ٹرمپ پلان مسترد: محمود عباس، زبردست مظاہرے، بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت مانتے ہیں: پاکستان، ترکی
واشنگٹن+ لندن (این این آئی+ صباح نیوز + نیٹ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبہ ڈیل آف دی سنچری پر فلسطینیوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی امن پروگرام یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی چال قرار دیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی امن پروگرام نہیں بلکہ امن کے نام پر فلسطینی قوم سے ایک دھوکہ ہے جسے کوئی فلسطینی قبول نہیں کرے گا۔ امن منصوبے کو ایک ہزار بار مسترد کرتے ہیں۔ محمود عباس نے اس منصوبے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو کوئی حق نہیں کہ وہ فلسطینی قوم کے حقوق پر سودے بازی کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بیت المقدس اسرائیل کو دینا منظور نہیں ہو گا اور دیگر سازشی منصوبوں کی طرح یہ بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا۔رام اللہ میں فلسطینی قیادت سے ملاقات میں صدر عباس نے کہا کہ امریکا کا منصوبہ صدی کی ڈیل نہیں بلکہ صدی کا طمانچہ ہے مگر ہم انشاء اللہ اس طمانچے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ دیگر سازشوں کی طرح اس سازش کا بھی کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یروشلم برائے فروخت ہر گز نہیں۔ ہم اپنے دیرینہ حقوق پر کسی کو سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمود عباس نے کہا کہ امریکا کے امن منصوبے کی سازش ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے۔ اگر القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا تو ہم بھی یہ منصوبہ قبول نہیں کریں گے۔ کوئی عرب، مسلمان یا عیسائی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرے گا۔ادھرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے تیار کردہ منصوبے کے اعلان کے ساتھ ہی فلسطین کے مختلف شہروں میں لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ غرب اردن میں فلسطینیوں نے امریکی صدر کے اعلان کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کیے ہیں۔ ان مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں کئی فلسطینی زخمی بھی ہوئے ۔شمالی الخلیل میں فلسطینی نوجوانوں کے ایک گروپ اور اسرائیلی فوج کے درمیان بھی تصادم ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج، براہ راست فائرنگ اور اشک آور گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔ مصر کی تاریخی دانش گاہ جامعہ الازہر کے شیخ احمد الطیب نے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ قاہرہ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے شیخ الازہر نے کہاکہ ہماری عرب اور مسلمان کے طور پر شناخت ختم ہوچکی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بورس جانسن کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت‘ وزیراعظم جانسن نے کہا ہے کہ امن فارمولہ مثبت نکات پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ تمام فریقین اسے قبول کرلیں۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی امن پروگرام تجاویز پر مبنی فارمولہ ہے تاہم واشنگٹن کو اپنا فیصلہ مسلط کرنے کا کوئی حق نہیں۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی اور اسرائیلی دو ریاستی حل کے لیے خود مذاکرات کریں۔ ترکی نے امریکی صدر کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی امن منصوبہ میں فلسطینی اراضی چوری کرنے اور اسرائیلی ریاست کی قیمت پر فلسطینی ریاست کے قیام کو دبانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ امن منصوبہ فلسطینی ریاست کے تصور کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنے ردعمل میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کسی بھی امن پروگرام میں فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ جرمن وزیر خارجہ ھایکوس ماس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایسا کوئی بھی فارمولہ قبول کیا جا سکتا ہے جس پر فلسطینی اور اسرائیلی دونوں متفق ہوں۔ یورپی یونین کے وزیر خارجہ جوزیپ پوریل نے کہا کہ یونین امریکی امن فارمولے میں پیش کردہ تجاویز کا مطالعہ کرے گی۔انہوں نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے جمود کو ختم کرنے اور با مقصد بات چیت شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کے ترجمان نے امریکی امن منصوبے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اقوام متحدہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن کوششوں کو آگے بڑھانے کی مساعی کا عزم کرتا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین پرعمل درآمد کرنا ہوگا۔ اسرائیل کو سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں کو خالی کرکے فلسطینیوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی کوشش کرنا ہوگی۔ سعودی عرب کے فرمانرواشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی ہے۔ شاہ سلمان نے فلسطینی صدر کو یقین دلایا ہے کہ مملکت فلسطینی قوم کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوگی۔ سعودی عرب فلسطینی قوم کے ساتھ ہے۔ عرب لیگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل‘ فلسطین امن منصوبے پر غور کیلئے آئندہ ہفتے کے روز اپنا ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور خصوصی مشیر جیرڈ کشنز نے کہا ہے کہ اگر فلسطینی مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہیں تو کل وہ اپنی ریاست تشکیل دے سکتے ہیں۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی بدولت پہلی بار اسرائیل نے دو ریاستی کے حل کا تصور قبول کیا ہے۔ترکی کے مختلف شہروں میں سیکڑوں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ اردن میں امریکی سفارتخانے اور قونصل خانے کے باہر نعرے بازی کی۔ ایران نے بھی اس منصوبے کو مکمل طور پرمسترد کر دیا۔ صدر حسن روحانی کے مشیر کے مطابق اسرائیل اور امریکا کے درمیان ہونے والے اس معاہدے میں فلسطین کہیں بھی نہیں ہے، یہ امن نہیں بلکہ پابندیوں کا منصوبہ ہے۔
اسلام آباد/ سٹاف رپورٹر/ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ پاکستان مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے فلسطین کے مسئلہ کے منصفانہ اور پائیدار حل کی حمایت کرتا ہے جس سے استصواب رائے سمیت فلسطینیوں کے جائز حقوق کی فراہمی یقنی ہو۔ صدر امریکہ کی طرف سے مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے نئے منصوبہ کا کوئی حوالہ دیئے بغیر ترجمان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم یہ مطالبہ پھر دہراتے ہیں کہ بین الاقوامی معیار اور 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے مطابق قابل عمل ‘خودمختار اور ملحق سرحدات رکھنے والی فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔