آٹا بحران: گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
اسلام آباد+لاہور (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+کامرس رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے گندم اور آٹے کے بحران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو آپس میں قریبی رابطہ رکھنے اور گندم ،آٹے کی ترسیل کی سخت نگرانی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ وزیراعظم آفس نے چاروں چیف سیکرٹریز سے رابطہ کیا، آٹا بحران سے نمٹنے کے لئے گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع وزیراعظم آفس کے مطابق چاروں چیف سیکرٹریز کو وزیراعظم کا پیغام پہنچایا گیا، صوبائی حکومتوں،چیف کمشنرز، ڈی سی ایز کو آٹے کی غیر قانونی نقل وحمل پر فوری کارروائی کی ہدایت کی گئی ،ذخیرہ اندوزوں,مہنگا آٹا بیچنے والوں کو فوری گرفتارکرنے، اورگودام سیل کرنے کے احکامات دئے گئے ہیں،تمام ضلعی انتظامیہ، ڈی سی اپنے اپنے علاقے میں کارروائی کرکے24گھنٹے رپورٹ دیں۔ ذخیرہ اندوزی،آٹے کی قلت،مہنگا آٹا جہاں فروخت ہوا انتظامیہ جوابدہ ہوگی، غفلت کے مرتکب افسروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ذرائع کے مطابق ملک کے اندر گندم اور آٹے کا بحران خود حکومتی اداروں اور وزارت فوڈ سکیورٹی اور صوبوںکی غفلت اور غلط پالیسی کی وجہ سے شروع ہوا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گندم کی گذشتہ فصل میں پیداوار کم ہوئی تھی جبکہ حکومت نے لاکھوں ٹن گندم فیڈ ملز کو اس خدشہ کے باعث جاری کر دی کہ ذخائر خراب نہ ہوں جبکہ چند ماہ سے گندم کے ذخائر دبائو میں آنا شروع ہو گئے تھے، مگر اس کے باوجودگندم کی برآمد کو جاری رکھا گیا تاہم جب اس پرپابندی لگائی گئی تو اس وقت کافی دیر ہو چکی تھی، اب تین لاکھ ٹن گندم منگوانے کی تیاری کی جارہی اور عالمی مارکیٹ میں اس وقت گندم کے ریٹ 250 ڈالر فی میٹرک ٹن سے زائد چل رہے ہیں،جبکہ گندم کی طلب اور رسد میں بہت گیپ آچکا ہے۔دوسری جانب پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پنجاب میں ا س وقت آٹے کی دستیابی اور قیمتوں کے حوالے سے کوئی بحران نہیں، فلور ملز انڈسٹری اپنا کردار بخوبی ادا کر رہی ہے ، سرکاری طور پر فراہم کردہ گندم کے مطابق آٹا حکومت کے مقر ر کردہ نرخوں پر فراہم کیا جارہا ہے ، بحران کا واویلا ایک سیاسی سازش کے تحت مچایا جارہا ہے، جس میں حکومت کے اندرونی اوربیرونی عناصر شامل ہیں ، حکمران اپنے اندر ان سازشیوں کو تلاش کریں۔ فلور ملنگ انڈسٹری اس ڈرامے کا حصہ نہیں بنے گی، ایک صوبائی وزیر اپنا ذاتی کاروبار چلانے کے لئے سارا ڈرامہ رچا رہے ہیں ، چکی مالکان نے آٹے کی قیمتوںمیں اضافہ کیا ہے۔ اس میں فلور ملز انڈسٹری کا کوئی کردار نہیں۔ ان خیالات کا اظہارمرکزی چیئرمین عاصم رضا احمد نے پنجاب کے چیئرمین عبد الرئوف مختار اور سابق چیئرمین میاں رمضان کے ساتھ پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوںنے کہا کہ مختلف وجوہات کی بناء پر سندھ ، خیبر پی کے اور بلوچستان میں مسائل موجود ہیں جن کی بناء پر پنجاب کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، سندھ کی حکومت نے امسال گندم نہیں خریدی جس کے باعث مسائل پیدا ہوئے ، وفاق نے پاسکو سے سندھ کو گندم فراہم کی لیکن شدید سردی اوردھند کی وجہ سے گندم کی ٹرانسپورٹیشن کے مسائل کا سامنا ہے ۔ امید ہے ایک ہفتے میں سندھ میں صورتحال معمول پر آ جائے گی۔ خیبر پی کے میں فلور ملز کو گندم کا کم کوٹہ جاری کیا جارہا ہے جبکہ پنجاب سے جانے والے آٹے پر پابندی کے باعث وہاں آٹے کی دستیابی معمول سے کم ہے۔ بلوچستان حکومت نے بھی گندم نہیں خریدی تھی جس کے باعث یہ صوبہ بھی گندم کی عدم دستیابی کا شکارہے ، وفا ق نے پاسکو سے گندم کا اجراء کیا لیکن صوبائی حکومت اپنے حصے کی سبسڈی دینے سے گریزاں ہے ، پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے بیس کلو آٹے کا تھیلا 900روپے میں فروخت کرنے کی پیشکش کی لیکن یہ معاملہ ابھی تک زیر التواء ہے۔ اس وقت محکمہ خوراک پنجاب 25400 ٹن گندم فلور ملوں کو سپلائی کر رہا ہے جس سے فلورملیں ساڑھے 7 لاکھ تھیلے مارکیٹ میں فراہم کر رہی ہیں ، اگرپرائیویٹ گندم کی پسائی کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ تعداد ساڑھے8 لاکھ سے تجاوز کرتی ہے ، پنجاب میں بیس کلو آٹے کے تھیلے ایکس مل نرخ 783روپے اور پرچون قیمت805 روپے مقرر ہیں، اگرکسی کو شکایت ہے تو ہم سے رابطہ کیا جائے۔ چکی مالکان نے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوںمیں اضافے کو جواز بنا کر آٹے کی قیمتوںمیں اضافہ کیا ہے ، اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ ایک سابق سیکرٹری خوراک کی جانب سے فیڈ فلور ملز کو گندم خریدنے کی اجازت کے باعث ہوا جس کے باعث 8لاکھ ٹن گندم خرید لی اوریہی وجہ مارکیٹ کی صورتحال خراب کر رہی ہے اور انگلیاں فلور ملوں پر اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چکی مالکان زیادتی کر رہے ہیں اگر 1950روپے من گندم ہو تو 47.50 روپے فی کلو آٹا پڑتا ہے، پرائس کنٹرول کمیٹیاں چکی کے آٹے کی قیمت کوکیوں چیک نہیں کرتیں۔ اپریل میں بھی 5 سے 6 لاکھ ٹن گندم سر پلس ہو گی۔ ادھر پنجاب سے آٹے کی ترسیل 5 روز سے مکمل بند ہونے کے بعد خیبرپی کے میں بحران پیدا ہونے لگا ۔ پشاور میں آٹے کا سٹاک صرف2 دن کا رہ گیا، ایک ہفتے میں 20 کلو کا تھیلہ 100 روپے مہنگا ہوگیا۔آٹا ڈیلروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ 5 روز سے پنجاب سے آٹے کی ترسیل مکمل طور پر بند ہے، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 100 روپے جبکہ 85 کلو کی بوری میں 4 سے 5 سو روپے تک اضافہ ہوا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے بنیادی ضروریات تو حاصل کرنا پہلے ہی مشکل تھا، رہی سہی کسر آٹے کی قیمت میں اضافے اور ممکنہ بحران نے پوری کر دی ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار وفاق کو قرار دے دیا ہے۔ وزیر زراعت نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت 40 ہزار میٹرک ٹن گندم پڑوسی ملک کو نہ بھیجتی تو بحران نہ ہوتا۔ اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سبب وفاقی حکومت کی پالیسیاں ہیں۔ مہنگائی کے سونامی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے صوبے میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو آٹا مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گندم کا بحران نہیں ہے۔ فلور ملز مالکان کو آٹے کی قیمت میں اضافے کی اجازت نہیں دیں گے‘ کراچی میں آٹے کی سرکاری قیمت 45 روپے فی کلو مقرر ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ فلور ملز مالکان اور دکان داروں نے سرکاری نرخ پر عمل نہ کیا تو ملیں اور دکانیں دیں گے۔ کراچی‘ حیدرآباد‘ لاڑکانہ‘ سکھر سمیت تمام ڈویژنز میں آٹا مہنگا فروخت کرنے والی ملز اور دکان داروں کے خلاف ڈی سی کارروائی کریں گے۔ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے گندم کی امپورٹ کا فیصلہ کیا گیا ہے آٹے سے متعلق صورتحال جلد بہتر ہو جائے گی۔ سندھ حکومت کو موجودہ تین لاکھ ٹن گندم جلد از جلد اٹھانی چاہئے۔ ہم نے سندھ حکومت کو چار لاکھ ٹن گندم دی تھی۔ ادھر کراچی میں آٹے کی قیمت 20 روپے زیادہ ہے۔ گوجرانوالہ اور ملتان میں آٹے کی قلت پیدا ہو گئی۔ پشاور میں نان بائیوں نے پیر سے ہڑتال کا اعلان کر دیا، انہوں نے 115 گرام کی روٹی 10 روپے میں بیچنے کا مطالبہ کر دیا۔ ادھر وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں، سرکاری اداروں کے پاس ملکی ضروریات کی دو ماہ کی گندم کے ذخائر موجود ہیں سرکاری اداروں کے پاس چالیس لاکھ ٹن گندم موجود ہے گندم کی ماہانہ ضرورت بائیس لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ سندھ میں پندرہ مارچ کے بعد نئی گندم آنا شروع ہو جائے گی۔ ادھر وزیر اطلاعات خیبر پی کے شوکت یوسفزئی نے عوام کو ایک بار پھر فائن آٹا نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فائن آٹے سے کینسر کے خدشات ہیں، سرخ آٹے سے پیٹ کی بیماریاں نہیں لگتیں۔ انہوں نے کہا نانبائی پنجاب کے فائن آٹے پر زور دے رہے ہیں۔ پنجاب کا فائن آٹا ہی کیوں/ اس منطق کی سمجھ نہیں آ رہی خیبر پی کا فائن آٹا سبسڈائزریٹ پر دے رہے ہیں۔ پنجاب کا فائن آٹا مہنگا ہے وہ ہم سستا نہیں کر سکتے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پر پنجاب نے خیبر پی کے کیلئے آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کر دی۔ وفاقی حکومت پاسکو کے گوداموں میں سے دو لاکھ ٹن گندم محکمہ خوراک پنجاب کو فراہم کرے گی جبکہ پنجاب سے یومیہ ڈیڑھ لاکھ تھیلے آٹا خیبر پی کو بھیجا جائے گا تاہم پنجاب کی قائم کردہ سرحدی چیک پوسٹوں پر سرکاری پرمٹ دکھا کر آٹا لے جانے کی اجازت ہوگی دوسری جانب سندھ میں آٹا بحران ختم کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں روٹی اور نان کی قیمت میں 2 سے 5 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔ روٹی سادہ کی قیمت 6 سے بڑھا کر 8 اور روٹی خمیری کی قیمت 8 سے بڑھا کر 10 روپے کر دی ہے دوسری جانب نان کی قیمت میں بھی5 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے نان بائی اور تنور مالکان کا کہنا ہے کہ آٹا بحران کی وجہ سے مہنگا مل رہا ہے۔