• news

سیاچن پر تعینات بھارتی فوجیوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے: بی بی سی

نئی دہلی (بی بی سی) سیاچن، لداخ اور ڈوکلام میں موجود انڈین فوجیوں کو خوراک کی کمی، برف پر چمکتی تیز دھوپ سے بچنے کے لیے لگائے جانے والے خاص چشمے اور جوتے تک نہ مل پانے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ 18 سے 32 ہزار فٹ بلندی والے سیاچن اور دوسرے برفیلے فارورڈ پوسٹ میں جوانوں کے پاس ان چیزوں کی کمی کی بات ’کامپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل‘ یعنی سی اے جی کی تازہ رپورٹ میں کہی گئی ہے جسے کچھ دن پہلے ہی ایوان بالا میں پیش کیا گیا تھا۔ انڈیا میں سی اے جی آڈٹ کا مرکزی سرکاری ادارہ ہے۔ انڈیا اور پاکستان کی سرحد پر موجود سیاچن فارورڈ پوسٹ انڈیا کے لیے حفاظی نقطہ نظر سے بہت اہم پوسٹ ہے۔ فوج کے سربراہ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ سی اے جی کی رپورٹ میں 2015 اور 16 کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے جو اب پرانی بات ہو چکی ہے آج ہم پوری طرح تیار ہیں۔ اور ہم اس بات کو یقین بنائیں گے کہ جوانوں کی تمام ضرورتوں کا خیال رکھا جا ئے۔ فوج کے سابق میجر جنرل اشوک مہتہ نے بی بی سی سے کہا کے سی اے جی کی رپورٹ میں جو کہا گیا ہے وہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم کسی بھی غیر متوقع صورت حال کے لیے تیار نہیں ۔ جوانوں کے پاس اس طرح کی چیزوں کی کمی پہلے بھی رہی ہے اور فوج کے پاس ہتھیاروں اور دیگر ساز و سامان کی کمی کا معاملہ واضح طور پر 1999 کی کارگل جنگ کے وقت سامنے آیا تھا۔کارگل کے سولہ سال بعد جنرل وی پی ملک نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا تھا کہ حالانکہ حالات تب سے بہتر ہیں لیکن فوج آج بھی اسلحہ اور دیگر سازو سامان کی کمی سے پریشان ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فنڈز کی کمی کے سبب فوج کو ان چیزوں کی قلت کا سامنا ہے حالانکہ حکومت ہر سال بجٹ میں فنڈز میں اضافے کا وعدہ کرتی ہے لیکن ایکسچینج ریٹ اورقیمتوں میں اضافے کے سبب فنڈز ناکافی ہوتے ہیں۔گزشتہ دنوں مشہور انگریزی اخبار دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مسلح افواج کے 90 ہزار جوانوں کو پیسوں کی کمی کے سبب کئی طرح کی سہولیات نہیں مل سکیں۔سی اے جی کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوانوں کو جو جوتے مل رہے ہیں وہ پرانے ہیں اور برف کے خاص چشموں کی کمی بھی سنجیدہ معاملہ ہے۔سیاچن پر زندگی بہت سخت ہوتی ہے اور وہاں صحت مند خوراک اور دیگر سازو سامان کے بغیر رہنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن