بھارت جبر سے تحریک ختم نہیں کر سکتا، چودھری سرور: کشمیر کاز کیلئے خدمات پر مجید نظامی کو خراج عقیدت
لاہور(نیوز رپورٹر) بھارت جبرو تشدد کے ذریعے تحریک آزادیٔ کشمیر کو ختم نہیں کر سکتا۔ ٹرمپ کو بھی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کے دائرے کے اندر رہ کر ہی ثالثی کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مسئلہ کشمیر کے اصل فریق کشمیری عوام ہیں اور انہیں اس مسئلے کے حل کے کسی بھی عمل سے کسی صورت باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی خاطر اسرائیلی ماڈل متعارف کرانا چاہتا ہے مگر ہم اسے ایسا کرنے کی کبھی اجازت نہ دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے یومِ یکجہتیٔ کشمیر کے موقع پر ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں خصوصی نشست سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ صدارت چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ نے کی۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ میاں فاروق الطاف‘ سلمان غنی‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی‘ پیر سید ہارون گیلانی‘ معروف کالم نگار طیبہ ضیاء چیمہ‘ مولانا محمد شفیع جوش اور فاروق آزادنے بھی خطاب کیا۔ بیگم مہناز رفیع‘ چوہدری نعیم حسین چٹھہ‘ پروفیسر سیف اللہ خالد‘ کرنل(ر) زیڈ آئی فرخ ‘بیگم صفیہ اسحاق اور عثمان سعید بھی موجود تھے۔ تلاوت کی سعادت قاری محمد صدیق چشتی نے حاصل کی جبکہ بارگاہِ رسالت مآبؐ میں گلہائے عقیدت حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے پیش کئے۔ مون پبلک سکول‘ ٹمبر مارکیٹ راوی روڈ‘ لاہور کے طلبا نے کشمیری ترانہ ’’انڈیا جا جا کشمیر سے نکل جا‘‘ پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے سرانجام دیے۔ چوہدری محمد سرور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت وہاں بہت جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ -5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کر دیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی حکومت بھارت کا فسطائی چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہی ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اپنے پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں۔ اس ادارے کی قوم ساز سرگرمیوں اور انہیں وسعت دینے کے لئے میرا ہر ممکن تعاون حاضر ہے۔ اُنہوں نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین مجید نظامی مرحوم کی کشمیر کاز کے لئے خدمات کو بھی شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی مشکل حالات میں بھارت کے ظلم و ستم کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اس کے باوجود ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ ہم ان کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ در حقیقت وہ ہماری جنگ لڑرہے ہیں۔ مودی ایک انتہا پسند لیڈر ہے اور ایسے لیڈر اپنی قوم کو ہمیشہ زوال کی طرف لے جاتے ہیں۔ ہماری کامیاب لابنگ کی بدولت یورپی پارلیمنٹ میں بھارت کے خلاف اگلے ماہ مارچ میں کئی قراردادیں منظور ہونے کا قوی امکان ہے جو کشمیری عوام اور پاکستان کی فتح ہوگی۔ ہم اسلامی کانفرنس کی تنظیم سے بھی کہیں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر دو ٹوک موقف اختیار کرے اور بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ مسئلہ حل کرنے کے لئے دبائو ڈالے۔ ہماری حکومت عمران خان کی قیادت میں اپنی جد وجہد جاری رکھے گی اور ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر اٹھائے گی۔ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار ہمارا دینی اور قومی فریضہ ہے۔ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنا چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کریں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ تحریک پاکستان اس وقت ہی مکمل ہوگی جب کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہو جائے گا۔ پاکستانی ایک زندہ اور غیرت مند قوم ہیں۔ میاں فاروق الطاف نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی طرف سے گورنر پنجاب کی تشریف آوری پر ان سے اظہار سپاس کیا اور ان سے دونوں قومی اداروں کی سرپرستی کرنے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر کے لئے ہر قربانی دینے کے لئے تیا ر رہنا چاہیے۔ ہماری منزل پاکستان کو مضبوط کرنا اور کشمیر کو بھارت کے قبضے سے آزاد کرانا ہے کیونکہ یہ دونوں امور ہماری بقاء کے لئے ناگزیر ہیں۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ 1971ء کے سانحہ کے باوجود ہمارے سفارت کاروں نے مسئلہ کشمیر پر کبھی معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کیا مگر اب گزشتہ دس پندرہ سالوں سے ہماری حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر غیر سنجیدگی پر مبنی طرز عمل اختیار کر لیا ہے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ بھارت پاکستان کو بغیر کسی جنگ کے بنجر بنانے کا منصوبہ بروئے کار لا رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر سے ہماری طرف بہنے والے دریائوں کا پانی روکنے کیلئے ڈیمز تعمیر کر رہا ہے۔ سلمان غنی نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ہمیںمسئلہ کشمیر کے حوالے سے یکسوئی‘ سنجیدگی اور یکجہتی پیدا کرنا ہو گی۔ پیر سید ہارون گیلانی نے کہا کہ آج کشمیر کے مظلوم مسلمان امداد کیلئے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں اور ان کی خون آلود تصاویر دراصل ہمارے منہ پر طمانچے کے مترادف ہیں۔ فاروق آزاد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل محترم مجید نظامی کے فلسفے میں مضمر ہے۔ وہ مقبوضہ کشمیر کو بزور قوت آزاد کرانے کے علم بردار تھے اور درحقیقت یہی حل ہے۔ معروف کالم نگار طیبہ ضیاء چیمہ نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جب عمران خان سے ملاقات کے اعلان کشمیر پر ثالثی کی پیش کی تو اس کی باڈی لینگوئج ایسی تھی کہ میں نے اندازہ لگا لیا تھا کہ یہود و ہنود و نصاریٰ کی سازش کامیاب ہو گئی اور کشمیر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ شاہد رشید نے گورنر پنجاب کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ ہمارے نہایت اچھے ساتھی ہیں۔ انہوں نے محنت اور دیانت داری سے برطانوی معاشرے میں بلند مقام حاصل کیا اور وہاں کی پارلیمنٹ کے متعدد بار رکن بنے۔ انہوں نے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت میں کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کو بہت زیادہ اجاگر کیا۔ نشست کے اختتام پر صاحبزادہ سلطان احمد علی نے آزادیٔ کشمیر کے لئے دعا کرائی۔