• news

سکندر سلطان چیف الیکشن کمشنر: پارلیمانی کمیٹی کی منظوری

اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنر سندھ اور بلوچستان کے ارکان کی تقرری پر طویل ترین ڈیڈلاک منگل کو ختم ہو گیا۔ حکومت اور اپوزیشن کے سلطان سکندر راجہ کو چیف الیکشن کمشنر، نثار درانی کو سندھ، شاہ محمد جتوئی کو بلوچستان سے رکن بنائے جانے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے اب یہ نام حتمی منظوری کے لئے وزیراعظم عمران خان کو بھجوائیں جائیں گے جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور دو ارکان کی تقرری کا عمل مکمل کیا جائے گا، وفاقی وزیر شیریں مزاری نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کے ناموں پر اتفاق رائے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں ناموں پر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کے لئے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر شیریں مزاری کی زیر صدارت میں ہوا جس میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کے ناموں پر بحث کی گئی جس میں پارلیمانی کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان کے ناموں پر اتفاق رائے کر لیا۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ آج ہماری کمیٹی کا 13واں اجلاس تھا اور آج ہم نے اتفاق رائے سے تینوں خالی نشستوں پر تعیناتی کے لیے ناموں پر اتفاق کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا ہوں گے، سندھ سے نثار درانی اور بلوچستان سے شاہ محمد جتوئی رکن الیکشن کمیشن ہوں گے جبکہ یہ تینوں نام اتفاق رائے سے طے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کردیا جائے گا۔ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ پارلیمان نے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کا فیصلہ کیا اور ہم نے کسی اور ادارے پر اس کی ذمہ داری نہیں سونپی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمان کے فیصلے پارلیمان کے اندر ہی ہونے چاہیں۔ مسلم لیگ (ن)کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جو کام اتفاق رائے سے ہوجائے وہ اچھا ہوتا ہے، لچک کا مظاہرہ دونوں طرف سے کیا گیا ہے، حکومت پہلے اپنے نام پر بضد تھی لیکن پھر نام تبدیل کئے جس سے عمل آسان ہوا، سکندر سلطان راجہ محنتی اور دیانت دار ہیں، پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کیلئے سکندر سلطان راجہ‘ ارکان کیلئے نثار درانی اور شاہ محمود جتوئی کے نام پر اتفاق ہوا ہے انہوں نے کہا پارلیمان میں الیکشن کمیشن ارکان پر اتفاق ہونا خوش آئند ہے، اپوزیشن نے اچھی نیت کے ساتھ حکومت کے ساتھ ملکر فیصلہ کیا ہے، امید ہے نئے چیف الیکشن کمشنر و اراکین غیر جانبدارہی سے اپنی ذ مہ داریاں ادا کریں گے، امید ہے نئے ارکان جمہوریت اور الیکشن کے انعقاد کیلئے آئینی ذمہ داری ادا کریں گے۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ امید ہے کہ آئندہ ضمنی الیکشن اور عام انتخابات ان کی نگرانی میں صاف و شفاف ہوں گے نئے الیکشن کمشنر اور ارکان الیکشن کمیشن کی تقرری سے انتخابات صاف، شفاف ہوں گے، حکومت اور اپوزیشن نے ان کی ساکھ کے مطابق فیصلہ کیا۔ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے اور عام آدمی کو ریلیف فراہم کرے۔

اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔وقائع نگار خصوصی) نئے چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ شمار ملک اچھی شہرت رکھنے والے ریٹائرڈ بیورو کریٹس میں ہو تا ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ادوار میں اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی مشاورت سے ان کا نام چیف الیکشن کمشنر کے طور پر تجویز کیا یہ بات قابل ذکر ہے۔ مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ کا نام چیف الیکشن کمشنر کے طور پر تجویز کرنا چاہتی تھی مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے درمیان مشاورت کے دوران حکومت نے ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ کا نام چیف الیکشن کے طور پر تجویز کر دیا جب کہ مسلم لیگ ڈاکٹر سکندرسلطان راجہ کا نام تجویز کر کے کریڈٹ حاصل کرنا چاہتی تھی لیکن تحریک انصاف نے پہل کر دی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ کے نام پر ’’تذبذب‘‘ کا شکار ہو گئی لیکن بعد ازاں لندن سے میاں شہباز شریف کا سکندر سلطان کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کی حمایت کرنے کا پیغام آگیا، ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں اصولی طور طے پا گیا تھا دو ارکان اپوزیشن کی جماعتوں کو دے دئیے جائیں گے جب کہ چیف الیکشن کمشنر حکومت کا نامزد کردہ ہو گا۔ اپوزیشن بابر یعقوب کی شدید مخالفت کر کے ان کا نام چیف الیکشن کمشنر کی دوڑ سے خارج کروایا بالآخر سکند ر سلطان راجہ کا نام آیا جس پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈرامائی انداز میں اتفاق رائے ہو گیا سکندر سلطان راجہ کے خسر سعید مہدی بھی سابق بیوروکریٹ تھے جو سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہے ہیں، سکندر سلطان راجہ کی اہلیہ رباب سکندر بھی پاکستان کسٹمز میں افسرہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد عامر احمد علی ان کے برادر نسبتی ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار چیف الیکشن کمشنر کے لئے سابق بیورو کریٹ کے نام پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ ضلع سرگودھا کے گاوں بھیرہ میں پیدا ہوئے انکے والد آرمی افسر تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول بھیرہ، میٹرک اور ایف ایس سی کیڈٹ کالج حسن ابدال سے کیا، ایم بی بی ایس کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے کیا جب کہ ایل ایل بی کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ نے سی ایس ایس 1987 میں کیا اور ڈی ایم جی/پی اے ایس گروپ میں شامل ہوئے۔ کیریئر کا آغاز 1989میں اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد کی حیثیت سے کیا۔ اپنی ملازمت کے دوران ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب بھی رہے۔ 2014میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے انہیں ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب تعینات کیا،2016سے 2017تک وہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان رہے اور18اپریل2017سے 26اگست2018تک چیف سیکرٹری آزاد کشمیر رہے جبکہ نومبر2018 میں موجودہ حکومت نے انہیں سیکرٹری پٹرولیم تعینات کیا۔ ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ حال ہی میں سیکریٹری/چیئرمین ریلوے کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔ سندھ کے لئے فائنل کئے جانے والے نثار درانی حیدرآباد لا کالج کے پرنسپل ہیں اور حیدرآباد بار ایسوسی ایشن کے صدر رہ چکے ہیں جب کہ شاہ محمد جتوئی بھی سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن