وزیرِ اعظم کا چیئرمین مسابقتی کمشن کی کارکردگی پراظہار تحفظات
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیرِ اعظم نے موجودہ چئیرمین مسابقتی کمیشن کی کارکردگی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے 4اکتوبر 2018کو موجودہ چیئرمین کو ہٹانے کی ہدایت کے خلاف موجودہ چیئرپرسن نے نومبر2018میں عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا اور اب تک اپنی پوزیشن پر برقرار ہے۔ چودہ ماہ سے جاری عدالت کے حکم امتناعی کو خارج کرانے کے لئے کیا اقدامات کیے گئے؟ وزیرِ اعظم کی وزارتِ خزانہ کو حکم امتناعی کے کیس کی موثر پیروی کے ساتھ ساتھ انکوائری کرنے کی ہدایت تاکہ اب تک اس کیس کی پیروی نہ کرنے والے ذمہ داران کی نشاندہی کی جا سکے:وزیرِ اعظم نے اس امر پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا جب انہیں بتایا گیا کہ مسابقتی کمیشن کی آئینی حیثیت کو لاہور ہائی کورٹ میں گذشتہ کئی سالوں سے چیلنج کیا گیا ہے اور یہ کیس گذشتہ کئی سالوں سے کورٹ میں زیر سماعت ہے تاہم مسابقتی کمیشن کی جانب سے اس کیس کی موثر پیروی نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں اس قدر اہم ادارہ تقریبا غیر فعال رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی ہے کہ اس کیس کی موثر پیروی کو یقینی بنایا جائے اوروزیرِ اعظم آفس باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں کارٹیلائزیشن کی روش کی روک تھام کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا ذرائع نے بتایا کہ اجلا س میں گندم، چینی، آٹے، سیمنٹ، ایل پی جی، آٹو موبیلز و دیگر مختلف سیکٹرز میں کارٹیلائزیشن کی روک تھام کے حوالے سے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیاذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے مسابقتی کمیشن کی کارکردگی پر عدم اعتماد اور شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ مسابقتی کمیشن کی گذشتہ پانچ سالہ کارکردگی پرجامع رپورٹ پیش کی جائے: وزیرِ اعظم کی ہدایت گذشتہ چار پانچ سالوں میں مسابقتی کمیشن کی جانب سے کارٹیلائزیشن اور دیگر بدعنوانیوں کی روک تھام کے لئے کیا کیا اقدامات کیے گئے؟ کتنی انکوائریاں ہوئیں اور ان کا کیا نتیجہ نکلا؟بدعنوانیوں میں ملوث کتنی کمپنیوں کو جرمانے کیے گئے؟ تمام تر تفصیلات وزارتِ خزانہ کے توسط سے وزیرِ اعظم آفس کو پیش کی جائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزارتِ خزانہ کو مسابقتی کمیشن کے ادارہ جاتی ڈھانچے کا از سر نو جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی ہے تاکہ کارٹیلائزیشن اور دیگر بدعنوانیوں کے خاتمے کے لئے یہ ادارہ اپنا کردار موثر طریقے سے سر انجام دے سکے۔