منشیات کیس، رانا ثنا کی گاڑی سپرداری، فوٹیج فراہمی کی درخواستیں مسترد
لاہور( اپنے نامہ نگار سے+ نیوز رپورٹر) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے رانا ثناء اللہ کی گاڑی کی سپرد داری ، گرفتاری کی فوٹیج فراہم کرنے اورکیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ اور دیگر ملزموں کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے 7 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔ رانا ثناء اللہ کے وکلاء کی جانب سے ہائیکورٹ بارکے انتخابات کی وجہ سے سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ عدالت کا کہنا تھاکہ فریقین کے وکلا ء کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں اورآج ہی فیصلہ سنایا جائے گا۔ پراسیکیوشن کی کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم کسی عبوری سیٹ اپ کا حصہ بننے کے لئے تیار نہیں ہیںاس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ جلد سے جلد وسط مدتی انتخابات کرائے جائیں، حکومت سے صرف اتحادی ہی نہیں بلکہ 22کروڑ عوام ناراض ہیں ، اتحادیوں کے لئے بہتر ہے وہ جتنی جلد ہو سکے حکومت کی ڈوبتی کشتی سے چھلانگ لگا کر خودکو محفوظ کریں ورنہ وہ بھی ڈوب جائیں گے، جو لوگ کچھ روز قبل سر عام پھانسی دینے کی مذمت کر رہے تھے وہی قومی اسمبلی سے سر عام پھانسی کے حق میں قرارداد منظورکر ارہے ہیں ، یہ حکومت پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے پھٹکار ہے، مریم نوازکو عدالت نے ضمانت دی ہے ، ان کا حق ہے کہ وہ اپنے والد کی ہارٹ سرجری کے موقع پر ان کے پاس موجود ہوں۔ اس کیس میں اے این ایف کی ٹیم دس پراسیکیوٹرز پر مشتمل ہے اور انہیں قومی خزانے سے فیس کی مد میں 6کروڑ روپے ادا کئے جا چکے ہیں ، ہم نے انفارمیشن کمشن سے درخواست کی ہے کہ ہمیں اس کی معلومات دی جائیں لیکن انہیں چھپایا جارہا ہے۔ ہمارے کئی رہنمائوںکو بے گناہ ہونے پر عدالتوں سے ضمانتیں ملی ہیں اور انشا اللہ شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال،خواجہ برادران اور حمزہ شہباز سمیت دیگر جو بے گنا ہ قید ہیں انہیں بھی رہائی ملے گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت سے فیصلہ آنے پر پی ٹی آئی والے سر پر ہاتھ رکھ کر واویلا کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ سر عام پھانسی کا فیصلہ غلط اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اسے غیر انسانی قرار دے رہے تھے لیکن آج خود قراردادیں پاس کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسحاق ڈارکی رہائشگاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی مخالفین کے خلاف اس سے بد ترین اورگھٹیا ترین انتقام کی کوئی اور مثال ہو نہیں سکتی۔ حکمران معاشرے میں تلخیاں اور نفرتیں بڑھا رہے ہیں اور ان کا آنے والے سالوں میں ازالہ نہیں ہو سکے گا یہ رویہ قابل مذمت ہے۔ اپنے شہریوں کیخلاف منشیات کے جھوٹے کیسز بنانا شرم کی بات ہے‘ ہمیں مطلوبہ‘ معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں‘ واٹس ایپ کے ذریعے جج کا تبادلہ کر دیا گیا‘ اب ہم حکومت کو بھاگنے نہیں دیں گے‘وہ آدمی پیش کریں جس کا انہوں نے دعوی کیا تھا‘ آگے نہیں چلیں گے وہ بندے اور ویڈیو لاکر دیں۔