قومی اسمبلی: منگل کو مہنگائی پر بحث ہو گی: سپیکر، پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز، حکومت نے حمایت کر دی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ،نوائے وقت رپورٹ، اے پی پی)قومی اسمبلی میں وزیر مملکت علی محمد خان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز پر حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلادیا۔ قبل ازیں خواجہ آصف نے کہا تھا کہ یہاں بیٹھے 342 نمائندے اگر مہنگائی پر بات نہیں کریں گے تو عوام سے دھوکہ کریں گے اس لیے مہنگائی کے حوالے سے ممبران اسمبلی پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔ آٹا، گندم اور چینی اب بھی افغانستان بھیجی جا رہی ہے، جو مافیا وزیر اعظم کے ارد گرد ہیں ان کو سامنے لایا جائے۔ خواجہ آصف نے حکومت پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو چور، ڈاکو صرف اپوزیشن کی صفوں میں نظر آتے ہیں باقی سارے دودھ کے دھلے ہیں جب کہ 45 فیصد چینی فیکٹریوں کے مالکان تو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) میں موجود ہیں۔ن لیگی رہنما کی تجویز پر پی ٹی آئی کے رہنما اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی بنانا چاہتے ہیں تو حکومت تیار ہے اور وہ حکومت کی طرف سے کمیٹی بنانے پر 200 فیصد تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ عمران خان ایک تحریک کے ذریعے حکومت میں آئے ہیں، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ کسی ایک شخص کی وجہ سے تحریک کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے سب سے پہلے اپنا احتساب کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کوئی ٹھیکہ نہیں لیا، کوئی مل نہیں لگائی۔ معلوم ہونا چاہئے کہ 1985 میں سیاست میں آنے والوں کی ملیں کیسے بن گئیں؟ اور گزشتہ حکومت نے اتنا قرض لیا تو کہاں لگایا؟ سپیکر اسمبلی اسد قیصر نے آئندہ منگل قومی اسمبلی کے اجلاس میں مہنگائی پر بحث کرانے کا اعلان کرتے ہوئے اجلاس آج صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریروں سے عوام کے مسائل کا مداوا نہیں ہو گا۔انہوں نے عمران خان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ مانیں کہ ملک میں آٹے کا بحران ہے، بجلی مہنگی کرکے 25 سے 28 روپے فی یونٹ کر دی گئی ہے لیکن آپ کہتے ہیں کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں۔دو سال ہو گئے عوام مہنگائی کے باعث مرگئے، آپ اپنی تعریفیں کرالیں بتائیں اب عوام کا کیا کرنا ہے؟ اب تو چور چور بس کر دیں، آپ ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی بنائیں، ہم اس مافیا کو گھسیٹ کر لائیں گے۔خواجہ آصف نے تجویز پیش کی کہ آئندہ ہفتے مہنگائی پر ایک دن بحث کرائی جائے تاکہ عوام جس عذاب میں مبتلا ہے اس پر بحث تو کی جائے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پاس پیسے نہیں کہ دوائی خرید سکیں، بل دے سکیں، عوام ملک میں آٹا ڈھونڈ رہے ہیں، ہم پر فرض ہے کہ عام آدمی کے حقوق کا تحفظ کریں اور انہیں جینے کا حق دیں۔لوگوں کو چور کہنا اور اپنے بغل میں چور لیکر بیٹھنا یہ کیا سلسلہ ہے؟ آج اگر ہماری باری ہے تو کل آپ کی باری آئے گی۔آپ کی سرپرستی میں اربوں کھربوں کی کرپشن ہو رہی ہے، کوئی نہیں پوچھ رہا جب کہ یہ جو ڈاکو اور چور آپ کی صفوں میں موجود ہیں آپ کو لے بیٹھیں گے۔ حکومت کی چھتری تلے چور غریب عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ مہنگائی سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے بتایا جائے۔ تحقیقات کیلئے ایوان کی کمیٹی بنائیں کہ کون لوٹ رہا ہے۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ صوبوں اور اضلاع میں کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں این ڈی ایم کے ماتحت ادارے کردار ادا کرتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان کو ہدایت کی ہے کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور برف باری سمیت ٹڈی دل سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے متعلقہ اداروں سے فوری رپورٹ طلب کرکے کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ وزارت خزانہ کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ٹیسٹنگ سروسز میں کسی بھی دھوکہ دہی یا نامناسب طریقہ کار کے سدباب کے لئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ہدایات جاری کرسکتا ہے۔ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد ٹیکس نادہندگان کے ذمہ سیلز ٹیکس‘ انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 396 ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔ بھارت کے ساتھ تجارت کی بندش کے تحت پاکستانی کاشتکاروں کا فائدہ ہو رہا ہے‘ ماضی میں بھارت سے ملک میں طلب اور رسد کو مدنظر رکھ کر اجلاس درآمد کی جاتی تھیں۔ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کے ساتھ تجارت بند ہے تاہم بارٹر سسٹم کے تحت درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے ایران کے ساتھ بات چیت جاری ہے‘ اب یہ ایران پر منحصر ہے کہ وہ کب اس سلسلے میں پیشرفت کرتا ہے۔ ضمنی بجٹ کا کوئی امکان نہیں ہے‘ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی علیل ہیں جلد ہی صحت یاب ہو کر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ بجٹ خسارہ کم کرنے کے حوالے سے حکومت نے موثر اقدامات کئے ہیں، افراط زر کو کم کرنے کے لئے حکومت نے سٹیٹ بنک سے قرضہ نہ لینے کا فیصلہ کیا بلکہ سٹیٹ بنک کا قرضہ ادا بھی کیا ہے۔ ہم نے یوریا‘ گیس 300 یونٹ تک بجلی صارفین کو سبسڈی دی ہے جس سے افراط زر کی شرح میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2020 قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے حکومت سے (فارن آفس) چین میں مقیم افراد کی مکمل تفصیلات طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ حکومت بتائے کتنے افراد وہاں کرونا وائرس سے متاثر ہوئے، کتنے صحت مند افراد ہیں مکمل تفصیلات فراہم کی جائے۔ بتایا جائے کس طرح ان افراد کو وطن واپس لانے کا میکنزم بنایا جائے گا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مہنگائی کے حوالے سے اس ایوان نے اپنی ذمہ داری ادا نہ کی تو عوامی اعتماد مجروح ہو گا۔ پنجاب کا آٹا گندم افغانستان میں ڈمپ ہو رہا ہے یہاں لوگ ترس رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مافیاز ہیں خود اعتراف کیا تو اس کو منظرعام پر کیوں نہیں لاتے۔اگر حکومت میں مافیاز ہیں تو بے نقاب کیا جائے۔ کون ہے جو فائدہ اٹھا رہا ہے؟ آزادکشمیر میں پانچ فروری کو بھی عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چوروں اور ڈاکوں کو نہیں چھوڑوں گا اور ہماری صفحوں کی نشاندہی کی۔ آصف زرداری اور نوازشریف کی ملز تو بند پڑی ہیں۔ حکومتی صفحوں میں جھاڑو پھر جائے۔ یہ اپنی بکل میں چور لے کر بیٹھے ہیں۔ چوروں کے چہروں کو یہ جانتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف کو یہی چور لے بیٹھیں گے۔ حکومتی سرپرستی میں یہ مافیا اربوں کھربوں کما رہا ہے پھر بھی ان کا پیٹ نہیں بھرتا اگر ہم نے ان کا احتساب نہ کیا تو عوام ان کا ضرور احتساب کریں۔وزیر مملکت علی محمد نے کہا کیا یہ مافیا دس ماہ میں ہم نے بنائے ہیں۔ اسد عمر کے پاس اہم معلومات تھیں۔ ہم جب برسراقتدار آئے تو 30 دن سے کم کے زرمبادلہ کے ذخائر تھے ہمیں تو خزانہ خالی ملا تھا اگر مسلم لیگ (ن) کے دور میں ترقی ہوئی تھی تو خزانہ خالی کیوں تھا حکومت ہر قسم کے مافیاز کا قلع قمع کرے گی۔ چیلنج کرتا ہوں کہ مجھ سے احتساب شروع کریں۔ تمام 342 ارکان احتساب کے لئے پیش کریں۔ 1985 میں ان کے اثاثے کیا تھے اور اب کیا ہیں۔ اکائونٹس، زمینیں کیا تھیں اب کیا ہیں۔ کس نے سیاست میں آ کر حکومت ملنے پر ملز، کارخانے بنائے۔ سب سے پہلے وزرا احتساب کے لئے پیش کرتے ہیں سپیشل کمیٹی بنائیں۔ سابقہ ارکان کے حسابات کی بھی جانچ پڑتال کریں۔ شروعات ہم سے ہونی چاہئے اور مافیا جہاں بیٹھا ہے اس کو نہیں چھوڑنا چاہئے اس پر ہاتھ ڈالنا چاہئے۔ مافیاز نے کس دور میں زور پکڑنا شروع کیا۔ ان کے دور میں رشوت سفارش کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا تھا۔ ایس ایچ او، پٹواری، ڈپٹی کمشنر ان کے ارکان کی مرضی سے لگتے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں طاقتوروں کا نظام تھا۔ دو پاکستان تھے۔ ان کے دور کا دس ارب ڈالر کا سود ہم نے ادا کیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ تینوں ادوار کی کارکردگی پر بحث کیوں نہیں کروا لیتے۔ ہم بھی حمایت کرتے ہیں کہ مافیاز کو گھسیٹ کر تحقیقاتی کمیٹی میں لائیں۔ حکومت نے قبرستانوں میں مردوں کی توہین پر ن لیگی رکن کے بل کی حمایت کردی۔ نجی بل قائمہ کمیٹی کو مزید غور کے لئے بھجوا دیا گیا۔اجلا س کے دور ان فوجداری قوانین بل 2020میں ترمیم کے لئے ایم کیو ایم نے بل پیش کردیا ، ایم کیو ایم رکن کشور زہرہ نے کہاکہ فوجداری قوانین 1860کے 160سال پرانے قوانین ہیں ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران نے غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا سزا عمر قید یا دس سال ہے۔ کشور زہرہ کے مطابق ترمیم میں اضافہ کیا جائے کہ غبن کی گئی رقم کا دس گنا وصول کیا جائے، حکومت نے بل کی حمایت کردی۔ مقام خواتین ایکٹ 2012ء میں مزید ترمیم کا بل قومی کمیشن برائے مقام خواتین ترمیمی بل 2019ء شق وار منظور کرلیا گیا۔اجلاس کے دور ان وزیر پارلیمانی امور کی بے خبری میں پاکستان ادارہ برائے پارلیمانی خدمات ترمیمی بل 2019ء منظور کرلیا گیا ،بل پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے پیش کیا جبکہ بل میں دیگر محرک تحریک انصاف کی نفیسہ خٹک، ن لیگ کے محسن نواز رانجھا اور پی ٹی آئی کے امجد خان تھے۔ بل منظور ہوتے ہی وزیر مملکت پارلیمانی امور اپنی نشست پر اظہار خیال کے لیے کھڑے ہوگئے۔ سپیکر نے وزیر مملکت علی محمد خان کو ہدایت کی کہ اب تو بل منظور ہوچکا ہے، آپ تشریف رکھیں۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت رواں برس جولائی تک ایک ہزار 900 ارب روپے کا مزید قرض لے گی۔