جولائی سے مہنگائی میں مسلسل اضافہ، رواں برس شرح 12 فیصد رہیگی، بتدریج کمی کا امکان: گورنر سٹیٹ بنک
کراچی(نوائے وقت رپورٹ) گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ رواں سال ملک میں مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہے گی۔ کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ ملکی معیشت کو پیش نظر رکھتے ہوئے شرح سود کو 13.25 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معاشی حالات اور افراط زر کی شرح کو دیکھتے ہوئے موجودہ شرح سود کو ٹھیک کہا جاسکتا ہے۔ رضا باقر نے کہا کہ جولائی سے اب تک مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، رواں سال ملک میں مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہے گی، مہنگائی آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوجائے گی، سپلائی بہتر ہونے سے مہنگائی کی شرح میں کمی آنے کی توقع ہے۔ رواں سال زرعی پیداوار ہدف سے کم ہونے کا خدشہ ہے لیکن اس کے مقابلے میں دیگر شعبوں میں پیداوار بڑھ رہی ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے اچھے اشاریے سامنے آرہے ہیں جب کہ سیمنٹ کی پروڈکشن بھی بڑھ رہی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لئے برآمدی صنعتوں کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، ایکسپورٹرز کی حوصلہ افزائی مرکزی بینک کی ترجیح ہے اس لئے برآمدی شعبے کے لیے قرضوں کی حد 200 ارب روپے کی جارہی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ کے مقابلے شرح سود اوسط سے کم ہے، پاکستان کی حقیقی شرح سود اور ملکوں کے مقابلے میں کم ہیں۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام میں مزید بہتری آرہی ہے، برآمدی شعبے کو خصوصی طور پر سپورٹ کیا جا رہا ہے، برآمدی شعبے کیلئے قرضوں کی حد 200ارب روپے اضافہ کر رہے ہیں۔ طویل مدتی قرضوں کی سہولت میں 100ارب روپے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایل ٹی ایف ایف کی سہولت اس کیلئے ہے جو ایکسپورٹ کرے۔ آئندہ ہفتے چھوٹے ایکسپورٹرز کیلئے پالیسی لا رہے ہیں، مہنگائی میں اضافے کی بنیادی وجوہات عارضی ہیں۔ معاشی استحکام میں بہتری آرہی ہے۔ ایکسپورٹرز کیلئے قرضے کی حد اڑھائی ارب سے بڑھا کر 5ارب کر دی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر آخر جون 2019 تک 7.28 ارب ڈالر تھے جو 17جنوری 2020 تک بڑھ کر 11.73 ارب ڈالر پر آ گئے۔ کئی عوامل ایسے ہیں جن کے نتیجے میں مہنگائی پر دبائو بتدریج کم ہونے کی توقع ہے۔ ان میں مارکیٹ پر مبنی ایکسچینج ریٹ کے متعارف کیے جانے کے بعد ایکسچینج ریٹ میں حالیہ اضافہ اور جاری مالیاتی یکجائی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مجموعی طور پر مالی سال 20 کے لیے اسٹیٹ بینک کی اوسط مہنگائی کے لیے پیش گوئی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ بیرونی شعبہ میں مالی سال 20 کی پہلی ششماہی کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ 75 فیصد کمی کے ساتھ 2.15 ارب ڈالر پر آ گیا، جس کا سبب درآمدات میں نمایاں کمی اور برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات زر دونوں میں معتدل نمو ہے۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ جولائی تا دسمبر مالی سال 20 میں چاول، قدر اضافی کی حامل ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات ، مچھلی اور گوشت سمیت اہم اشیاء کی برآمدی مقدار میں قابل ذکر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر آخر جون 2019 تک 7.28 ارب ڈالر تھے جو 17جنوری 2020 تک بڑھ کر 11.73 ارب ڈالر پر آ گئے۔ اس طرح ذخائر میں 4.45 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور مالی سال 20 کے ابتدائی چھ مہینوں میں اسٹیٹ بینک کے قلیل مدتی واجبات میں 3.82ارب ڈالر کمی ہوئی۔