بھارتی سپریم کورٹ بھی انتہا پسند ہندوؤں کے دباؤ میں، 33 مسلمانوں کو زندہ جالنے والے 17 افراد رہا
نئی دہلی(نیٹ نیوز) بھارتی سپریم کورٹ بھی ہندو انتہا پسندوں کے دبائو میں آگئی۔ بھارتی گجرات میں 2002 کے مسلم کش فسادات میں 33 مسلمانوں کو زندہ جلانے 17 انتہا پسند ہندوؤں کوگزشتہ روز بھارتی سپریم کورٹ نے رہا کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان تمام انتہاء پسند ہندوؤں کو گجرات میں مسلم کْشی کا الزام ثابت ہونے پر گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس بی آر گوائی اور سوریا کانت پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اس درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آزادی ملنے کے بعد ان مجرموں میں سے کوئی بھی گجرات میں نہیں رہے گا بلکہ انہیں مدھیہ پردیش کے دو شہروں، جبل پور اور اندور میں رہنا ہوگا۔ رہا ہونے والے یہ تمام افراد ہفتے میں صرف سات گھنٹے کیلئے عوامی خدمات انجام دیں گے اور ہر ہفتے مقامی پولیس اسٹیشن میں اپنی موجودگی کی اطلاع دیں گے۔ دوسری جانب اندور اور جبل پور میں ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ ان تمام رہا شدہ افراد کیلیے مناسب روزگار بھی فراہم کرے تاکہ یہ لوگ ’’باعزت ذرائع سے‘‘ اپنی ضروریات خود پوری کر سکیں۔ بظاہر اس فیصلے میں گجرات کے مسلم کش فسادات میں سزایافتہ افراد کو ’’ضمانت‘‘ دی گئی ہے لیکن درحقیقت یہ ایک ایسی آزادی ہے جس میں ان پر پابندیاں تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔