شہری نہ نکالنا اظہار اعتماد، پاکستان کا شکریہ: چین
اسلام آباد‘ لاہور‘بیجنگ، بنکاک، بغداد ( خصوصی نمائندہ ‘ نیوز رپورٹر ‘شِنہوا، نیٹ نیوز، مانیٹرنگ نیوز) چین میںکرونا وائرس کے باعث مزید 45افراد ہلاک اور 2590 نئے کیسز سامنے آگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد304 اورکل متاثرہ مریضوں کی تعداد 14380 ہوگئی ہے جس میں سے 2110کی حالت تشویش ناک ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان آج سے فضائی آپریشن شروع ہو گا۔اتوار کو محکمہ صحت کے حکام نے بتایاہے کہ ہفتہ کو صوبائی سطح کے 31 علاقوں اور سنکیانگ پروڈکشن اور کنسٹرکشن کارپس میں کورونا وائرس سے متاثرہ2590 مریض سامنے آئے ہیں جبکہ 45 افراد لقمہ اجل بنے۔ قومی کمشن برائے صحت کے مطابق تمام ہلاکتیں صوبہ ہوبے میں ہوئیں جبکہ ہفتے کے روز مزید4562 نئے مشکوک کیس سامنے آئے ہیں۔ کمشن نے مزید کہاکہ ہفتہ کے روز 315مریضوں کی حالت تشویش ناک ہوگئی جبکہ 85مریضوں کو صحت یاب ہونے پر ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ ہفتہ کی رات تک چین کی سرزمین پر کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 14380ہوگئی جبکہ اس مرض سے اب تک 304افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ہفتہ کی رات تک ہانگ کانگ کے مخصوص انتظامی علاقہ سے 14، مکائو کے مخصوص انتظامی علاقہ سے 7 اور تائیوان سے 10 کیس رپورٹ ہوئے۔ ادھر چین کی نائب وزیراعظم سون چون لان نے کرونا وائرس کے ذریعہ کا پتہ لگانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا کرونا سے شدید متاثر شہر ووہان سے اپنے شہری نہ نکالنے کا فیصلہ چین پر اعتماد کا اظہار ہے۔تفصیلات کے مطابق چینی وزیر خارجہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گیا کہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے فون پر بات کی۔چینی دفترخارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے چینی وزیر اعظم کے لیے نیک خواہشات پہنچائیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کرونا وائرس کا پھہلاؤ روکنے کے لیے چینی اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔چینی دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے چین کو وائرس کی روک تھام پر ہر ممکن مدد کی پیشکش کی، پاکستان جلد چین کے لیے طیارے کے ذریعے طبی سامان روانہ کرے گا۔ٹوئٹ میں کہا گیا کہ مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام چین کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستانی حکومت کو بھروسہ ہے کہ چین پاکستانیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔چینی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کا ووہان سے اپنے شہری نہ نکالنے کا فیصلہ چین پر اعتماد کا اظہار ہے، مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام چین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان کے اقدامات گہری دوستی کی عکاسی کرتے ہیں۔ چینی دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے چین میں اپنے شہریوں کے لیے کیے گئے چینی اقدامات کو سراہا۔ خیال رہے کہ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر چینی شہر ووہان میں اب تک 304 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 15 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ چین نے مشکل وقت میں ساتھ دینے پر پاکستان سمیت دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کوروناوائرس کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے دوست وہ جو 1مصیبت میں کام آئے، پاکستان، روس، کوریا، بیلاروس، فرانس، جرمنی، ملائشیا اور یونیسف اس وائرس سے نمٹنے میں ہماری مدد کررہے ہیں، ہم مشکل میں ساتھ دینے والے ان تمام دوستوں کے شکرگزار ہیں۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی تقریبا تمام ہی ہلاکتیں ہوبائی صوبے میں ہوئی ہیں جب کے ووہان سے ہی اس وائرس کی ابتدا ہوئی ہے اور اب کئی ممالک اس پراسرار وائرس کی زد میں ہیں۔ ترجمان چینی دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا ووہان سے شہری نہ نکالنے کا فیصلہ چین پر اعتماد کا اظہار ہے،پاکستانی وزیر خارجہ سے چینی ہم منصب کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے چینی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کا چینی وزیراعظم کے لیے پیغام پہنچایا ہے۔ادھر چین میں تعینات پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی سہولتیں موجود نہیں بہتری اسی میں ہے کہ چین سے طلبہ کو نہ نکالا جائے۔نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ چین کے شہر ووہان میں 800 پاکستانی طلبہ خیریت سے ہیں جن میں کورونا وائرس سے متاثر 4 پاکستانی صحت یاب ہو رہے ہیں، وہاں اب کھانے پینے کا کوئی مسئلہ بھی نہیں ہے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ کورونا وائرس کے علاج کی بہتر سہولتیں چین کے سوا کسی اور ملک میں نہیں۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان نیکورونا کی تشخیص کی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔کرونا وائرس کی تشخیص کی صلاحیت رکھتا ہے جس کے لیے این آئی ایچ قیادت اور ٹیم کو وائرس کی تشخیص کے لیے ری ایجنٹ کو محفوظ بنانے میں محنت پر تعریف کرتاہوں۔ادھر پاکستان نے چین کیلئے پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان آج سے فضائی آپریشن شروع ہو گا۔ آج 9 بجے صبح چین سے ساؤدرن ائر لائن کی پرواز سی زیڈ 6007 اسلام آباد پہنچے گی۔ پاکستان چین کیلئے 29 جنوری کو فضائی آپریشن عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔ علاوہ ازیں تھائی لینڈ میں کرونا وائرس کے علاج میں ابتدائی کامیابی حاصل کر لی گئی۔ ڈاکٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ افراد کو نزلے‘ ایچ آئی وی کے مرض کی ادویات ملا کر دینے سے ابتدائی کامیابی حاصل ہوئی۔ دوا دینے کے 48 گھنٹے بعد بہت حوصلہ افزاء نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ زیرعلاج دو مریضوں کو ادویات دینے سے ایک کو دوا کا منفی ردعمل اور دوسرے کو آفاقہ ہوا۔ علاوہ ازیں چین سے آنے والے غیر ملکیوں کے عراق میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ عراقی وزارت داخلہ کے مطابق کرونا وائرس کے پیش نظر پابندی عائد کی گئی ہے۔چین میں کرونا وائرس پھیل چکا ہے، چین کا شہر ووہان سب سے زیادہ متاثر ہوا، تفصیلات کے مطابق کچھ ممالک نے تو اپنے شہریوں کو نکالنے سے انکار کر دیا ہے۔ پاکستان نے بھی اپنے شہریوں کو واپس وطن نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلہ کے باوجود چین سے 10 پاکستانی طلبہ لاہور ایئرپورٹ پہنچ گئے۔ پاکستانی طلبہ چین میں تعلیم کی غرض سے رہائش پذیر تھے، طلبہ تھائی ایئرلائنز کی پرواز سے براستہ بینکاک لاہور پہنچے۔
اسلام آباد (شِنہوا) پاکستان میں چین کے سفیر یائوجنگ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے پھیلائو کے بعد چینی حکومت چین میں موجود پاکستانی افراد کا چینی عوام سے زیادہ خیال رکھ رہی ہے اور ان کو طبی اور ضروریات زندگی کی دوسری بہترین سہولیات فراہم کررہی ہے۔ اب تک خوش قسمتی سے پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی مصدقہ مریض سامنے نہیں آیا اور تمام مشکوک افراد کو طبی معائنوں کے بعد ہسپتالوں سے رخصت دے دی گئی ہے۔ پاکستانی حکومت کا چین میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہ لانا ایک بہترین دانشمندانہ اور ذمہ دارانہ فیصلہ ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ پاکستانی افراد ذاتی اور اپنے عزیز رشتہ داروں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان مت آئیں۔ وزیراعظم پاکستان نے موبائل ہسپتال اور میڈیکل ٹیم چین بھیجنے کی پیشکش ہماری نظر میں چین اور چینی عوام کیلئے اس وبا سے نبٹنے کیلئے بہت بڑی مدد ہوگی، حکومت پاکستان کی جانب سے موثر اقدامات کرونا وائرس کی مرض کو پاکستان میں پھیلنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہورہے ہیں، تمام ممالک، افراد اور اداروں کو افواہوں پر کان دھرنے کی بجائے اس وبا سے نبٹنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں ،ہمیں تمام معاملات پر انسانیت کو ترجیح دینی چاہیے۔ شِنہوا نیوز ایجنسی سے اسلام آباد میں اتوار کے روز بات کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ چین میں موجود پاکستانیوں کی چینی افراد سے زیادہ دیکھ بھال کی جائے گی کیونکہ یہ ہماری روایت ہے کہ ہم اپنے مہمانوں کا اپنے لوگوں سے زیادہ خیال رکھتے ہیں۔ سفیر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وبا کی وجہ سے چینی اور پاکستانی عوام دونوں بلکہ پوری دنیا میں بے چینی اور پریشانی کی لہر موجود ہے کیونکہ یہ ایک اچانک وارد ہونے والا چیلنج ہے مگر ہم عوام، میڈیا اور خصوصا چین میں موجود پاکستانی لوگوں کی پریشانی اور تحفظات سے آگاہ ہیں۔چینی سفیر نے مزید بتایا کہ اب تک ووہان کے ریڈ زون میں 538 پاکستانی موجود ہیں جن کیلئے چینی حکام نے بہت سنجیدہ اقدامات کیے ہیں۔ ووہان میں 120 ممالک سے تعلق رکھنے والے تین ہزار افراد موجود ہیں جن پر سخت سفری پابندیاں موجود ہیں۔ سفیر کا کہنا تھا کہ اب تک چار پاکستانی افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے مگر انکا تعلق ووہان سے نہیں بلکہ وہ ایک دوسرے شہر گوآنجو میں ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان پاکستانی افراد کی بہترین نگہداشت اور علاج کیا گیا ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ وہ صحت یاب ہورہے ہیں اور جلد ہی ہسپتال سے چھٹی پا جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سفیر نے بتایا کہ صرف صوبہ ووہان اور صوبہ ہوبے میں موجود پاکستانی اور دوسرے افراد کے سفر پر پابندی ہے مگر دوسرے شہروں میں رہنے والوں کو ایسی صورتحال کا سامنا نہیں۔ مصدقہ مریضوں کی تعداد میں دن بدن کمی واقع ہو رہی ہے۔سفیر نے کہا کہ پاکستانی رہنمائوں، حکومت، لوگوں اور معاشرے نے اس مشکل وقت اور اہم موڑ پر چین کا بھرپور ساتھ دیا ہے ،مددکی ہے، ہمت بندھائی ہے جو کہ ایک قابل تعریف عمل ہے۔ پاکستانی صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ کے روز چینی حکومت کو یکجہتی کے خطوط لکھے ہیں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی وزیرخارجہ سے ٹیلی فون پر بات کی۔چینی سفیر نے شِنہوا کو بتا یا کہ پاکستانی حکومت اور وزارت صحت نے اس وبا کو روکنے کیلئے کئی موثر اقدامات کیے ہیں جو اس مرض کو پاکستان میں پھیلنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہورہے ہیں۔سفیر نے بتایا کہ کیونکہ یہ مرض انسان سے انسان کو پھیلتا ہے اس لیے چینی حکومت نے چینی نئی سال کی چھٹیوں میں اضافہ کردیا ہے اور چھٹی پر گئے ملازمین کوگھروں میں قیام کرنے کا کہا ہے اور چین اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازوں کو اتوار تک معطل کردیا ہے۔سفیر نے بتایا کہ ہم پاکستان میں موجود چینی افراد خصوصا جن کا تعلق ووہان سے ہے کو رجسٹرکررہے ہیں کیونکہ چین عوام نے اس وبا سے نبٹنے کے بذات خود سخت اقدامات بشمول 14 روز کی تنہائی کو اپنایا ہے تاکہ مرض کے پھیلاو کو روکا جا سکے۔مسٹر یاو جنگ نے کہا وہ پاکستانی عوام سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ حکومت اور محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں۔ کسی بھی صورتحال میں پریشان نہ ہوں اور چینی حکام پر بھروسہ کریں۔ سفیر نے اس تاثر کو رد کیا کہ چمگادڑ چینی عوام کی مرغوب غذا ہے۔ تمام معاملات پر انسانیت کو ترجیح دینی چاہیے۔ ہم اس وبا کے اختتام کی کوئی تاریخ نہیں دے سکتے مگر چین میں کچھ ماہرین کا کہنا کہ آئندہ آنے والے ہفتے میں یہ وبا عروج پکڑے گی مگر پھر کم ہوتی جائے گی۔