وزیر صحت پنجاب طلب، ماحولیات کے حوالے سے اقدامات تسلی بخش نظر نہیں آتے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور(وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے پنجاب کے ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیئے دائر درخواست پر صوبائی وزیرصحت کو 29جنوری کو طلب کر لیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ نے سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد بیرون ملک ہیں اس وجہ سے پیش نہیں ہو سکیں۔ لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیں۔ عدالت نے استفسار کیا مجھے کچھ دکھائیں کہ آپ نے کیا کچھ کیا۔کوئی رپورٹس تو پیش کریں،ماحولیات ایجنسی سوئی ہوئی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے ہسپتالوں میں سرنجیں کاٹنے کیلئے بلیڈ رکھے ہیں، ڈرپس کا ویسٹ بازاروں میں بکتا ہے اور اس کا پلاسٹک دانہ بنتا ہے، سرنجوں اور ڈرپس کو ری سائیکل کیا جاتا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ہسپتالوں میں 26 انسیلیٹر زکام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کو یقین ہے کہ وہ چل رہے ہیں، ہسپتالوں میں ایکسرے، ایم ار آئی، سی ٹی سکین مشینیں کام نہیں کرتیں۔محکمہ صحت پنجاب کے نمائندے نے موقف اختیار کیا کہ یہ کنٹریکٹرز کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب کنٹریکٹ دیتے ہیں تو اس کے بعد کی شرائط لاگو کیوں نہیں کرتے۔ محکمہ صحت کے نمائندے نے اعتراف کیا کہ واقعی مشینیں خراب پڑی ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک تو آپ نے محکموں کو تقسیم کر دیا اور پھر لمبے لمبے نام رکھ دیئے، محکموں کے چھوٹے نام رکھیں، ایک عام ناخواندہ شخص کو کیا سمجھ آئے گی، اتنے لمبے نام رکھنے سے سٹیشنری استعمال ہوتی ہے، محکموں کے چھوٹے نام رکھنے سے وقت بچتا ہے، اتنے لمبے ناموں کو دوبارہ سے لکھنے اور بولنے میں مشکل ہوتی ہے، پرائمری سیکنڈری کیا نام ہیں۔ انگریز نے برصغیر میں ریلوے کے بل بوتے پر یہاں راج کیا، جب ریلوے کا خرچہ بڑھ گیا تو وہاں سے خصوصی ٹیم بلوائی گئی کہ اخرجات کم کئے جائیں، اس ٹیم نے ریلوے کی بوگیوں اور انجنوں پر نارتھ ویسٹ ریلوے کے مکمل لفظ کو کم کر کے صرف نارتھ ویسٹ لکھ دیا۔ اپنے بڑوں کو سمجھائیں کہ اتنے لمبے نام نہ رکھیں۔ چیف جسٹس نے محکمہ صحت کے ایڈیشنل سیکرٹری سے استفسار کیا سیکرٹری صحت کہاں ہیں، اگر وزیر نہیں آئیں تو سیکرٹری کو آنا چاہیے تھا، آپ کے سیکرٹری کے نہ ہونے سے آپ کی سنجیدگی کا پتہ چل رہاہے۔ عدالت کی ناراضی کے بارے میں وزیر صحت کوآگاہ کر دیں۔ بنیادی مراکز صحت نارووال میں انسیلیٹر نہیں، 26 انسٹیلیٹرز آپ کے پاس ہیں باقی کیا انتظام کیا ہے، صحت کی سہولیات اور ہسپتالوں کی حالت زار کے بارے میں آپ نے مجھے مطمئن کرنا ہے۔ محکمہ صحت کے افسر نے اعتراف کیا کہ متعدد ہسپتالوں میں انسٹیلیٹرز موجود نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہسپتالوں میں ماحولیات کے حوالے سے اقدامات تسلی بخش نظر نہیں آتے، پرائیویٹ ہسپتالوں میں ویسٹ اور ماحولیات کے تحفظ بارے کیا اقدامات ہیں۔ ہسپتالوں کے ویسٹ ٹھکانے لگانے کیلئے اقدامات سے آگاہ کریں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سارے معاملے کی نگرانی کیلئے کمیٹی بنائیں جو بروقت اقدامات کو یقینی بنائے۔