• news

آئی جی سندھ کی تبدیلی: وزیراعظم سے مراد علی شاہ کا دوسرا ٹیلی فونک رابطہ

کراچی(نیٹ نیوز) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کی تبدیلی کے لیے وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اس کے علاوہ اس حوالے سے سندھ حکومت نے وفاق کو خط بھی لکھ دیا ہے۔آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کی تبدیلی کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ کی اور اس حوالے سے پیدا شدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے وزیراعظم اور وزیراعلی میں یہ دوسرا رابطہ ہے۔ جب کہ اس حوالے سے سندھ حکومت نے وفاق کو خط بھی لکھ دیا ہے۔دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم سب آئین و قانون کے تابع ہیں اور آئینی تقاضوں پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے، آئی جی کے تبادلے کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ ہونے کی تردید کرتاہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 23 دسمبر کو وزیراعظم سے ملاقات کی اور آئی جی سندھ سے متعلق تحفظات سے آگاہ کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن و امان خراب ہونے پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پنجاب میں 5 اور خیبرپختونخوا میں 4 آئی جیز تبدیل کیے گئے لیکن وہاں پوچھنے والا کوئی نہیں، عثمان بزدار اور محمود خان آئی جی تبدیل کریں تو کوئی سوال نہیں اٹھاتا لیکن آئی جی سندھ کی تبدیلی کے معاملے کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے۔ سندھ حکومت نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے ایک فیصلہ کیا، خود فیصلہ کریں تو ٹھیک کوئی دوسرا کرے توغلط ہے۔ کہا گیا کہ سندھ حکومت کیسے وفاقی حکومت کے بغیر یہ فیصلہ کرسکتی ہے۔ ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ پولیس کا بنیادی کام امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنا ہے لیکن 2019 میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی،سٹریٹ کرائمز، چوری، ڈکیتی اور دیگر جرائم میں اضافہ ہوا۔ پولیس کے رویے میں تبدیلی نظر نہیں آئی۔ آئی جی سندھ نے محکمہ داخلہ کی جانب سے سوالات کا جواب نہیں دیا، کیا سندھ حکومت کا آئی جی سے پوچھنا غلط ہے؟ سیفٹی کمشن کے سوال پر کہاجاتا ہے ہمارے بھی اہلکار شہید ہوجاتے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پولیس اپنے اختیارات میں آزاد ہے لیکن پولیس سندھ حکومت کو جواب دہ ہے، سندھ پولیس کے افسران کو پریس کانفرنس کرنے کا شوق ہے، 96 افراد کے قاتل کے بیان میں وزیراعلیٰ سندھ کا ذکر کیا جاتا ہے، قاتل کے بیان کی ویڈیوچلنے پر آئی جی سندھ خاموش رہتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن