نصف نہیں ایک
حکومت ہو تو دوتہائی والی، یا کم از کم کمفرٹیبل اکثریت ہو اور سینیٹ میں بھی کم و بیش یہی صورت احوال۔ مگر اس ضمن میں PTI بدقسمت واقع ہوئی ہے کہ سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کر سکی اور حکومت بنانے کیلئے ہر کس و ناکس کی خوشامد کرنا پڑی۔ مخلوط حکومت چلانا کوئی آسان کام نہیں۔ اتحادی بہت ڈاہڈے ہوتے ہیں، حصے سے زیادہ مانگتے ہیں اور معمولی سی بات پر بھی روٹھ جاتے ہیں۔ یوں بیچارے وزیراعظم کا زیادہ وقت امور حکومت کی بجائے ان کے نخرے اٹھانے میں صرف ہوتا ہے۔ وفاقی کیبنٹ 48 ارکان پرمشتمل ہے۔ 24 وزیر، 4 نائب وزیر ، 5 ایڈوائزر اور 5 نفرا سپیشل اسسٹنٹ۔ انکی کارکردگی کیا ہے؟ ماسوائے چند، اکثریت خزانے پر ہی نہیں جناب وزیراعظم کے حواس پر بھی بوجھ ہیں۔ صائب مشورہ کی صلاحیت سے عاری یہ لوگ بعض اوقات حکومت کا ہی نہیں اپنا تماشا بھی بناتے ہیں۔ قیادت کے پاس ادل بدل کا آپشن موجود ہے، مگر قلمدان بدلنے سے صلاحیت تو وہی رہتی ہے
پوپ جان پال اول سے کسی نے پوچھا کہ ویٹی گن میں کتنے لوگ کام کرتے ہیں، موصوف کا جواب تھا ’’ Only the half ۔ صرف نصف‘‘ ۔ لگتا ہے کہ ہمارے ہاں نصف تو نہیں کم از کم ایک شخص کا م ضرور کر رہا ہے۔