برطانوی صحافی، اخبار کیخلاف مقدمہ دائر، خبر عمران کی ہدایت پر چھاپی گئی: شہباز شریف
لندن (عارف چودھری+نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف نے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کا چیلنج قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔ سابق وزیراعلیٰ نے ڈیوڈ روز اور ڈیلی میل کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا جس پر کوئنز بینچ ڈویژن نے اخبار اور صحافی کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔ شہباز شریف کے وکیل کے مطابق رائل کورٹ آف جسٹس میں مقدمہ شروع ہونے میں 9 ماہ سے ایک برس لگ سکتا ہے۔ اخبار کی طرف سے معقول جواب نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا۔ صحافی ڈیوڈ روز نے اخبار اور سوشل میڈیا پر شہباز شریف پر خورد برد کے بے بنیاد الزامات لگائے اور یہ آرٹیکل سیاسی مقاصد کے لیے شہباز شریف کے خلاف مہم کا حصہ تھا۔ وکیل نے کہا کہ شہبازشریف کو اپنی ساکھ عزیز ہے، وہ ان مضحکہ خیز الزامات سے اپنا نام کلیئر کرائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ڈیوڈ روز کے آرٹیکل میں الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔ بغیر ثبوت کے الزامات لگانا سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش تھی۔ خیال رہے کہ 14 جولائی 2019ء کو برطانوی اخبار ڈیلی میل نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خاندان نے زلزلہ متاثرین کو ملنے والی برطانوی امداد میں چوری کی۔علاوہ ازیں شہبازشریف نے لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ عمران خان اور ان کی حکومت اپوزیشن کے پیچھے پڑی ہوئی ہے میں نے برطانیہ ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ یہ سٹوری عمران خان کی ہدایت پر چھاپی گئی، عمران خان نیازی صرف غلط بیانی اور الزام تراشی میں ماہر ہیں۔ مسلم لیگ ن حکومت نے جس طرح ڈلیور کیا عمران خان کی حکومت نہیں کرپارہی۔ میرے خلاف شائع کی جانے والی کہانی من گھڑت ہے۔ من گھڑت کہانی عمران نیازی اور ان کے چاپلوس شہزاد اکبر کی ہدایت پر چھاپی گئی۔ عمران خان نیازی ن لیگ کے مقابلے میں کوئی خدمت نہیں کر سکے۔ برطانیہ کی ہائیکورٹ میں حقائق کے ذریعے دودھ کا دودھ پانی کا پانی کریں گے۔ عمران خان نیازی اور ان کے ساتھیوں کا حال چور مچائے شور جیسا ہے۔ سٹوری کردار کا حصہ تھی۔ شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ چین میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کے لئے واضح حقائق قوم کو بتائے جائیں۔ چین سے پاکستانی طلبہ کو نکالنے سے متعلق سچائی قوم کو بتائی جائے۔ حیرت کی بات ہے کہ اب تک حکومت کوئی واضح بیان اور حکمت عملی نہیں بتا سکی۔ ووہان میں پھنسے پاکستانیوں اور ان کے اہلخانہ کی پریشانی کا فوری نوٹس لیا جائے۔ قوم کو بتایا جائے کہ پاکستانیوں کی واپسی میں کیا رکاوٹیں حائل ہیں۔ چین میں پاکستانی سفارتخانے کا شکایات نہ سننے کی اطلاعات پر انکوائری کرائی جائے، پاکستانی سفارتخانے کو فعال اور متحرک کیا جائے اور زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھا جائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہاکہ کوئی سنگ دل ہوگا جو زلزلہ متاثرین یا معاشرے کے تکلیف زدہ طبقات کے لئے آنے والے وسائل کے متعلق منفی سوچ رکھے گا۔ مجھے فخر ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ہم نے نہایت دردمندی، خلوص اور محنت سے پاکستان اور عوام کی خدمت کی ہے۔ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک ایک کاغذا گواہی دے رہا ہے کہ ہم نے قوم کی امانت میں خیانت کی نہ ہی ایسا ہونے دیا۔ ایک مشکل وقت میں برطانیہ نے ’ڈی ایف آئی ڈی‘ نے بے انتہاء مدد کی اور فراخدلانہ امداد کے ذریعے پاکستانیوں کومشکلات سے نجات دلانے میں قابل قدر حصہ ڈالا۔ ہم نے اس کے شاندار کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ میں یہ بات کرنا تو نہیں چاہتا تھا لیکن وفاقی وزیر شفقت محمود کو اس سارے معاملے کی ایک ایک چیز کا پتہ ہے۔ وہ ہمارے ساتھ اس پراجیکٹ میں تھے۔ بلکہ بعض مواقع پر وہ ’ڈی ایف آئی ڈی‘ کے مشیر تھے۔ 2008 سے 2018 تک ’ڈیفڈ‘ نے مالی اور تربیت دونوں لحاظ سے مدد کی۔ آج ہم ان کو بدنام کریں تواس سے بڑی افسوس کی بات اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ میری دشمنی میں اور میری پگڑی اچھالنے کی کوشش میں ملک کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ یہ دل دکھانے والی بات ہے۔ اس سطح پر نہیں جانا چاہئے۔ ایسے عاقبت نااندیش عناصر ایسے بے بنیاد اور لغو الزامات کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے لوگوں کی مدد نہ کریں۔ ہم نے جو بھی عاجزانہ خادم کی ہے وہ کسی پر احسان نہیں، یہ ہمارا فرض تھا۔ نوازشریف نے پاکستان کے لئے عظیم خدمات انجام دی ہیں، ان کی ٹیم نے قومی جذبے سے ملک کی خدمت کی۔ اربوں روپے ملک کے بچائے۔ کم ترین بولی دینے والوں سے بھی ہم نے مزید رعایت کرائی اور کمی کرائی۔ وفاق اور پنجاب میں ہم نے قوم کے اربوں روپے بچائے۔ ایک ایک پائی پاکستان کی بچائی۔ نیب نیازی نے مل کر قوم سے یہ بات چھپائی۔ اللہ تعالی نے موقع دیا تو ہم قوم اور ملک کو اسی جذبے سے آگے لے کر جائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔ یہ بغیر ثبوت کے سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش تھی۔ واضح ہے کہ اس صحافی کو پاکستان تحریک انصاف حکومت نے استعمال کیا ہے اور اسے خفیہ تحقیقاتی رپورٹس تک رسائی دی گئی۔ عمران خان کی ہدایت پر ہونے والی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے تبدیل کردہ نتائج ڈیوڈ روز کو دکھائے گئے۔