اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا جواب آنے تک کلیم امام ہی آئی جی رہیں گے: سندھ ہائیکورٹ
کراچی(نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائیکورٹ نے آٰئی جی سندھ کی تبدیلی سے متعلق کیس میں کہا ہے کہ جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا جواب نہیں آتا کلیم امام ہی آئی جی رہیں گے۔ سندھ حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ آئی جی کی تبدیلی پر وفاق اور صوبے کے درمیان کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔ سندھ حکومت کے خط میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان مشاورت کا ذکر نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی درخواست منظور کرنے سے انکار کردیا۔ وفاق نے کہا کہ جب تک کلیم امام سے متعلق فیصلہ نہیں ہوتا چارج کسی اور آفیسر کو نہیں دیا جا سکتا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ٹیلی فون کے ذریعے ہدایات دی ہیں، یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ پہلے فیصلہ دے چکی ہے کہ صوبے اور وفاق کی مشاورت کے بعد آئی جی تبدیل ہوگا۔ قانون میں آئی جی سندھ کے عہدے کی مدت تین سال ہے۔ نئے آئی جی کی تعیناتی قانون کے مطابق کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی کو تبدیل کرنے کے خط کا ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔ جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جواب نہیں آتا کلیم امام آئی جی سندھ رہیں گے۔ ہم آئی جی سندھ کی تبدیلی سے نہیں روک رہے مگر قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔