آئی ایم ایف سے مذاکرات: ٹیکس ہدف پورا نہیں ہو سکتا کم کیا جائے: ایف بی آر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قرضہ پروگرام کے دوسرے ریویو اور آرٹیکل فور کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوگیا ہے، آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 6ارب ڈالر قرضہ دینے کا معاہدہ کر رکھا ہے اور قرض کی ہر قسط جائزہ سے مشروط ہے ، گذشتہ روز تکنیکی نوعیت کی بات چیت شروع ہو گئی جس میں ایف بی آر، توانائی اور دیگر معاشی شعبوں کے تازہ ترین اعداد و شمار پر گفتگو ہو گی، مذکرات کا یہ سلسلہ 13فروری تک جاری رہے گا، مشیر خزانہ عبدالحفیظ نے بات چیت کے حوالے سے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پاکستانی معیشت کے دوسرے جائزہ کی بات چیت شروع ہو گئی ہے، آئی ایم ایف اقتصادی اصلاحات میں مدد دے رہا ہے، عالمی مالیاتی فنڈسے مل کر احساس پروگرام کا دائرہ بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کا رخ کر رہے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پاکستان میں دلچسپی ہے، پوری دنیا سے پاکستان میں سرمایہ کاری آرہی ہے اور پاکستان میں ڈالر کی قدر میں استحکام آیا ہے۔ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کئی فیصلے کیے ہیں، اس سلسلے میں گندم درآمد کررہے ہیں، مہنگائی پرقابو پانے کیلئے صوبوں کو کردار ادا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے انتظامی اقدامات کے ذریعے ذخیرہ اندوزی پرقابو پائیں انہوں نے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں 72 فیصد صارفین کو سبسڈی فراہم کر رہی ہے، ملکی معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ بجٹ سے حکومتی اخراجات کو بھی کم کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ انتظامی اقدامات کے ذریعے ذخیرہ اندوزی پر قابو پایا جائے۔ صوبائی سطح پر منافع خوروں سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا۔ وفاقی حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور اشیاء کی قیمتوں میں جلد کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ مہنگائی آہستہ آہستہ کم ہوگی۔ سبزیوں کے داموں میں سیزن کی تبدیلی کی وجہ سے اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈالر کی قدر میں استحکام آیا ہے۔ صوبائی حکومتوں کو منافع خوروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے، جلد کمی واقع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، وفد کو جولائی سے دسمبرکے دوران معاشی کارکردگی پر بریفنگ دی جائے گی۔ علاوہ ازیں ایف بی آر نے آئی ایم ایف مشن کو بتایا ہے کہ ریونیو کے ہدف کو پورا نہیں کیا جا سکتا، ذرائع نے بتایا ہے کہ گذشتہ روز آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان بات چیت کا سیشن ہواجس میں ایف بی آر کے افسروں نے مشن کو سات ماہ کے دوران جمع ہونے والے ریونیو کی صورتحال کے بارے میں بتایا، مشن کو ری ٹیلرز کے ساتھ معاہدہ اور اس کے باعث خرید و فروخت پر شناختی کارڈ کی پابندی کے موثر ہونے اور قوانین پر عمل کو موثر بنانے کے اقدامات کے بارے میں بھی بریفنگ دی،ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے مشن کو سالانہ ہدف میں کمی کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور اسے بتایا گیا ہے کہ سات ماہ میں2410ارب روپے ریونیو اکھٹا ہوا ہے جبکہ مارچ تک3520ارب روپے جمع کرنے کا ہدف ہے جو کہ پورا نہیں ہو سکتا ابھی ہدف سے بہت پیچھے ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر مشن نے اس پر اتفاق کیا تو ٹھیک ورنہ مذید ٹیکسیشن کے اقدامات ناگزیر ہو جائیں گے۔