پی آئی اے کو بند نہیں ہونے دینگے، نجکاری کی خبریں مذاق، جعلی ڈگری والوں کو ایک ایک کر کے نکایں گے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی آئی اے نجکاری خسارہ کیس میں ملازمین کی جعلی ڈگری سے متعلق مقدمات کی تفصیل طلب کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے، جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے، پی آئی اے ملازمین نے الخیر یونیورسٹی سے ڈگریاں لے رکھی ہے، الخیر یونیورسٹی تعلیمی اسناد فروخت کرتی ہے، جعلی ڈگری والے جہاز چلا رہے ہیں ۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل پی آئی اے نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے موجودہ ایم ڈی ارشد محمود کا کام سے روک دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ارشد محمود کیخلاف درخواست کو عدالت عظمی نے پذیرائی نہیں دی تھی۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ نئی انتظامیہ پی آئی اے کی بحالی اور خسارہ کم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ وکیل نے کہا کہ پی آئی اے پر 426 ارب کا قرض ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پی آئی اے کی بساط نہیں تھی تو قرض کیوں لیا، پی آئی اے کی نجکاری کی خبریں اتنے بڑے قومی ادارے کیساتھ مذاق ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نظریں پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نیویارک پر ہے۔ عدالت کو ائیر لائین یا جہاز اڑانا نہیں آتا ہے،کیا پی آئی اے کو ادارہ چلانا آتا ہے یا نہیں، ایک جہاز کے لیے 700 ملازم کام کرتے ہیں۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پی آئی اے کی بحالی کا یہ آخری موقع ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آخری موقع کیوں۔پی آئی اے کیوں نہیں چل سکتی، ریاستی ادارے کو بند ہونے نہیں دینگے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی آئی اے کو ملنا والا مالی بیل آئوٹ پیکج مہینوں میں ختم ہو جاتا ہے۔ وکیل شجاعت عظیم نے کہاکہ شجاعت عظیم اپنے بیان حلفی میں آڈٹ رپورٹ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیکر آئندہ سماعت پر معاونت کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی آئی اے نئے جہاز خرید رہا ہے یا نہیں ۔ وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ پی آئی اے کے پاس پیسے ہونگے تو جہاز خریدیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت چار ہفتوں تک ملتوی کردی۔