• news

حکومتی مشینری کام کیوں نہیں کر رہی افسر پیسے دبا کر بیٹھے ہیں: چیف جسٹس، حکومت پر اظہار برہمی

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں ورکرز ویلفیئر فنڈزازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سندھ اور بلوچستان حکومت سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس نے وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی، افسر پیسے دبا کر بیٹھے ہیں، سیرو تفریح ہو رہی ہے، یہ خواہ مخواہ ہم پر بوجھ پڑ گیا ہے،کیا افسروں کو اس لیے بٹھایا گیا کہ تنخواہ بھی لیں اور کام نہ کریں۔ عدالت نے سندھ حکومت سے ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تفصیلات بھی پوچھتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کتنے مقدمات ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں، کتنے فنڈز اکٹھے کئے اور کتنے تقسیم کیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے وفاقی حکومت پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی، فنڈز کا اجرا ازخود ہو جانا چاہیے، ورکرز کے لیے کالونیاں بننا تھیں، حکومت نے آج تک کوئی ورکر کالونی نہیں بنائی، افسر سیمینار میں شرکت کر رہے ہیں لیکن کام نہیں کر رہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کے پی حکومت نے کالونی بنائی لیکن ملکیت کے حقوق دیدیئے، کس قانون کے تحت یہ حقوق دیئے گئے، یہ کالونی صرف ورکر کے لیے اور سروس سے ریٹائرمنٹ پر چھوڑنا ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ افسران نے کام نہیں کرنا تو ہمارے پاس مسئلہ کا ایک ہی حل ہے، ہم حکم جاری کر دیتے ہیں ساری کمپنیاں سپریم کورٹ میں پیسے جمع کرائیں، ہم خود ورکرز میں فنڈز تقسیم کر دیں گے، ہم پورے محکمے کو ہی ختم کر دیں گے، کیا افسران کو اس لیے بٹھایا گیا کہ تنخواہ بھی لیں اور کام نہ کریں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ورکرز کو چیک کے اجرا میں تاخیر کیوں کی جاتی ہے ؟ چیک کے اجرا کے بعد ہی بچہ سکول جاتا ہے اور بچوں کی شادی ہوتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ پیسہ بھی دوسری سکیموں کی طرح تو نہیں تقسیم ہوتا۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل دیئے کہ پنجاب میں قانون کے مطابق فنڈز کی تقسیم ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق فنڈز کا پیسہ اکٹھا کرسکتا ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں طے ہوا کہ سارا پیسہ وفاق اکٹھا کرے گا۔ سندھ کے تمام صوبوں کا پیسہ وفاق اکٹھا کرتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن