مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے مظاہروں پر نظر رکھنے کیلئے ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا
سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے لوگوں کی نقل و حرکت اور بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے ڈرونز کا استعمال شروع کردیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ماضی میں معمول کے یہ کام پولیس اہلکار خودکرتے تھے۔مقامی پولیس افسران نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈرونز کے استعمال سے انتظامیہ کو وادی کشمیر میں نگرانی کرنے میں مدد ملے گی اور نقشہ سازی میں بھی آسانی ہوگی۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس فورس کو گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر میں 100 سے زیادہ ڈرونز فراہم کیے گئے تھے جو اب نقشہ سازی کرنے کے لئے استعمال ہو رہے ہیں۔باخبر ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی غرض سے اپنے مذموم منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ان معلومات کا استعمال کرے گی۔ادھر مقبوضہ وادی کا فوجی محاصرہ بدستور جاری ہے۔ مسلسل لاک ڈائون سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔دوسری جانب کشمیر کی خصوصی کی منسوخی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے بھارتی جنتاپارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت کے گزشتہ برس پانچ اگست کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف بھارتی سپریم میں دائر عرضداشتوں پر سماعت کا آغازہوگیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جسٹس وی این رمانا، جسٹس سنجے کشش کوال، جسٹس آر ر سبھاش ریڈی ، جسٹس بی اڑ گواہی اورجسٹس سوریہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کا آغاز کیا۔ سماعت شروع ہوتے ہی صحافی پریم شنگر جہا کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل دنیش دویدی او سنجے پاریکھ نے بنج سے معاملہ سات رکنی آئینی بنچ کو بھیجنے کی گزارش کی ۔ دنیش دودی نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پورے جموں وکشمیر کے آئین کی منسوخی کیلئے بھارتی آئین کی دفعات کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز(نئی دہلی) اور کشمیر کے درمیان تعلقات کی بنیاد ہی آئین ہند کو دفعہ 370کا وجود تھا اور اسی دفعہ کے تحت جموں وکشمیر بھارتی وفاق کا حصہ بنی تھی جبکہ اس وقت کے آئینی معمار نے بھی تسلیم کیا تھا کہ ریاست جموںوکشمیر خود مختار رہے گی۔