پنجاب اسمبلی، تقریر کیلئے کم وقت دینے پر اپوزیشن کا احتجاج
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان کو اظہار خیال کا وقت کم دینے اپوزیشن نے احتجاج کیا جس پر وزیر قانون نے کورم کی نشاندہی کر دی اور کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ اجلاس ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت ایک گھنٹہ انتیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا تو پیپل زپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کہتے ہیں اگر آپ اپنے مسائل پر اکٹھے ہو سکتے ہیں تو ان کے مسائل پر کیوں نہیں صوبے میں حالات خراب ہیں تمام مسائل کی جڑ امن و امان ہے۔ حسن مرتضی نے وزیراعظم کو طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ آٹا ملتا نہیں مہنگائی سرپھاڑ نے کو تیار ہے حسن مرتضی بولے کہ مہنگائی سر پھاڑنے کو تیار رہتی ہے ہمیں بھی ایسا ٹیکہ لگاؤ کہ جنت کی حوریں نظر آنا شروع ہو جائیں۔ کیا اپوزیشن کو مہنگائی دوائیاں سبزی آلو کا ٹیکہ لگتا ہے کیا ہمیں حوروں والا ٹیکہ نہیں لگ سکتا۔ میرا مقصد حکومت کو صرف تنقید کرنا ہی نہیں بلکہ مسائل کا ازالہ کرنا چاہئے، صوبے میں مویشی چوری روڈ ڈکیتی سمیت بہت سے مسائل ہیں جن پر اداروں کو آگے جوابدہ ہیں اداروں کو ایوان کا جواب دہ ہونا پڑے گا۔ اپوزیشن کے رکن سمیع اللہ خان اسلم اقبال کا چیلنج قبول کرتے ہوئے بولے کہ حکومت کہہ رہی ہے انڈسٹریل زون بنائے تو ہم بھی بتائیں گے کہ اٹھارہ ماہ میں کتنے بلین ڈالر کی انڈسٹری بند ہوئی۔ وزیر صنعت تجارت میاں اسلم اقبال نے معیشت کی بہتری کادعویٰ کرتے ہوئے اپوزیشن کو کھلا چیلنج دے ڈالا۔ بولے کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے آسان کاروبار کیلئے بہت کام کیا قائداعظم بزنس پارک میں آسان کاروبار کی سہولیات متعارف کروا رہے ہیں۔ ذکیہ شاہ نواز نے کہا کہ پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے سب سے زیادہ گندم پیدا کر کے کے پی بلوچستان کو گندم فراہم کرتا ہے۔ آٹا بحران پر تحقیقات ہونی چاہئے، اپوزیشن ارکان وقت سے پہلے تقریر ختم کرنے پر سراپا احتجاج بن گئے۔ ن لیگ کے ملک احمد خان احتجاجاً ایوان سے چلے گئے جس کے بعد اپوزیشن نے حکومتی وزراء کی تقریر کے دوران احتجاج شروع کر دیا۔