفرنس میں صحافیوںکے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہواخوری ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے سے نہیں بلکہ کھلی ہوا میں باہر ہوتی ہے۔ اتنی سنجیدہ بیماریوں کے ساتھ مریض کے معالج کو ہر وقت ساتھ رہنا ہوتا ہے۔پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کے لوگ شور مچاتے تھے کہ نوازشریف کوکسی بھی لمحے کچھ بھی ہوسکتا ہے تو بیرون ملک اتنی لاپرواہی کیوں کی جا رہی ہے؟ نوازشریف آج کے بیمار نہیں ہیں ماضی میں بھی بطور وزیراعظم علاج کرواتے رہے۔ ہم نے اپنے سرکاری ہسپتالوں کے حالات اتنے اچھے کر لئے کہ ان کو 14دن علاج کی اچھی سہولت دیتے رہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ علاج کے بہانے نوازشریف باہر سیرسپاٹے کر رہے ہیں تو یہ قوم کے ساتھ بہت بڑا مذاق کیاگیا ہے۔ اگر عدلیہ اور حکومت نے نوازشریف کو علاج کیلئے موقع دیا تو ان کو بیرون ملک سیرسپاٹوں کی بجائے علاج پر دھیان دینا چاہیے تھا۔ اگر نوازشریف کی طبیعت بہتر ہوگئی ہے تو ہمیں تازہ رپورٹس بھیجی جائیں کیونکہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کو کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔ نوازشریف کو ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے ناطے اتنی غیرذمہ دارانہ رویہ نہیں اپناناچاہیے۔ نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی صرف اور صرف علاج معالجہ کی اجازت دی گئی تھی سیرسپاٹوں کی نہیں۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں آکر ان کی حالت بڑی تشویشناک بتائی ہے۔ جب ہمارے پاس رپورٹس آگئیں اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچاجائے گا۔ خصوصی بورڈ کی میڈیکل رپورٹس کو ہمیشہ میڈیا کے ساتھ شیئر کیا جاتاہے۔سوشل میڈیا پر نوازشریف کی تصویر وائرل ہونے کا عوامی ردعمل آپ خود محسوس کر سکتے ہیں۔ نوازشریف ہوم ڈیپارٹمنٹ کے قیدی ہیں۔محکمہ داخلہ 48گھنٹوں میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس نہ موصول ہونے پر ایکشن لے گا۔ ہمارا کام نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس کی جانچ پڑتال کرکے عدالت کو آگاہ کرناہے۔ نوازشریف علاج مکمل ہونے کی صورت میں مزید سیرسپاٹوں کی بجائے وطن واپس آجائیں۔پاکستانی قوم کو نوازشریف کے رویے سے بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ میڈیا کے ذریعے نوازشریف کو جلد تازہ میڈیکل رپورٹس بھجوانے کا پیغام پہنچا رہے ہیں۔اگر آپ درحقیقت بیمار ہیں تو رپورٹس جلد آجانی چاہئیں ورنہ محکمہ داخلہ حرکت میں آئے گا۔ کینسر کی ادویات پر وزیر صحت نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ایک کمپنی کو بغیر کسی تصدیق کے کینسر کی ادویات کی مد میں سوا ارب روپے دیئے جا رہے تھے۔اس لئے ہمارے لئے ضروری تھا کہ تھرڈپارٹی ایویلیوایشن کروائی جائے۔ ہماری اطلاع کے مطابق ہر مریض کی ایک ماہ کی دوائی تین لاکھ کی بجائے کم ریٹس پر مہیا ہونی چاہیے۔متعلقہ محکمہ اس کمپنی کے ساتھ مکمل مذاکرات کر رہا ہے کہ ہم نے اس کمپنی کے ذریعے ادویات خریدنی ہیں یا خود خریدنی ہیں۔ لیکن اس سارے پراسیس میں کینسر کے مریضوں کی دوائی کی فراہمی کسی صورت معطل نہیں کریں گے۔ صوبائی وزراء نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی مخالفت کر تے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نوازشریف لندن کے ہوٹلوں میں کھانے کھا رہے ہیں ان کو فوری طور پر واپس لایاجائے۔اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ نوازشریف تصاویرمیں صحت مند نظرآ رہے ہیں۔ ان کی میڈیکل رپورٹس کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ نواز شریف لندن میں کھانے کھا رہے ہیں، پاکستان میں مرض لاحق ہو جاتے ہیں۔ نواز شریف صحت مند ہیں،ضمانت میں توسیع نہ دی جائے۔صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ را کا نواز شریف کو واپس بلایا جائے 6 ہفتے میں نواز شریف کا کوئی علاج نہیں ہوا، علاج سے متعلق کوئی نئی رپورٹ نہیں بھیجی گئی، سابق وزیراعظم سزایافتہ ہیں، عدالت نے علاج کیلئے ریلیف دیا ہے، کس بنیاد پر مزید وقت دیا جائے۔دوسری جانب نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی رپورٹس حکومت کو بھجوا دی گئی ہیں، انہوں نے رپورٹس ٹویٹر پر بھی شیئر کر دیں۔ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس نے تیار کی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی فوری انجیو گرافی نہ کرائی گئی تو ان کی حالت تشویشناک ہو سکتی ہے۔