کرونا وائرس: پاکستان نے چین کیلئے پروازیں معطل کر دیں، مزید 43 ہلاک
بیجنگ + اسلام آباد + لاہور ( سٹاف رپورٹر+ آئی این پی +شِنہوا+ نیوز رپورٹر+ نامہ نگار ) چین میں نوول کرونا وائرس سے مزید 43 ہلاک، وائرس سے مجموعی طور پر 213 افرادہلاک ہوچکے ہیں، جمعرات 9692 مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ چین کے قومی صحت کمیشن نے اپنی روزانہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ 1527مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے چین کیلئے براہ راست پروازیں معطل کر دیں۔ جمعرات کے اختتام تک 15238افراد کے بارے میں اس وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہے۔ مجموعی طور پر 171 افراد کو صحت یاب ہونے کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کردیا گیا، جمعرات کے روز 1982مصدقہ کیسز سامنے آئے جبکہ 4812نئے مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے اب تک مرنے والے 43 افراد میں سے 42 کا تعلق ہوبے صوبہ سے ہے جبکہ ایک تعلق ہیلوجیانگ صوبہ سے ہے۔ جمعرات کے روز 157مریض شدید بیمار ہوئے جبکہ 47 افراد کو صحت یاب ہونے کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کیا گیا۔ 4201 کو جمعرات کے روز طبی نگرانی کے بعد فارغ کیا گیا اس کے علاوہ 102427 دیگر افراد کو طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی علاقے سے 12مصدقہ کیسز سامنے آئے جبکہ مکائو خصوصی انتظامی علاقے سے 7 اور تائیوان سے 9 کیسز کی تصدیق ہوئی۔ بیجنگ سب وے حکام نے تمام سٹیشنز پر درجہ حرارت کا پتہ لگانے کے اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ دوسری جانب چین نے بیرون ملک پھنسے ہوئے ہوبے کے باشندوں کو جلد سے جلد وطن واپس لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چینی حکومت نے چارٹرڈ طیارے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان شہریوں کو جلد سے جلد براہ راست ووہان واپس لایا جائے۔ ادھر کرونا وائرس سے ممکنہ بچائو کیلئے سول ایوی ایشن حکام کی ہدایت پر پی آئی اے نے چین جانے والی پروازیں معطل کردی ہیں۔ سول ایوی ایشن حکام نے پی آئی اے سے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث پاکستان سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معطل کردیا جائے جس کے بعد پی آئی اے نے فلائٹ آپریشن 3 فروری تک بند کردیا ہے۔ دوسری طرف چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 213 تک جا پہنچی جب کہ عالمی ادارہ صحت نے بین الاقوامی سطح پر ہنگامی حالت نافذ کردی۔ اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) نے غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر عالمی طور پر ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے چین سے باہر لوگوں میں وائرس پھیلنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ہنگامی حالت نافذ کرنے کی اصل وجہ یہ نہیں کہ دیگر ممالک میں کیا ہورہا ہے، ہمیں تشویش ہیکہ یہ وائرس ہمارے کمزور نظام صحت کے ساتھ دیگر ممالک میں بھی پھیل سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے وائرس سے نمٹنے کے لیے چینی حکومت کے غیر معمولی اقدامات کو سراہا اور چین پر تجارتی اور سفری پابندیوں کے امکان کو خارج کردیا۔ دوسری جانب امریکہ نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر کرنے سے روک دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے عالمی ادارہ صحت کو اس نئے وائرس کے کیسز کے حوالے سے پہلی بار دسمبر کے آخر میں آگاہ کیا تھا۔ دنیا کے 18 ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں امریکہ، فرانس، جاپان، جرمنی، کینیڈا، جنوبی کوریا، ویت نام، آسٹریلیا، فلپائن، بھارت اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ علاوہ ازیں روس نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چین کے ساتھ اپنی سرحد کو فوری طور پر بند کردیا جب کہ روسی حکومت نے چینی شہریوں کو فوری طور پر ویزوں کا اجرا بھی روک دیا ہے۔ امریکہ کے سیکرٹری برائے تجارت ولبر روس نے کہا ہے کہ چین میں پھیلنے والا مہلک کورونا وائرس امریکہ کی معیشت کے لیے مثبت ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا ’میرے خیال میں اس سے شمالی امریکہ میں ملازمتوں کی واپسی میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔‘ اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ نے چین کی معیشت اور عالمی ترقی پر اس کے اثرات کے حوالے سے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ولبر روس کے اس بیان پر ٹرمپ انتظامیہ کے ناقدین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ٹیلفونک رابطہ کیا اور چین میں کرونا وائرس کے حملے اور وبا سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے، چینی حکام کی جانب سے اب تک کی جانیوالی کاوشوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وائرس سے متاثرہ علاقوں میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بالخصوص زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کو خصوصی توجہ دینے پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام اور حکومت اس مشکل گھڑی میں چینی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہاکہ چینی حکومت پاکستانی کمیونٹی کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے اور ان کو اپنے شہریوں کی طرح سہولیات فراہم کر رہی ہے، چین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بالخصوص زیر تعلیم طلباء کو اس وبا سے بچانے کیلئے، چینی حکومت اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ وزیراعظم کے معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالہ سے چین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، 538 طلباء چین کے ووہان شہر میں موجود ہیں، چینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی طلباء کو مکمل تحفظ اور تعاون فراہم کر رہے ہیں، عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ نقل مکانی سے بیماری بڑھ سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس کو بریفنگ کے دوران کیا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ چین میں جن چار پاکستانیوں کے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں ان کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ چین سے فلائٹیں 3 فروری سے آنا شروع ہو جائیں گی۔ تمام ہوائی اڈوں اور ہسپتالوں میں سکریننگ اور ان کے چیک اپ کے حوالے سے انتظامات کر رہے ہیں یہ ہمارے لئے اہم چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ سرحد بھی برف کی وجہ سے بند ہے ہوائی اڈوں پر تھرموسکینرز کے ذریعے چیک اپ کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف خیبر پی کے میں بھی وائرس کا مشتبہ مریض ہسپتال میں داخل کردیا گیا۔ کراچی پہنچنے والے طالب علم میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ لاہور چیمبر نے چین سے تجارت معطل کرتے ہوئے تمام کنیٹنرز کی درآمد روک دی گئی جبکہ کراچی بندرگاہ چین سے پہنچنے والا سامان ریلیز کرنے سے انکار کردیا ہے اور کہا گیا ہے کہ سامان پر سپرے تک ریلیز نہیں کیا جائے گا۔ ادھر واسانے پانی میں کلورین کی مقدار بڑھا دی۔ اپوزیشن نے حکومت سے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا مطالبہ کردیا۔ سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان کاکڑ نے کہا کہ چین میں اس وقت 10 ہزار کے قریب طلبہ سمیت 28 ہزار پاکستانی ہیں، وزیرصحت نے بیان دیاکہ چین سے پاکستانیوں کو پاکستان نہیں آنے دیں گے، وزیرصحت نے حکم دیا پاکستانیوں کو چین سے نا آنے دو، یہ اقدام قتل کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عجیب حکمران ہیں اور عجیب پالیسی ہے، چین سے آنے والوں کو بے شک آپ کسی جگہ ہفتے 10 دن اکیلا رکھ دیں لیکن اس آفت سے چین میں مقیم پاکستانیوں کو بچایا جائے، حکومت پاکستان 28 ہزار پاکستانیوں کا اقدام قتل کررہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق وزارت خارجہ اور صحت کو اقدامات کرنے چاہیئں، چین میں پاکستانی سفارتخانہ سب سے بڑا ہے لیکن وہاں کوئی فعال افراد نظر نہیں آئے، پاکستان میں ابھی تک کورنٹائن نہیں بنائے گئے، یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ ہم جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں، ہماری حکومت نے کہہ دیا ہے کہ ہم اپنے لوگوں کا چین سے انخلا نہیں کرائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں، چین میں لوگ مررہے ہیں اور ہم خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، اس فیصلے کا کیا جواز ہے کہ ہم نے چین سے اپنے لوگوں کا انخلا نہیں کرانا، پاکستانی طلبہ کی مائیں پاکستان میں رو رہی ہیں۔(ن) لیگ کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس بین الاقوامی ایمرجنسی ہے، وائرس کے پھیلاؤ میں چین کا قصور نہیں، وہ خود اس کا شکار ہے، ہرملک کو اپنے شہریوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، دیگر ممالک چارٹرڈ طیارے کرکے لوگوں کو چین سے نکال رہے ہیں، چین میں پاکستانی طلبہ کہہ رہے ہیں وہ تکلیف میں ہیں، حکومت اپنا رویہ درست کرے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رحمان ملک نے مطالبہ کیا کہ جو پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں انہیں سی ون تھرٹی بھیج کر لائیں، پاکستانی بچوں کے پاس پیسے نہیں ہیں، حکومت اس لیے بچوں کو واپس نہیں لا رہی کہ وائرس پاکستان آنے کا ڈر ہے۔
کراچی، لاہور، پشاور‘اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، خصوصی نامہ نگار، نیٹ نیوز‘ نامہ نگار) خیبر پی کے میں کرونا وائرس کا مشتبہ کیس سامنے آگیا۔ کرونا وائرس کا مشتبہ مریض سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال سوات منتقل کردیا گیا۔ مشتبہ مریض سے متعلق سینئر ڈاکٹرز کا اجلاس ہوا۔ ڈاکٹروں اور عملے کو حفاظتی کٹ فراہم کردی گئیں جبکہ کراچی میں چین سے واپس آنے والے طالب علم ارسلان کو ہسپتال میں داخل کردیا گیا۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق چین سے آنے والے طالب علم ارسلان کو جمعرات کو ہی ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا اور وہ 14 دن تک ہسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں رہے گا۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق ارسلان کا سیمپل لے کر قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد پہنچا دیا گیا۔ ارسلان نے کہاکہ کروناوائرس کی وبا جنوری میں ہی پھیلنا شروع ہوگئی تھی بین الاقوامی میڈیا پر خبریں نشر ہونے پر احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق ارسلان میں کورونا وائرس کی کوئی بھی علامات نہیں پائی گئیں اور ارسلان کو چینی حکومت نے سکریننگ کے بعد سفر کی اجازت دے دی۔ لاہور چیمبر نے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر چین سے تجارت معطل کرنے کا اعلان کردیا جب کہ چین سے آنے والے درآمدی مال پرسپرے بھی کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لاہور چیمبر کے کنوینر رحمت اللہ جاوید کے مطابق تاجروں کے لیے نئی ایڈوائزری جاری کردی گئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے چین سے تجارت معطل کرکے تمام کنٹینرزکی درآمد روک دی گئی ہے۔ کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ چین سے آنے والے درآمدی مال پر پہلے سپرے کیا جائے گا۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگارکے مطابق ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز نے کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر واسا انتظامیہ کو خصوصی احکامات جاری کر دیئے جس کے مطابق کلورین کی جراثیم کش خصوصیات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام ٹیوب ویلوں میں کلورین کی مقدار کو بڑھادیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ کلورین کی مقدار آدھے ملی گرام فی لیٹر سے ایک ملی گرام فی لٹر مقدار کر دی گئی۔ چین سے کرونا وائرس کو پاکستان آنے سے روکنے کے لیے پاکستانی حکام نے چین کے راستے کراچی بندر گاہ تک پہنچنے والے سامان کو ریلیز کرنے سے انکار کردیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب تک اس سامان پر جراثیم کش ادویات کا سپرے نہیں کیا جاتا یا اس کو اس مشین سے نہیں گزارا جاتا جو اس وائرس کی نشاندہی کرسکے اس وقت تک اس سامان کو بندرگاہ سے ریلیز نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ان اشیا کو درآمد کرنے والے افراد کے حوالے کیا جائے گا۔ اسلام آباد سے نیوز رپورٹرکے مطابق چین مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ ہم چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وہاں سے درد ناک پیغام آرہے ہیں۔ چینی حکومت ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ چینی شہر ووہان میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کے فیصلے کو اقدام قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر پاکستانی بچوں کو واپس لایا جائے، ہیلتھ ایمرجنسی کی تیاری کی جائے، چین میں موجود پاکستانی سفارتخانہ اپنا کردار ادا کرے، پانچ چھ ممالک نے اپنے لوگوں کو وہاں سے نکال لیا ہے، وہ پاکستانی بچے کہاں جائیں جن کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ ظفر مرزا کی پریس کانفرنس سے چین میں موجود پاکستانی بچوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے، ان خیالات کا اظہار جمعہ کو سینٹ میں سینیٹر عثمان خان کاکڑ، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، رحمان ملک، شیری رحمان، عبدالغفور حیدری اور دیگر نے کیا۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ چین میں کرونا وائرس آچکا ہے، 28 ہزار پاکستانی وہاں پر ہیں ، جن میں سے 8 سے 10 ہزار تو صرف طلباء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے 200 کے لگ بھگ طلباء و طالبات چینی زبان سیکھنے کے لئے گئے ہوئے تھے، ان کا کورس بھی مکمل ہو چکا ہے اور وہ تین دن سے ارومچی ایئر پورٹ پر بے یار و مددگار بیٹھے ہیں۔یہاں پر مشیر صحت نے کہا کہ ان لوگوں واپس نہیں لائیں گے ،، اب بھی چائنیز آرہے ہیں لیکن پاکستان کے رہنے والے والوں کو نہیں چھوڑا جارہا،موجودہ حکومت جو اقدامات کر رہی ہے یہ اقدام قتل کے مترادف ہے، ان لوگوں کو واپس لایا جائے اور ایک سنٹر بنایا جائے، سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہاچین میں موجود پاکستانی سفارتخانے میں کوئی ایکٹو نظر نہیں آئے گا، بار بار یہ بات کہی جارہی کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ واپس نہیں لائیں گے ، پانچ چھ ممالک نے اپنے لوگوں کو وہاں سے نکال لیا ہے،ہم خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، مائیں روزانہ رو رہی ہیں،سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ انٹرنیشنل ایمرجنسی ہے ،اس میں چین کا کوئی قصور نہیں، وہ خود اس کا شکار ہے، لوگوں کی پریشانی جائز ہے، چین نے کہا ہے کہ یہ ایمرجنسی ہے ، حکومت پاکستان کو اپنا رویہ درست کرنا چاہئے،سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ 132 لوگ ارومچی میں ہیں ، خنجراب بھی بند کر دیا گیا ہے، کسی چیز کے لیئے دروازے نہیں بند کرنے چاہئیں وہ پاکستانی بچے کہاں جائیں جن کے پاس پیسے نہیں ہیں،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارے لاکھوں لوگ چین میں ہیں ،ہم چین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں،ان کے ساتھ کھڑے ہیں،حکومت معلومات کے لئے سنٹر قائم کرے، چین کے ساتھ مل کر علاج کا بندوست کیا جائے، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ظفر مرزا کی پریس کانفرنس سے چین میں موجود پاکستانی بچوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے ، فوری طور پر بچوں کو واپس لایا جائے، ہیلتھ ایمرجنسی کی تیاری کی جائے،سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جن کے بچے وہاں ہیں ان کے دل پر کیا گزر رہی ہو گی، وائرس سے بچائو کی تدابیر کی جائیں، سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ میرا بھتیجا چین میں ہے اس نے کہا ہے کہ ہم بے یارومدرگار ہیں، اس وقت والدین بہت مسائل میں ہیں، سینیٹر شیری رحمن نے کہاہم چین کے ساتھ کھڑے ہیں، وہاں سے درد ناک پیغام آرہے ہیں ، چینی حکومت ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے، اس کے جواب میں حکومتی سینیٹرز نے کہا ہے چین میں پاکستانی سفیر پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں، چینی حکومت پوری طرح پاکستانیوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے، ہم چین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں وہ مشکل وقت میں ہیں۔ سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور دیگر نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں وہ مشکل وقت میں ہیں، ہماری حکومت نے مختلف اقدامات کیئے ہیں، چین میں پاکستانی سفیر پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی انتظامیہ نے کرونا وائرس کے اسلام آباد میں پھیلاؤ کے تدارک کیلئے جامعہ میں نئے داخل ہونے والے اور سمیسٹر بریک میں تعطیلات پر چین کے طلباء طالبات کو یونیورسٹی آنے سے روک دیا۔ مذکورہ طلباء کو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مطلع کر دیا گیا ہے کہ وہ ایک سمیسٹرکے بعد جامعہ آئیں اور اس دوران تعلیمی سیشن کو کور اپ کرنے کیلئے متعلقہ کورسز گرمیوں کی تعطیلات میں مکمل کرائے جائیں گے۔