• news

پولیس کی ذمہ داری درست تفتیش، جرائم کی بیخ کنی اسی سے ممکن: ایڈیشنل آئی جی

لاہور (نمائندہ خصوصی) پولیس کا کام محض واچ اینڈ وارڈ نہیں بلکہ اس کی اصل اور بنیادی ذمہ داری مقدمات کی دْرست تفتیش ہے کیونکہ صرف پولیس کے تفتیشی نظام میں ہی بہتری لاکر جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی کی جاسکتی ہے اورجرائم پر موثر طور پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم نہ جانے کیوں ہمارے ہاں یہ خیال تقویت پا گیا ہے کہ پولیس کے شعبہ آپریشن ونگ یعنی واچ اینڈ وارڈ کو ہی مضبوط اور موثر بنا کر جرائم اور جرائم پیشہ افراد سے نمٹا جاسکتا ہے اسی لئے اب تک پالیسی سازوں کا سارا زور پولیس کے شعبہ واچ اینڈ وارڈ کو مضبوط بنانے پر ہی رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایڈیشنل آئی جی پنجاب اظہر حمیدنے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کیا۔ ان کا کہناتھا کہ یہ پولیس کے تفتیشی اور عدالتی نظام کی کمزوری اور اس میں موجود نقائص ہی ہیں جس کی بدولت محکمہ پولیس جرائم اور جرائم پیشہ افراد پر قابو پانے میں ہنوز اْس حد تک کامیاب نہیں ہوسکا جس قدر اس سے اْمید وابستہ کی جاتی ہے۔ شعبہ آپریشن میں آپ چاہے جس قدر بھی بہتری لے آئیں جرائم کی بیخ کنی زیادہ سے زیادہ 6سے 8فیصد تک ہی کرسکتے ہیں۔ جرائم اور جرائم پیشہ افراد سے موثر طور پر نمٹنے کی باقی کی 90فیصد سے زائد بہتری شعبہ تفتیش کو مضبوط بنائے بغیر ممکن نہیں۔ پولیس کا بجٹ، وسائل اور نفری کا بڑا حصہ آپریشن ونگ کو دینے کی وجہ سے شعبہ تفتیش کو وہ توجہ اور وسائل میسر نہ آسکے جو نہ صرف اسکا حق تھا بلکہ پولیس کے نظام کی بہتری کے لئے بھی ایسا کرنا ناگزیر تھا۔ اظہر حمید نے کہا اس وقت پنجاب میں ہر سال مختلف نوعیت کے چار لاکھ کے لگ بھگ جرائم سرزد ہوتے ہیں تاہم یہ امر قابل غور ہے کہ صوبے کی تمام جیلوں میں بند قیدیوں کی تعداد محض 50ہزار سے زیادہ نہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مجرموں کی ایک بہت بڑی تعداد یا تو گرفتار ہی نہیں ہوتی اور معاشرے میں اگلے جرائم سرزد کرنے کے لئے یونہی آزاد پھرتی رہتی ہے یا پھر گرفتار ہونے والے ملزمان بھی ہمارے نقائص زدہ عدالتی نظام کی بدولت بچ نکلنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ میرا یہ ذاتی خیال ہے کہ عدالت کی جانب سے کسی بھی مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس کی جانب سے 14دن کے اندر اس مقدمے کا ریمانڈ تفتیش کرکے عدالت میں پیش کرنے کی پابندی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ محض اس پا بندی کی وجہ سے درجنوں ملزمان عدالتوں سے بچ نکلنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ پولیس پر14دن کے اندر چالان پیش کرنا صرف اسی صورت میں لازمی ہونا چاہیے جب پولیس ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوچکی ہو اور اسے تفتیش کرنے کا موقع مل چکا ہو۔

ای پیپر-دی نیشن