مظاہرے روکنے کیلئے نئی دہلی میں سکیورٹی ایکٹ نافذ: شہریت قانون غیر ضروری، سمجھ سے بالاتر: وزیراعظم بنگلہ دیش
نئی دہلی/ ڈاکہ (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں بھی تین ماہ کیلئے نیشنل سکیورٹی ایکٹ نافذ کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کیمطابق ایکٹ نفاذ کے بعد پولیس بغیر وجہ بتائے کسی کو بھی حراست لے سکتی ہے متازعہ شہریت قانون کیخلاف جاری احتجاج کے پیش نظر این ایس اے نافذ کیا گیا۔ جس کے پیش نظر تین ماہ کیلئے این ایس اے نافذ کیا گیا ہے۔ انتہا پسند ہندو جماعت بھارت جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی طرف سے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف دارالحکومت میں آئے روز مظاہرے اور احتجاج ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار کے متنازع قانون کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کی بولتی بند کرنے کیلئے این ایس اے کا نفاذ آج سے شروع ہو رہا ہے۔ یہ قانون 90 دن کیلئے لگایا گیا آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھی گزشتہ 6 ماہ سے نیشنل سکیورٹی ایکٹ نافذ ہے۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے عرب اخبار کو انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت کا متنازعہ شہریت قانون غیر ضروری قرار دیدیا انہوں نے کہا ہے کہ سمجھ میں نہیں آیا کہ بھارتی حکومت نے ایسا کیوں کیا شہریت قانون سے بھارت میں رہنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ نریند مودی نے یقین دہانی کرائی ہے این آر سی سے ان کے لوگ متاثر ہیں ہوں گے متازعہ قانون پر بنگلہ دیش نے احتجاجاً بھارت کے اعلیٰ سطح کے دور سے بھی منسوخ کر دیئے تھے۔ بھارت میں مظاہرین نے وزیراعظم نریندر مودی کو ہزاروں خطوط ارسال کرنے کیلئے ایک پوسٹ کارڈ مہم شروع کی ہے ان خطوط میں مسلمان مخالف شہریت کا متنازع ترمیمی قانون واپس لینے پر زور دیا جائے گا۔ نئی دہلی کے مسلمان اکثریتی علاقے شاہین باغ میں مظاہرین نے پوسٹ کارڈز میں ہندوقوم پرست رہنما سے کہا کہ وہ انہیں شہریت ثابت کرنے پر مجبور نہ کریں۔ ادھر حزب اختلاف کی جماعتوں اور سماجی کارکنوں نے شہریت قانون کو بھارتی سکیولر آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔