مہمان رب کی رحمت
بارش کو رب کی رحمت کہا جاتا ہے اور بتایا گیا ہے کہ بارش میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔الحَمْدُ ِللہ آج کل میرے ملک میں بارشوں کا سلسلہ چل رہا ہے اور بارش کی ہی طرح مہمان کو بھی رب کی رحمت بتایا گیا ہے اور مہمان کی اچھی طرح خاطر داری کرنے کے بہت سے احکامات ملتے ہیں۔ ویسے تو ساری پاکستانی قوم اپنی مہمان نوازی کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔لیکن جب بات لاہور کی چلے تو لوگوں کے دلوں میں زندہ دلان لاہور کی محبتوں کے ساتھ ساتھ لاہور کے ریستورانوں،پکوانوں،اور تاریخی عمارتوں کو دیکھنے کا احساس دیکھنے کو ملتا ہے۔آج کل بارشیں بھی ہو رہی ہیں اور لاہور میں مہمانوں کی آمد بھی ہونے والی ہے۔جی بالکل میرا اشارہ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کا پاکستان میں ٹی ٹونٹی میچز کھیلنے آنے کی طرف ہی ہے۔بنگلہ دیش کو ہم برادر اسلامی ملک سمجھتے ہیں۔گو کہ یہ اسلامی ملک کبھی اس پاکستان کا ہی بڑا حصہ تھا لیکن کچھ اپنوں کی لاپروائیوں اور کچھ دشمن کی چالبازیوں کی وجہ سے ہم سے ہمارا یہ بھائی کچھ ایسے بچھڑا کہ آج نصف صدی کے بعد بھی حکومتی سطح پہ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔دونوں طرف کے عوام ایک دوسرے سے بے پناہ محبت کرتے ہیں لیکن افسوس بنگالی حکومت کا جھکاو ہمیشہ بھارت کی طرف ہی رہتا ہے۔اب بھی انہوں نے ٹیم بھیجنے سے پہلے کئی ہفتے یہ کوشش کی کہ پاکستانی میدانوں کو آباد کرنے کی بجائے ٹیسٹ میچز کسی اور ملک میں کھیلے جائیں۔لیکن شکر ہے ہمارا بورڈ اپنے مطالبے پہ ڈٹا رہا اور پھر یہ خبر پڑھنے کو ملی کہ بنگلہ دیشی ٹیم مکمل سیرز پاکستان میں کھیلے گی۔گو ابھی بھی انہوں نے اس سیرز کو مکمل کرنے میں پاکستان کے تین چکر لگانے کی شرط رکھ چھوڑی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں بھی شاید کوئی بہتری ہی ہو۔بنگالی بھائی بار بار پاکستان آئیں گے اور ہر بار پاکستانیوں سے محبتوں کی سوغات اپنے ملک لے کر جائیں گے ۔ابھی چند ہفتے پہلے سری لنکن ٹیم جب ٹیسٹ میچز کھیلنے پاکستان آئی تو انہوں نے پاکستانی سیکیورٹی انتظامات اور پاکستانی مہمانوازی کا کھلے دل اعتراف کیا ۔وہی سری لنکن ٹیم کو کبھی مسائل کا شکار ہوئی تھی انہوں نے پاکستان سے دوستی کا حق ادا کیا اور پاکستانی سونے میدان آباد کرنے کی بنیاد رکھ کے بتایا دیا کہ آج بھی دوستی نبھانے والی قومیں دنیا میں موجود ہیں ۔ امید ہے کہ لاہور میں کرکٹ میدان آباد ہو تو ہماری پولیس فورس کے جوان اپنے ہم وطن شہریوں کے لیے بھی بہترین انتظامات کرنے کی کوشش کریں گے۔ سٹی پولیس چیف ملک لیاقت علی جنہیں ہم ایک درویش منش انسان سمجھتے ہیں وہ نہ صرف ایک موٹیویشنل سکالر ہیں بلکہ وہ اپنے فرائض کو بھی بہت اچھے سے جانتے ہیں ۔امید ہے وہ اپنے جوانوں کے اندر لاہوریوں کے لیے آسانیاں برقرار رکھنے کی بہترین کوششیں کریں گے تا کہ کچھ لوگ یہ نہ کہ سکیں کہ ایک میچ کے لیے سارا شہر بند کیوں کردیا جاتا ہے ۔اللہ کا شکر ہے کہ سیکیورٹی فورسسز نے قوم کے ساتھ مل کے ملک کو امن و امان کی راہ پہ ڈال دیا ہے ۔اب مہمانوں کی سیکیورٹی تو بہترین سے بہتر ہونی چاہیے لیکن انہیں ہر طرف بے جا سیکیورٹی حصار نظر نہیں آنا چاہیے ۔مہمانوں کی گزر گاہ والے روٹ پہ کچھ وقت کے لیے چاہے ٹریفک بند ہو جائے لیکن پولیس لوگوں کو احساس دلائے کہ یہ کرکٹ میچ صرف کھیل کی حد تک اہمیت نہیں رکھتے بلکہ ان کا کامیاب انعقاد نہ صرف ہمارے کھیلوں کے سارے میدان آباد کرے گا بلکہ اس سے پاکستان میں نوجوانوں کے اندر کھیل سے محبت کا جذبہ پروان چڑھے گا ۔نئے نئے کھیلوں کے میدان بنائے جانے لگیں گے اور ہماری یوتھ کو نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں کی طرف بھی راغب کیا جاسکے گا ۔آج بھی دنیا میں ان ملکوں کی پہچان زیادہ ہے ان ملکوں کو لوگ زیادہ جانتے ہیں جن کے کھیل کے میدان آباد ہیں جن کے کھلاڑی اپنے کھیل سے لوگوں کے دلوں سے کھیل رہے ہیں ۔صاحبو کرکٹ میچوںکے انعقاد سے میرے ملک کا عالمی برادری میں اچھا امیج بنے گا اور کھلاڑیوں کے بعد دنیا بھر سے سیاحو ںکی بڑی تعداد پاکستان آنے لگے گی ۔ویسے بھی ہماری حکومت ملکی سیاحت کے فروغ کے لیے بھر پور کام کر رہی ہے ۔پنجا ب حکومت نے پچھلے ایک سال میں سیاحت کے فروغ کے لیے وہ کام کیا ہے جو پہلوں نے شاید سوچا بھی نہ ہو ۔بنگلا دیشی ٹیم کے اس مختصر پڑاو کے بعد دنیا بھر سے بڑے بڑے نامی کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کھیلنے پاکستان پہنچ رہے ہیں ۔جو کھلاڑی پاکستان پہلے کھیل چکے ہیں وہ سوشل میڈیا پہ پاکستانی قوم کی کھیل سے محبت اور مہمان نوازی کی کھل کے تعریف کر رہے ہیں ۔میں تو یہ کہوں گی کہ وہ انٹرنیشنل کھلاڑی پاکستانی سفیر کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔اب یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے اب پاکستانی کرکٹ بورڈ کو کسی بھی ٹیم کے ساتھ نیوٹرل وینیو پہ کھیلنے کی بات نہیں کرنی چاہیے ۔دعا ہے کہ آنیوالے مہمان میرے ملک کے لوگوں کے لیے رب کی رحمت ثابت ہوں ۔اور یہاں اپنی پولیس فورس سے التجا ہے کہ سٹیڈیم جانے والے تماشائیوں کی تلاشی ضرور لیں لیکن ان کا وہاں جانا آسان ہونا چاہیے ۔
بس دھیان رہے کہ ہمارے لیے مسائل پیدا کرنے والابھارت کوئی بھی شرارت کرسکتا ہے۔