پاکستان میں سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں، ایشیا کپ کا فیصلہ کونسل کریگی: احسان مانی
لاہور(نمائندہ سپورٹس) چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ کی نیوٹرل مقام پر میزبانی کا فیصلہ ایشین کرکٹ کونسل نے کرنا ہے۔اے سی سی کا اجلاس رواں ماہ یا مارچ کے پہلے ہفتے منعقد ہوگا۔پاکستان میں سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں‘ ٹیموں کے انکار کا جواز نہیں بنتا۔انٹرنیشنل ٹیموں نے پاکستان میںسکیورٹی کی تعریف کی ہے۔ مل کر تنازع کا حل نکالیں گے۔ جیسے بھارتی بورڈ نے ایشیا کپ 2018 میں کیا تھا۔بھارت نے ایشیا کپ 2018 کیلئے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزہ دینے سے انکار کیا۔ایشیا کپ 2020 پاکستان اور بھارت کا مسئلہ نہیں ہے۔ایشین کرکٹ کونسل جو فیصلہ کرے گی وہ قبول کریں گے۔پاکستان کا بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا۔سارو گنگولی جب بی سی سی آئی کے صدر بنے تو ان کو خط لکھا تھا۔سارو گنگوگی سے انٹرنیشنل لیول پر کرکٹ کی بہتری کیلئے ملاقات کا کہا تھا۔بی سی سی آئی کے صدر سارو گنگولی کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا کھیل کرکٹ میں بہتری لانے کے لیے ہمیشہ آگے ہوتا ہے۔ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ آئی سی سی اور بھارت کا معاملہ ہے۔بھارت کو ٹیموں کو ویزے دینے کی یقین دہانی کروانی ہوگی۔ پاکستان میں سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ،ایشیا کپ کی نیوٹرل مقام پرمیزبانی کا فیصلہ ایشین کرکٹ کونسل کو کرنا ہے۔ شیڈول کے تحت ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2020 کا انعقاد پاکستان میں ہونا ہے۔ایشیا کپ ستمبر میں منعقد ہو گا اور اس بار ایشیا کپ ٹی ٹونٹی فارمیٹ پر کھیلا جائے گا۔مئی 2019 میں اے سی سی کے سنگاپور میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان 2020 میں آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل ایشیا کپ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کی میزبانی کریگا۔تاہم بھارت کی جانب سے پاکستان آنے سے انکار کی وجہ سے معاملہ دوبارہ اے سی سی کے پاس جائے گا اور ممکن ہے کہ ایونٹ کا انعقاد نیوٹرل وینیو پر ہو۔ ایشیا کپ میں پاکستان، بھارت ، بنگلا دیش، سری لنکا اور افغانستان سمیت ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات کی ٹیمیں شرکت کرتی ہیں اور ایک ٹورنامنٹ 50 اوور اور اگلا 20 اوورز کے فارمیٹ کے تحت کھیلا جاتا ہے۔آخری ایشیا کپ یو اے ای میں ستمبر 2018 میں 50 اوورز کے فارمیٹ تحت کھیلا گیا تھا۔ یہ ٹورنامنٹ پہلے بھارت میں ہونا تھا تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزہ دینے سے انکار کے بعد بی سی سی آئی نے ایشیا کپ کی میزبانی سے انکار کردیا تھا۔جس کے بعد ایشیا کپ کی میزبانی متحدہ عرب امارات کو دے دی گئی تھی۔