امریکہ بتائے ایف اے ٹی ایف پر کیا مدد کریگا، شاہ محمود
اسلام آباد +بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ/ سٹاف رپورٹر) ایف اے ٹی ایف مذاکرات میں شرکت کیلئے پاکستانی وفد چین پہنچ گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ بتائے کہ وہ ایف اے ٹی ایف پر ہماری تسلی اور مدد کیلئے کیا کرے گا؟ بیجنگ میں فروری میں اجلاس ہورہا ہے اس میں مریکہ کی کیا حکمت عملی ہوگی؟ امریکہ بیجنگ اجلاس کے حوالے سے کیا اقدامات کرے گا جس سے ہماری تسلی اور مدد ہو سکے؟ صدر ٹرمپ نے ستمبر میں عمران خان سے ملاقات میں کہا تھا کہ پاکستان کی مدد کرنی چاہئے۔ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بیجنگ میں اجلاس ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ تین روزہ مذاکرات 21 جنوری سے شروع ہوں گے۔ بیجنگ میں 21 سے 23 جنوری تک روبرو مذاکرات ہوں گے۔ پاکستانی وفد میں نیکٹا، کسٹمز، سٹیٹ بنک، ایف ایم یو، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے حکام شامل ہیں۔ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کریں گے۔ پاکستان نظرثانی رپورٹ 8 جنوری کو ایف اے ٹی ایف کو بھجوا چکا ہے۔ پاکستانی وفد مذاکرات سے قبل 20جنوری کو انٹرنل میٹنگ کریگا۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف پر حکومت کی دس ماہ کی کارکردگی کو پچھلے دس سال کی کارکردگی سے موازنہ کر لیں۔ اگر آپ موازنہ کریں گے تو اندازہ ہوگا کہ ہم نے کتنی سنجیدگی سے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورا کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمشن شامل ہیں۔ تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات کرنا ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیر اعظم کی ہدائت پر ایران، سعودی عرب،اومان، امریکہ اور قطر کے دورے کئے ہیں ۔ چار ملکوں پر محیط دورہ کے بعد وطن واپسی پر انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان ملکوں کے دوروں کے موقع پر ان کے حکام کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمہ کیلئے تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی ہے۔ سب کو پاکستان کا یہ پیغام دیا ہے کہ ہم خطہ میںامن و سلامتی کی کوششوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ دورہ امریکہ کے موقع پر میں عالمی برادری کی مسلہ کشمیر پر مسلسل توجہ کی ضرورت کی جانب توجہ دلائی ہے کہ اس مسلہ کا کشمیریوں کی امنگوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حکل نکالا جائے۔