• news

خیبر پی کے: وزیراعلیٰ کیخلاف بغاوت کا الزام، عاطف خان، شہرام ترکئی سمیت 3 وزراء بر طرف

پشاور (نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز) صوبہ خیبر پی کے کے 3 وزرا عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل احمد کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں وزرا پریشر گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پی کے کے 3 وزرا کو عہدوں سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ہٹائے جانے والے وزرا میں عاطف خان، شہرام خان ترکئی اور شکیل احمد شامل ہیں۔ محمد عاطف خان پی کے 50 مردان سے منتخب ہوئے تھے، شہرام ترکئی پی کے 47 جبکہ شکیل احمد پی کے 18 مالاکنڈ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ پارٹی رہنما پالیسیوں کی مخالفت کرتے رہے، ایک عرصے سے تینوں وزرا گروپنگ کی طرف جا رہے تھے۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ تینوں وزرا کو کئی بار سمجھایا گیا اور بات وزیر اعظم تک بھی گئی، تینوں کو سمجھانے کے بعد بھی معاملہ حل نہ ہوا تو مجبوراً انہیں ہٹانا پڑا۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ فی الحال تینوں پارٹی ارکان کو وزارتوں سے ہٹانے کا فیصلہ ہوا ہے، تینوں ارکان سے متعلق آئندہ کا فیصلہ پارٹی ہی کرے گی۔گورنر خیبرپی کے شاہ فرمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل احمد کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا بتایا گیا۔خیبرپختونخوا کابینہ سے فارغ ہونے والے اراکین میں صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی، سینئر وزیرکھیل، ثقافت اور سیاحت عاطف خان اور وزیر ریونیو اور اسٹیٹ شکیل احمد شامل ہیں۔ عاطف خان بھی وزیراعلیٰ خیبرپی کے محمود خان سے نالاں تھے اور وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے۔ اس حوالے سے وزیر اطلاعات خیبرپی کے شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تینوں وزراء کو خیبرپی کے کابینہ سے نکالا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات خیبر پی کے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ برطرف وزراء کابینہ کے فیصلوں سے انحراف اور حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر رہے تھے اس لیے وزیراعظم عمران خان نے تینوں وزراء کے منفی طرز عمل کی وجہ سے انہیں فارغ کرنے کا فیصلہ کیا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزراء کی برطرفی ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ کسی کو بھی پارٹی یا حکومت کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ عاطف خان وزارت اعلیٰ کے بھی امیدوار تھے، انہیں سب سے بڑی وزارت اور چار محکمے دیے گئے تھے مگر عاطف خان نے وزیراعلی محمود خان کو کبھی وزیراعلٰی تسلیم نہیں کیا اور مشکلات پیدا کیں۔ انہوں نے کہا کہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے بعد سب سے اہم وزارت جس شخص کوملی وہ مسائل پیدا کرتا رہا۔ادھر شہرام خان ترکئی کا کہنا ہے کہ ابھی ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں تھوڑا وقت دیں کچھ سمجھنے دیں کہ کیا ہوا ہے، اس معاملے پر ضرور بات ہوگی۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ کیا تھا کہ کچھ وزراء کی وجہ سے کام کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جس پر وزیراعظم عمران خان نے ان وزراء کو ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ 15 سے 16 افراد کا ایک پریشر گروپ تھا جس میں دو خواتین اور تین صوبائی وزیر بھی شامل تھے اور مزید 9 اراکین اسمبلی کے نام بھی وزیراعلیٰ کے پی کو بھجوائے جا چکے ہیں جس پر بہت جلد فیصلہ کیے جائیں گے۔خیبر پی کے کے برطرف وزیر مال شکیل احمد نے کہا ہے کہ وزارت سے کیوں ہٹایا گیا نہیں پتا؟ عمران خان نے ٹکٹ دیا اور وزیر بنایا ہمیشہ عمران خان کا سپاہی رہوں گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی۔ حیات آباد میں ڈنر کیلئے گئے تھے عاطف خان ‘ شہرام اور میں نے ڈسپلن نہیں توڑا۔ سات سال ہو گئے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی اور نہ کروں گا۔ حیات آباد ڈنر میں عاطف خان‘ شہرام ترکئی اور پانچ چھ دوست موجود تھے۔ ایسے پروگرام ہوتے رہتے ہیں جن میں دوست وزیر اور ایم پی ایز شامل ہوتے ہیں۔ پہلے ہی واضح کر چکا ہوں کہ پارٹی میں کوئی گروپ بندی نہیں۔
نوشہرہ (آئی این پی) وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے خلاف جو سازش کررہے تھے ان کو نکال دیا۔ پنجاب اور خیبر پی کے حکومت میں جو انتشار تھا وہ ختم ہو گیا کل تک بلوچستان کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا ،اتحادی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں جو معاہدہ کیا گیا اس پر عمل در آمد جاری ہے ۔اتوار کو نوشہرہ قاضی میڈیکل کمپلیکس میں ڈائیلاسز سینٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے خلاف جس نے باتیں کی ہیں ان کو نوٹسز جاری کردئے ہیں، پارٹی میں جو اختلافات اس پر پارٹی کے اندر ہی بات ہونی چاہیے تھی، انتشار پیدا کرنے والوں سے جواب طلب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے ذاتی خواہشات اور مسائل ہیں جن لوگوں کے ذاتی کام نہیں ہوئے ان کی نظر میں وزیر اعلیٰ اور حکومت خراب ہو گئی ۔انہوں نے کہا کہ ان وزرا ء کے اگر اپنے ذاتی مسئلے حل ہوتے ہیں تو پھر حکومت ٹھیک ہے، اگر نہ ہو تو حکومت کرپٹ ہے، اگر کوئی مسئلہ تھا تو مجھ سے بات کرتے انتشار پھیلانے کی ضرورت نہیں تھی،فواد چوہدری کا ہمارے صوبے کے وزرا ء سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کوئی عمل دخل ہے۔ آئندہ تین سال میں کوئی مسئلہ نہیں آئے گا جس سے اتحادی جماعتیں ناراض ہوں۔وفاقی وزیردفاع پرویزخٹک نے کہا کہ حکومت کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنادیاجائیں گا۔جن وزیروں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے جو کو سخت سے سخت سزاد دی جائیں گئی۔کسی کو بھی پارٹی کے اندر اختلافات کی باتیں باہر میڈیا میں لانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوںنے کہا کہ آٹا بحران کی تحقیقات کی جارہی ہے مسلہ حل ہوچکا ہے عوام کو رئلیف دینے کے اقدامات چند روز میں سامنے آجائیں گئے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کرپشن کے خلاف اقدامت کررہی ہے اسی لیے سازشی عناصر آئے روز کوئی نہ کوکئی بحران پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔بلوچستان ،پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کوئی حکومت ٹوٹ نہیں رہی کسی کوتبدیل نہیں کیاجارہا تحادیوں کے عمران خان سمیت ہم سب کے اچھے تعلقات نہیں انشا ٗ اللہ تمام بحرانوں اور مسلوں پر قابوپالیاجائیںگا۔حکومت اپنی پانچ سالہ میعاد پوری کرے گئی۔سیاسی شدہ بازوں کی ہر سازش ناکام بن دی جائیں گئی۔

ای پیپر-دی نیشن