• news

’’ٹائیرون‘‘ بائی پاس کرنیوالے پرچون فروشوں کو 5 لاکھ روپے جرمانہ، 2 سال قید ہو گی

اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر نے تاجروں کے ٹائیرون کی خلاف ورزی پر سزا اور جرمانوں کا اعلان کیا ہے۔ ایف بی آر نے کہا ہے کہ تمام ریسٹورینٹس کو پی او سسٹم کے ساتھ مربوط ہونا ضروری ہے، اس میں سنیک بارز اور کافی شاپس بھی شامل ہیں، اس کے لئے تاجروں کی ٹائیرون لاگو نہیں ہوتی ہے، جبکہ بیکرز اور مٹھائی فروش اگر وہ ٹائیرون کی تعریف کے تحت آتے ہیں تو ان کو بھی پی او سسٹم سے منسلک ہونا چاہئے، سافٹ وئیر میں سیل سکیمنگ فراہم کرنے والے سافٹ وئیر وینڈر جو کلاز 24کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں انہیں دو لاکھ روپے تک جرمانہ اور ایک سال تک قید کی سزا ہو سکے گی۔ اسی طرح ایسے پرچون فروش جو سسٹم کو بائی پاس کریں یا اپنی سیلز ایف بی آر کو رپورٹ نہ کریں ان کو 5لاکھ روپے جرمانہ یا ٹیکس کی رقم کے دو سو فیصد تک جرمانہ کیا جاسکتے ہیں ،ایسے دکاندار کو دو سال قید بھی ہو سکے گی، ایسے دکاندار جو ٹایئرون میں آتے ہوں اور پی او سسٹم سے منسلک نہ ہوں انھیں 10لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا اور مزید خلاف ورزی پر دکان سیل‘ فروخت پر پابندی لگائی جا سکے گی، جبکہ ٹائیرون کے دکاندار ان لائن سیل کر سکے گے، تاہم ان کو ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود سہولت کا سہارا لینا پرے گا اور سیلز کو ایف بی آر کو رپورٹ کرنا ہو گا ، ٹائیرون کے تمام تاجروں کے لئے لازم ہے کہ وہ پی او سسٹم سے منسلک ہوں، ایف بی آر نے مذید کہا کہ سسٹم سے منسلک ہونے والے تمام دکاندار جو اشیاء فروخت کریں گے ان پر جی ایس ٹی کے ریٹ وہی ہوں گے جو ایکٹ میں ہیں تاہم ٹیکسٹائل اور لیڈر کے آیٹمز جن میں گارمنٹس، جوتے، بیگ ، میک اپ شامل ہیں اگر مربوط نظام سے منسلک دکاندار فروخت کرے گا تو اس پر جی ایس ٹی کا ریٹ 14فیصد ہو گا جبکہ باقی کے لئے ریٹ17فی صد ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن