آٹے گندم کی قلت ہونی چاہئے نہ مہنگائی مزید بڑھے، عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نیٹ نیوز) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں گندم کی صورتحال، ملکی ضروریات، موجود سٹاک اور مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل پر اجلاس ہوا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ گندم، آٹا بنیادی ضرورت ہے لہذا اس حوالے سے عوام کو کسی قسم کی قلت کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ اجلاس میں ملکی ضروریات کے مطابق گندم پوری کرنے کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکنہ اقدام اٹھایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں گندم یا آٹے کی کمی کی شکایت نہ ہو۔ اجلاس میں وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدا لحفیظ شیخ اور سینئر افسران شریک ہوئے۔ سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے اجلاس کو گندم کے حوالے سے مجموعی صورتحال، گذشتہ سالوں میں گندم کی پیداوار، ملکی کھپت، ماضی میں گندم کی برآمد و درآمد اور موجودہ صورتحال کے حوالے سے تفصیلی طور پر بریف کیا گیا۔ گندم اور آٹے کے حوالے سے حالیہ دنوں میں پیش آنے والے حالات اور انکی وجوہات پر بھی بریفنگ دی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ملک میں فصلوں، اجناس کی پیداوار کے اعداد و شمار مرتب کرنے کے نظام کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے تاکہ فصلوں کی پیداوار کے بارے میں درست ڈیٹا بروقت میسر آئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گندم، آٹا بنیادی ضرورت ہے لہذا اس حوالے سے عوام کو کسی قسم کی قلت کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ ملکی ضروریات کے مطابق گندم پوری کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکنہ اقدام اٹھایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں گندم یا آٹے کی کمی کی شکایت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ آنے والے مہینوں میں گندم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پیشگی منصوبہ بندی کی جائے اور اس ضمن میں تخمینوں اور طریقہ کار کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔
اسلام آباد (خبر نگار+ وقائع نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزیراعظم عمران خان سے خیبرپی کے کے برطرف وزراء عاطف خان اور شہرام ترکئی نے ملاقات کی اور اپنے موقف سے آ گاہ کیا۔ تاہم وزیراعظم عمران خان نے واضح کردیا کہ پارٹی ڈسپلن کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ دونوں ارکان صوبائی اسمبلی نے جواب میں کہا کہ وزیراعظم جو ذمہ داری دیں گے ہم قبول کریں گے۔ برطرف وزراء عاطف خان اور شہرام ترکئی نے اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے برطرفی سے متعلق اپنے تحفظات، خیبرپی کے حکومت کی موجودہ صورتحال اور سازشی عناصر کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ اس دوران وزیراعظم نے ان کا مکمل موقف سنا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران برطرف وزراء نے ہٹائے جانے کے معاملے پر گلے شکوے کئے اور کہاکہ ہماراموقف نہیں سنا گیا اور ہمیں سنے اور بتائے بغیر عہدے سے ہٹا دیا گیا، حالانکہ ہم نے کوئی انوکھی بات نہیں کی اور اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پارٹی ڈسپلن کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ وہی بات کی جو معمول میں ہوتی رہتی ہے۔ ہم پہلے بھی پارٹی کے ساتھ مخلص اور وفادار تھے اور اب بھی رہیں گے۔ تاہم ذرائع کے مطابق اس دوران وزیراعظم عمران خان نے انہیں واضح کہا کہ پارٹی ڈسپلن کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور تما م فیصلے پارٹی رولز کے مطابق کئے جائینگے۔ اس کے جواب میں دونوں ارکان صوبائی اسمبلی نے کہا کہ وزیراعظم جو ذمہ داری دیں گے ہم قبول کریں گے۔ واضح رہے کہ دونوں برطرف وزراء شہرام ترکئی اور عاطف خان کی برطرفی کے بعد وزیراعظم سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے ملاقات کی جس میں بلوچستان کی صورتحال سمیت مختلف امور زیر غور آئے ۔ بدھ کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے ملاقات کی جس میں بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور صوبے سے متعلقہ مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے گزشتہ روز وزیر اعظم سے ملاقات کی جس میں سندھ کے حالات پر بات کی گئی۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ملاقات کی اندرونی کہانی سے متعلق بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے آئی جی سے سوال کیا کہ سندھ میں کیا چل رہا ہے۔ آئی جی کلیم امام نے وزیر اعظم کو سندھ میں جرائم کے کنٹرول پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے آئی جی کلیم امام کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آپ ابھی کام جاری رکھیں ، مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان سے رکن قومی اسمبلی عامر محمود کیانی اور بیرسٹر علی ظفر نے ملاقات کی۔وزیراعظم عمران خان سے معاشی ٹیم نے ملاقات کی۔ جس میں وفاقی وزرائ‘ مشیر اور معاونین نے شرکت کی۔ وزیراعظم کو ملک میں مہنگائی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے معاشی ٹیم سے کہا کہ اگر کابینہ اجلاس میں نہیں بتا سکتے تھے تو آج مہنگائی بڑھنے کی وجوہات بتائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی مزید نہیں بڑھنی چاہئے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔