ایل این جی کیس: ملزموں پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی، شاہد خاقان کے ریمانڈ میں 4 فروری تک توسیع
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی کے جوڈیشل ریمانڈ میں4فروری تک توسیع کردی ۔منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے ایل این جی کیس کی سماعت کی ، شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان پیش ہوئے اور تمام ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور حسین دائودحاضری سے مستقل استثنیٰ کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ دوران سماعت ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے قرار دیا کہ مفرورملزم شاہد اسلام کے حوالہ سے رپورٹ آنے تک ملزمان پر فردجرم عائد نہیں کرسکتے۔ جبکہ عدالت نے شاہد خاقان عباسی کے جوڈیشل ریمانڈ میں چار فروری تک توسیع کر دی۔ عدالت نے چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل خان اور سابق چیئرمین اوگر سعید احمد خان کو ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی تاہم عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ ایک ملزم مفرور ہیں جب تک ان کے حوالہ سے رپورٹ نہیں آجاتی ملزمان پر فردجرم عائد نہیں کرسکتے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آئندہ سماعت پر مفرورملزم شاہد اسلام کے وارنٹ گرفتاری کے حوالہ سے رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے کہا کہ ایک مفرور ملزم کی وجہ فرد جرم عائد نہیں کر سکتے، مفرور ملزم کے وارنٹ گرفتاری کی رپورٹ آجائے پھر کارروائی ا ٓگے بڑھائیں گے ۔عدالت نے کیس کی سماعت چار فروری تک ملتوی کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی چار فروری تک توسیع کر دی۔ جبکہ سماعت کے بعد میڈٖیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیاپاکستان ہے، لوگ روٹی کھانا چھوڑ دیں ،مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا۔ نئے پاکستا ن کے لئے ووٹ دیا اب لوگ بھگتیں ، آٹا70روپے کلو بک رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہر دن عوام پر بھاری ہو گا۔ صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ عمران خان کہتے ہیں میرا تنخواہ میں گزارہ نہیں ہورہا؟ اس پر شاہد خاقان عباسی کا کہاتھاتنخواہیں بڑھا دی جائیں بہتر ہو لیکن عمران خان ٹیکس بھی ادا کریں۔ صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں اپوزیشن سے مایوس ہوں، کیا آپ مایوس ہیں؟اس پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر نے معاملات اٹھانا ہوتے ہیں ، اسمبلی چل ہی نہیں رہی۔ اسمبلی میں کوئی بات کریں، اسپیکر صاحب اجلاس ختم کردیتے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ اسمبلی میں صرف ایک بل بڑی عجلت سے پاس ہوا۔