پہلے طے شدہ معاملات پر عملدرآمد پھر اگلی بات ہو گی، شجات: بی این پی مینگل کے بھی نئی حکومتی کمیٹی پر تحفظات
لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ خصوصی نمائندہ) مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے اپنی پارٹی کے اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کیا جائے پھر پی ٹی آئی سے اگلی بات ہوگی۔ اجلاس میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی، سینیٹر کامل علی آغا، ارکان قومی اسمبلی مونس الٰہی اور حسین الٰہی کے علاوہ ڈاکٹر خالد رانجھا، سلیم بریار، میاں منیر، عالمگیر ایڈووکیٹ، جہانگیر اے جھوجہ ایڈووکیٹ، آمنہ الفت، شیخ عمر حیات اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم، حکومتی پارٹی کے ارکان کے حالیہ بیانات، حکومت کے ساتھ تعلقات اور پی ٹی آئی کی نئی مذاکراتی ٹیم کی تشکیل اور ملکی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ تمام شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پی ٹی آئی قیادت کو یہ باور کرایا جائے کہ سیاسی معاملات طے ہو جاتے ہیں تو پھر بار بار تبدیلی سے بداعتمادی پیدا ہوتی ہے کیونکہ پہلے جو چیزیں طے ہوئی تھیں وہ دونوں جانب سے پوری مشاورت سے طے ہونے کے بعد آگے بڑھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی اچھی بات ہے مگر بار بار تبدیلی کی اچھی روایت نہیں، پاکستان تحریک انصاف سے ہمارا الیکشن سے پہلے کا تحریری معاہدہ ہے جس پر آج تک کوئی عملدرآمد نہ ہو سکا، پھر حکومت بنانے کے بعد پہلی مذاکراتی ٹیم بنی مگر اس کے کسی فیصلہ پر کوئی عملدرآمد نہ ہوا، اس کے بعد دوسری کمیٹی سے معاملات طے ہوئے مگر اس کمیٹی کو بھی فارغ کر دیا گیا اور اب تیسری کمیٹی بنائی جا رہی ہے، ہمارا خیال ہے کہ جو فیصلے دوسری کمیٹی میں ہوئے ہیں ان پر پہلے عملدرآمد ہو جائے تو پھر نئے معاملات پر بات کی جائے۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ ہم پی ٹی آئی کی حکومت سے ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کر رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے چند وزراء اور معززین وزیراعظم اور ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے اپنے مفادات حاصل کر رہے ہیں، ہمیں وزارتوں سے زیادہ ملکی مفادات اور عوام کے حقوق و مشکلات کا خیال ہے اور ہم نے اپنی تمام توجہ اسی طرف مرکوز کر رکھی ہے، ہم نے ہمیشہ عوام کے حقوق اور ملکی مفاد میں فیصلے کیے ہیں اور اس اصول پر قائم ہیں، ملک کے اندرونی حالات اور سرحدوں کی ہنگامی صورتحال بھی ہمارے سامنے ہے اسی لیے حکومت سے تعاون کر رہے ہیں، ہم نے اتفاق رائے سے اور دو تہائی اکثریت سے حکومت کی ہے چند حکومتی معززین بار بار وزارتوں کے حصول کی بات کرتے ہیں ہمیں ایسا کوئی لالچ نہیں۔ اجلاس نے گورنر پنجاب چودھری سرور کا یہ بیان بھی زیرغور آیا جس میں انہوں نے چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویزالٰہی کے بیانات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے بڑی میچور بات کی ہے کہ اتحاد ٹوٹنے سے سب کا نقصان ہوگا، اتحادیوں کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل کر لئے جائیں گے کیونکہ ہمارا اتحاد پاکستان کیلئے بہت ضروری ہے، چودھری صاحبان سے میرے دیرینہ تعلقات ہیں کسی اتحاد نے نہیں کہا کہ وہ حکومت کو گرانا چاہتے ہیں، چودھری پرویزالٰہی نے میرے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں کی میں نے ان کے ہر بیان کو بڑی باریکی سے سنا ہے۔ علاوہ ازیں بی این پی مینگل نے اتحادیوں سے مذاکرات کے لیے قائم حکومتی مذکراتی ٹیم پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ سیکرٹری جنرل بی این پی مینگل سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے اتحادیوں سے مذاکرات کے لیے قائم نئی حکومتی مذکراتی ٹیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہانگیرترین، پرویزخٹک، ارباب شہزاد پر مشتمل پرانی ٹیم مذکرات کرے، نئی ٹیم کو کچھ علم نہیں لہذا مذاکرات وقت کا ضیاع ہوں گے۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ حکومت کے قیام کے وقت سے جہانگیرترین، ارباب شہزاد اور پرویزخٹک مذکرات کررہے ہیں، نئی مذکراتی ٹیم قبول نہیں، حکومت ٹیم تبدیل کرے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں اتحادیوں سے مذکرات کے لئے نئی مذکراتی ٹیمیں تشکیل دی تھی۔