چین میں کرنا وائرس سے ہلاکتیں 106، ہنگامی طور پر وکسین بنانیکا اعلان
لاہور (نیوز رپورٹر/ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں کرونا وائرس کے 4 مشتبہ مریض آئیسولیشن وارڈز میں زیر علاج ہیں۔ پاکستان میں کرونا وائرس کے 4 مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں جن میں سے 2 نشتر ہسپتال ملتان اور 2 مریض سروسز ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ چین میں اب تک کرونا وائرس سے 106 افراد ہلاک اور 3 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ امریکہ میں بھی 5 مشتبہ مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔ کرونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی کرونا وائرس کو خطرہ قرار دیا۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی کوئی دوا نہیں، احتیاطی تدابیر ہی علاج ہے، دن میں 5 بار وضو کرنے سے کرونا وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے، چین کے شہر ووہان میں بھی وضو کی پریکٹس کروائی جا رہی ہے، پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی تصدیق شدہ مریض سامنے نہیں آیا۔ چین کے امیگریشن حکام نے چینی شہریوں کو بیرون ملک سفر ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ چین میں نوول کرونا وائرس کے انسداد کی ویکسین ایم آر این اے کی تیاری کے منصوبے کی فوری طور پر منظوری دیدی گئی اس بات سے تھونگ جی یونیورسٹی کے شنگھائی ایسٹ ہسپتال نے آگاہ کیا ہے۔ یہ ویکسین ہسپتال اور سٹیرمرنا تھراپیوفکس کمپنی لمیٹڈ مشترکہ طور پر تیار کریں گی۔ کرونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد چین بھر میں مریضوں کی تعداد 4500 سے تجاوز کر گئی ہے۔ چین کے سترہ شہروں میں ٹرین، بس اور فضائی سروس مکمل بند ہے جبکہ ہانگ کانگ کے ریلوے سٹیشن سنسان پڑے ہیں۔ وائرس کے باعث ہانگ کانگ حکومت نے سرکاری ملازمین کو چھٹیوں کے بعد گھروں میں سے ہی کام کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ ہانگ کانگ اور ملائیشیا نے اپنے شہریوں کو صوبے ہوبنی کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فلپائن نے چینی شہریوں کیلئے ویزہ آن ارائیول کی سہولت ختم کر دی ہے جرمنی اور کمبوڈیا میں بھی کرونا وائرس کے کیس سامنے آ گئے جبکہ وائرس پھیلنے سے روکنے کیلئے منگولیا نے چین اور شمالی کوریا کے ساتھ اپنی سرحد مکمل بند کر دی۔ چین کی وزارت تعلیم ایم او سی نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث سکولوں میں بہار سمسٹر 2020ء ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔کراچی سے وقائع نگار کے مطابق کراچی میں کرونا وائرس کے مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے ایک بھی پازیٹو نہیں آیا جبکہ کوئی کیس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کرونا وائرس کی بیان کردہ تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ڈی جی صحت سندھ نے مشتبہ کیسز پر سرویلینس سیل کو مزید فعال کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔