بینکنگ آئوٹ لک مستحکم، حکومتی قرض گیری سے نجی شعبے میں سرمایہ کاری پر منفی اثرات ہوں گے: موڈیز
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) موڈیز نے متحرک فنڈنگ اور لیکویڈیٹی کی بدولت آئندہ 12سے 18ماہ کے دوران پاکستان کے بینکنگ سسٹم کے لیے مستحکم آؤٹ لْک (منظرنامے) کا اعلان کیا ہے۔ ایجنسی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کام کے ماحول کے اعتبار سے پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ توانائی کی پیداوار اور مقامی سطح پر سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری سے مدد ملے گی۔ تجارت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی سے نچلی سطح پر نجی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ موڈیز کے سینئر نائب صدر کونٹین ٹینوس کپریوس نے کہا کہ حالیہ عرصے میں خودمختار کریڈٹ پروفائل بہتر ہوئی ہے جس کی بدولت حکومتی سکیورٹیز سے بینکوں کو فائدہ پہنچا جو ان کے اثاثوں کا 40 فیصد بنتا ہے۔ کونٹین ٹینوس کپریوس نے کہا کہ ملک میں بینکوں کے لیے کام کرنے کی شرائط میں بتدریج بہتری آرہی ہے لیکن سخت مانیٹری شرائط اور حکومت کی بھاری قرضوں کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر ان کے لیے کام کرنا مشکل ہے، جس سے نجی شعبے میں سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ موڈیز نے کہا کہ پاکستان میں معاشی ترقی کی صورتحال مایوس کن ہونے کے باوجود ایکسچینج ریٹ گزشتہ سال جون سے مستحکم ہے اور مارکیٹ کو امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں سٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کا امکان ہے۔ اعلامیے کے مطابق صارفین کی جانب سے ڈپوزٹ میں استحکام اور بڑھتی ہوئی لیکویڈیٹی بھی اہم عناصر رہے جس سے بینکوں کو کم مالیت کی بے پناہ فنڈنگ ملی۔ تاہم منافع میں معمولی اضافہ متوقع ہے لیکن یہ تاریخی اعدادوشمار سے کم رہے گا۔ ایجنسی نے امید ظاہر کی کہ حکومت ضرورت پڑنے پر اہم بینکوں کی مدد کرے گی لیکن بی 3 ریٹنگ کی جانب سے عکاسی کرتے ہوئے کہا گیا کہ مالی سال میں درپیش چیلنجز کے سبب اس کی ایسا کرنے کی صلاحیت محدود ہے۔