مریم کے بغیر نوازشریف کا آپریشن معطل، ڈاکٹر عدنان: انسانی بنیادوں پر بھیجا جائے، شہباز شریف
لندن+اسلام آباد (عارف چودھری/ نوائے وقت رپورٹ/ آئی این پی+نیوز رپورٹر+وقائع نگار خصوصی) زندگی اور موت کی کشمکش کے باوجود مریم نواز کے بغیر نواز شریف نے آپریشن معطل کروا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ جمعرات کو نواز شریف کی کارنری انٹروینشن ہونا تھی لیکن مریم نواز شریف کے نہ پہنچنے پر انہوں نے آپریشن مؤخر کرا دیا ہے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی خواہش تھی کہ مریم نواز ہسپتال میں ان کے ہمراہ ہوں۔ ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ مریم نواز کو لندن آنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے نواز شریف کا ٹریٹمنٹ کو مؤخر کرنا پڑا یہ کارٹک کیتھرانئریشن سابق وزیراعظم کی زندگی کیلئے اہم ہے۔ نواز شریف 19 نومبر 2019ء سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جا رہا ہے جبکہ آئندہ ہفتے ان کو ہسپتال میں داخل کئے جانے کا امکان ہے۔ ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ رائل برایمٹن ہسپتال میں نواز شریف کے دل کا تفصیلی معائنہ کیا گیا نواز شریف کی مختلف شریانوں میں مسائل ہیں کسی طرح کی تاخیر سے ان کی صحت پر منفی نتائج مرتب ہو سکتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پچھلی جمعرات کو نواز شریف کے ٹریٹمنٹ کی تیاری کر لی گئی تھی لیکن ان کی درخواست پر ٹریٹمنٹ کو ایک ہفتے آگے بڑھایا گیا تھا کیونکہ نواز شریف چاہتے تھے کہ ٹریٹمنٹ کے وقت مریم نواز ان کے ساتھ ہوں۔ ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو لندن آنے کی اجازت نہ دی گئی جس کی وجہ سے ٹریٹمنٹ کو مؤخر کرنا پڑا۔ نواز شریف کی کارٹک کیتھرائیزیشن ان کی زندگی کیلئے اہم ہے لہذا اس دوران مریم نواز کو والد کے ساتھ ہونا چاہئے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف نے نواز شریف کی صحت سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے حکومت سے مریم نواز کو والد کی تیمار داری کے لئے لندن آنے کی اجازت دینے کی اپیل کر دی۔ میاں شہباز شریف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور میرے برادر بزرگ میاں محمد نوازشریف کی صحت بدستور تشویشناک اور غیرمستحکم ہے۔ ان کے علاج کے لئے ضروری عمل میں دو مرتبہ تبدیلی کرنا پڑی کیونکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف جو ایسے وقت میں اپنے والد کے پاس ہونا چاہتی ہیں، کو پاکستان سے آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پیچیدہ نوعیت کی متعدد جان لیوا بیماریوں کے لاحق ہونے کی بنا پر میاں نوازشریف کی صحت کی صورتحال نازک ہے۔ معالجین نے ان کے دل کی شریانوں اور خون کے بہائو میں رکاوٹوں، دل کے بڑے حصے اور اس کے کام کرنے کے عمل کے شدید متاثر ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ بیگم کلثوم نواز نے دارفانی سے کوچ کیا تو میاں نوازشریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ جیل میں قید تھے۔ اپنی شریک حیات کھودینے کے شدید غم نے ان کی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے۔ اپنی زندگی کے اس مشکل ترین وقت میں مریم نواز ان کے لئے ڈھارس، عافیت وآسودگی، غم بانٹنے اور ان کی قوت کا باعث بنیں۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ انہیں اپنے والد کی دیکھ بھال کے لئے آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ نواز شریف کی صحت کی تشویشناک حالت کے پیش نظر مریم نوازکو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے والد کے پاس آنے کی اجازت دی جائے۔کیونکہ جتنا وقت گزر رہا ہے اتنا ہی طبی عمل کے لئے گنجائش کم ہو رہی ہے۔ دریں اثناء وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ احتساب کے بیانیے کو نواز شریف کے باہر جانے نیب کی کمزور پراسیکیوشن سے نقصان ہوا۔ مریم نواز کا باہر جانا احتساب بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہوگا مریم نواز پلی بارگیشن کے بغیر باہر جاتی ہیں تو جیلوں کے دروازے کھولے دینے چاہیں۔