چکی مالکان کی دوسرے روز بھی ہڑتال، سپر سٹورز کا احتجاج ختم
لاہور(کامرس رپورٹر) آٹا چکی اونرز ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال جاری رکھی۔ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عبد الرحمان نے کہا ہے کہ لاہور میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی ہے اور چکیاں مکمل بند رکھی گئیں۔ ایسوسی ایشن میں کسی طرح کی دھڑے بندی نہیں اور صرف عہدیداران انتظامیہ سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک صرف گندم کے کوٹے کی منظوری ہوئی ہے۔ چکی مالکان گندم کے حصول کے لئے گئے تو انہیں کہا گیا ہے کہ اپنی ڈاکومنٹیشن مکمل کریں، آٹا چکی مالکان کوجو لائسنس جاری ہوئے ہیں ان کی تجدید ہونی ہے جو نہیں کی جارہی اور نئے لائسنس کا بھی اجراء نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اب صورتحال خراب ہوئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ نوشہرہ وادی سون اور گگومنڈی سے نامہ نگاروں کے مطابق تحصیل نوشہرہ وادی سون گگو منڈی اور گردونواح میں آ ٹے کا شدید بحران ہے۔ علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ اور سپر سٹورز ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو پرائس کنٹرول کمیٹی میں نمائندگی دینے کی یقین دہانی کر ادی گئی۔ ایسوسی ایشن کے صدر احمد نواز اور جنرل سیکرٹری عمران سلیمی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور سے مذاکرات کامیاب رہے۔ضلعی انتظامیہ نے ہمارے مطالبات تسلیم کر لئے ہیں جس کے بعد ہڑتال ختم کردی گئی اب شہری سپرسٹورز میں قائم ڈی سی کائونٹرز سے اشیاء خرید سکیں گے۔ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ آئندہ ناجائز گرفتاری اور جرمانے نہیں کئے جائینگے۔
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہو ہائی کورٹ نے گندم درآمد کرنے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کیخلاف درخواست میں وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کی۔ کسان بچاؤ تحریک کے صدر ناصر جاوید گھمن نے دلائل دئیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں سے گندم کا بحران پیدا ہوا۔ بحران سے نکلنے کے نام پر وفاقی حکومت نے تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گندم درآمد کرنے کا حکومتی فیصلہ ملکی مفاد اور کسانوں کے مفاد کیخلاف ہے۔ بیرون ملک سے منگوائی گئی گندم 31 مارچ کو پاکستان پہنچے گی۔ سندھ کے زمینداروں کی گندم کی فصل 15 مارچ تک مارکیٹ میں پہنچ جائے گی۔ اگر گندم درآمد کرنے کے فیصلے پر عمل نہ روکا گیا تو کسانوں کی گندم فروخت نہیں ہوسکے گی۔ عدالت وفاقی حکومت کو گندم درآمد کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ اور وفاقی کابینہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔