چین میں سانس کی بیماری والا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق
بیجنگ (بی بی سی) چین کے علاقے ووہان سے شروع ہونے والا سانس کی بیماری والا نیا وائرس اب دیگر بڑے شہروں تک پھیل چکا ہے اور اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ہفتے کے آخر تک بڑھ کر تین گنا ہو چکی ہے۔ چین میں کم از کم 200 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر ووہان میں ہوئے۔ بیجنگ، شنگھائی اور شینزین میں بھی لوگوں کو سانس کی تکالیف کی شکایت ہوئی ہے۔ وائرس سے متاثرہ تین افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ جاپان، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا میں بھی وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ان واقعات میں یہ تیز اضافہ نئے سال کی آمد پر ہونے والی چھٹیوں کے دوران لاکھوں افراد کے سفر کرنے کے باعث ہوا ہے۔ چین کے وسطی شہر ووہان جس کی آبادی ایک کروڑ دس لاکھ کے قریب ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ وائرس یہاں سے پھوٹا۔ پیر کو اس کے 136 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اس سے متاثرہ تین افراد کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے شہر میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 62 تھی۔ اتوار کی شام تک حکام کا کہنا تھا کہ 170 افراد کا ہسپتالوں میں علاج جاری ہے جن میں سے نو کی حالت نازک ہے۔ یاد رہے کہ سائنس دانوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ایک عجیب و غریب وائرس کی وجہ سے چین میں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد سرکاری طور پر بتائی گئی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہے۔ تاہم برطانوی ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ تعداد 1700 کے قریب ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں یہ بات سامنے آئی کہ چین کے شہر ووہان میں دو افراد سانس کی بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ سائنسدان پروفیسر نیل فرگوسن کا کہنا ہے کہ وہ اس مرض کے پھیلنے کے حوالے سے اس سے زیادہ فکر مند ہیں جتنے وہ ایک ہفتے پہلے تھے۔ یہ تحقیق لندن کے ایمپیریل کالج میں ایم آر سی سینٹر برائے متعدی امراض کے ماہرین نے کی ہے۔ یہ ادارہ برطانیہ سمیت عالمی ادارہ صحت کو بھی تجاویز فراہم کرتا ہے۔