ٹرمپ کی ثالثی مسترد‘ حکمران کشمیر کے سوداگر‘ کمزور جمہوریت آمریت سے زیادہ نقصان دہ: فضل الرحمن
اسلام آباد (آئی این پی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کشمیر پر امریکی ثالثی مسترد کرتے ہوئے حکمرانوں کو کشمیر کا سوداگر قرار دے دیا اور موجودہ جمہوریت کو جبریت قرار دیتے ہوئے اپنی جدوجہد کو مزید تیز کرنے کا اعلان کردیا۔ یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور حق خودارادیت کے لیے ان کے شانہ بشانہ رہے اور قربانیوں میں حصہ ڈالا۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا اور ان کا مقدمہ بھی لڑا۔ سیاسی جماعتوں اور قوم نے کشمیری بھائیوں کا مقدمہ لڑا۔ کشمیریوں کی آزادی کے لیے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عالمی قوتیں قوموں کے مفادات سے بے نیاز رہتے ہیں۔ انسانی حقوق دکھاوا ہوتا ہے عالمی قوتوں کو صرف اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں اور مفادات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو حکومتیں بھی تبدیل کرا دیتے ہیں۔ شام، یمن میں کیا ہورہا ہے۔ سعودی عرب پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ بین الاقوامی جارحیت ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ مظلوم قوموں کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے جس میں کشمیر سر فہرست ہے۔ کل تک ہم مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنے کی بات کرتے تھے آج صرف کشمیریوں کے حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ ہمارے حکمران بین الاقوامی طاقتوں کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں۔ ملک میں جمہوریت نہیں جبریت ہے۔ جبر کے فیصلے قابل قبول نہیں ہیں۔ مہنگائی بڑھ گئی ہے قوم کے لیے زندگی تنگ کردی گئی ہے تو کشمیر کے لیے کس طرح بات کریں گے۔ طاقتور قوم بننے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا حوصلہ نہیں ہارنا۔ کمزور جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر کی دلیل دی جارہی ہے کمزور جمہوریت آمریت سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے۔ مایوسیوں کے ماحول میں بھی 19 مارچ کو لاہور میں بڑا جلسہ عام کریں گے۔ آزادی مارچ چلتا رہے گا منزل پر پہنچ کر دم لے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی ثالثی قبول کی تو بیت المقدس کی طرح آزاد کشمیر بھی کھو بیٹھیں گے۔