مودی کے اقدامات کیخلاف یورپی پارلیمنٹ میں 6 قراردادیں پرسوں ووٹنگ کیلئے زبردست اکثریت سے منظور: بھارت کا واویلا
برسلز (نوائے وقت رپورٹ/ آئی این پی) یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں بھارت کے متنازع شہریت کے قانون اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث اور ووٹنگ کے لیے 6 قراردادیں منظور کرلی گئیں۔751 رکنی یورپی پارلیمنٹ میں سے 651 اراکین کی غیر معمولی اکثریت نے یہ قراردادیں منظور کی ہیں۔ ان قراردادوں پر 29 جنوری کو بحث اور 30 جنوری کو ووٹنگ ہوگی۔ منظوری کے بعد یہ قراردادیں بھارتی حکومت، پارلیمنٹ اور یورپی کمیشن کے سربراہان کو بھیجی جائیں گی۔ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ متنازع قانون کے ذریعے بہت بڑی سطح پر لوگوں کو شہریت سے محروم کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے کئی لوگ وطن سے محروم ہو جائیں گے۔ یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے ساتھ الحاق اور ملک میں نئے شہریت قوانین کے نفاذ کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر بحث اور رائے شماری کا فیصلہ کیا ہے۔ ر ینیو گروپ کے قانون سازوں کی جانب سے پیش کی گئی اور حمایت کردہ قرارداد میں یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے فروغ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں کی گئی یکطرفہ تبدیلیوں کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد کے مسودے میں کہا گیا کہ بھارت نے کبھی بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا جس کے تحت کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے ریفرنڈم کروانے کی ضرورت ہے۔ بھارت کو شہریت قانون میں متنازع ترامیم واپس لینے پر زور دیتے ہوئے قرارداد کے مسودے میں کہا گیا کہ نیا قانون نسل، قومی بنیاد پر شہریت سے محروم رکھنے کے خاتمے سے متعلق قانون بھارت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ قرارداد میں نئے شہریت قانون سے پولیس اور حکومت کے حامی گروہوں کی جانب سے تشدد کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ یورپی یونین نے بھارت میں شہریت ترمیمی قانون نافذ کرتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ کئے جانے والے امتیازی سلوک کا نوٹ لیا اور کہا کہ بھارت ساری دنیا میں انسانی بحران کا شکار ملک سمجھا جاتا ہے ۔ برسلز میں یوروپی یونین پارلیمنٹ کا /29 جنوری سے اجلاس منعقد ہورہا ہے جس میں ہندوستانی وقت 6 بجے شام سے قراردادوں پر بحث شروع ہوگی اور /30 جنوری کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ 29 جنوری کو بحث اور 30 جنوری کو ووٹنگ ہوگی۔ قراردادیں منظور ہونے کے بعد انہیں بھارتی حکومت پارلیمان اور یورپی کمیشن کے سربراہان کو بھجیا جائے گا۔ بھارت نے یور پی یونین کو اس قرار داد پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے اپنا داخلی معاملہ قرار دیا ہے۔