• news

قومی اسمبلی میں شور شرابا: عمران نااہل سلیکٹڈ، بلاول: اللہ کی شان زرداری کا بیٹا ہم پر تنقید کر رہا ہے: مراد سعید

اسلام آباد (نامہ نگار+ آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی اجلاس میں مہنگائی کے حوالے سے بحث کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے عوامی دکھوں کے مداوے کے حوالے سے بات کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو آڑے ہاتھوں لیا۔ خواجہ آصف، وزیر مملکت حماد اظہر، بلاول بھٹو، مراد سعید، قادر پٹیل، عائشہ غوث سمیت متعدد ارکان نے تقاریر کیں۔ قومی اسمبلی میں مالیاتی قرضہ پالیسی 2019-20پیش کردی گئی ہے ۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے مالیاتی قرضہ پالیسی کے گوشوارے 2019-20ایوان میں پیش کیے۔ انہوں نے پاکستان کے اقتصادی حالات پر بحث کیلئے تحریک بھی پیش کی تحریک کو منظور کرلیا گیا۔ خواجہ آصف نے سپیکر نے رولنگ دی کہ ہم تین گھنٹے اس مسئلہ پر بحث کرینگے اور بدھ کو ایوان میں زراعت پر بحث کی جائے گی۔ خواجہ آصف نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ کاش وزیراعظم کے فرمودات سکرین پر چلا کر دکھائے جاتے۔ وزیراعظم کہتے تھے جب مہنگائی ہو ٹیکس بڑھیں تب سمجھ لیں کرپشن ہو رہی ہے۔ 2014میں تقریر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا بجلی کی قیمت 50فیصد کم ہو سکتی ہے۔ بجلی کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے اور کرپشن بھی بڑھ گئی ہے۔ ایف آئی اے کو یہ حکم دیا کہ موجودہ چینی بحران پر رپورٹ تیار کی جائے۔ وزرا کی پوری لائن خالی ہے۔ پاکستانی اس وقت سب سے زیادہ جو مصیبت جھیل رہے ہیں وہ قحط کی صورتحال ہے۔ حکومتی بنچز خالی پڑے ہوئے ہیں۔ یہ جو ایوان میں بیٹھے ہیں یہ پولیٹیکل ورکرز ہیں۔ ایف آئی آے نے چینی بحران پر رپورٹ جمع کرائی ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ میری اطلاعات کے مطابق ایسے لوگوں کے نام رپورٹ میں دیے گئے ہیں جن کی وجہ سے چینی بحران پیدا ہوا۔ اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنایا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے چینی اور آٹا کے چوروں کے لیے پناہ گاہیں بنا دی گئی ہیں۔ ان لوگوں کا نام آتا ہے جو موجودہ حکومت کو اقتدار میں لے کر آئے۔ اس دوران اپوزیشن نے وزرا کی عدم موجودگی پر احتجاج کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مہنگائی پر بحث ہے اور وزرا کے سارے بینچ خالی ہیں، اس پر اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر سپیکر نے کہاکہ اس سلسلے میں وزیراعظم آفس سے بات کی تھی۔ درخواست کی گئی کہ مہنگائی پر بحث بدھ کو کر لی جائے لیکن جواب دیا گیاکہ مہنگائی پر بحث آج ہی ہو گی، اس موقع پر ایوان میں صرف دو وزرا علی محمد خان اور مراد سعید موجود تھے۔ اگر تبدیلی آتی ہے تو کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے ہم انتظار کریں گے کہ یہ حکومت اپنی کرپشن کے نتیجے میں انجام تک پہنچے،خواجہ آصف نے مزید کہاکہ ہم شکر گزار ہیں پیپلز پارٹی اور خورشید شاہ کے جنہوں نے گزشتہ دھرنے کے خلاف ہمارا ساتھ دیاخواجہ آصف نے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ایوان میں تعریف کرتے ہوئے کہاکہ جتنا اس ایوان کو چلانے میں کردار خورشید شاہ نے ادا کیا شاید ہی کسی نے کیا ہو،خواجہ آصف کی جانب سے خورشید شاہ کی تعریف پر اپوزیشن ارکان کے ساتھ حکومتی رکن نور عالم خان نے بھی ڈیسک بجادیئے ۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس ایوان کو خورشید شاہ نے جس طرح چلایا اس کی مثال نہیں ملتی، وزیر مملکت اقتصادی امور حماد اظہر نے تقریرکا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ ایوان میں بجلی گیس کی بات ہوئی اگر آج بجلی مہنگی کی وجہ مہنگے سابق حکومت کے کئے گئے پاور کنٹریکٹ ہیں تحریک انصاف کوئی پاور کنٹریکٹ سائن نہیں کیا ماہانہ اڑتیس ارب روپے گردشی قرض کس نے چھوڑا ؟گیس شعبے میں ایک سو ساٹھ ارب کا خسارہ چھوڑا گیا۔حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بجلی کے نرخ بڑھنے کی وجہ گزشتہ حکومت میں کئے گئے معاہدے ہیں۔گیس کا محکمہ پہلی مرتبہ سابق حکومت کی وجہ سے خسارہ میں گیا۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے ان کے دور کے آخری دنوں میں معاونت بند کر دی تھی جاری خسارہ ان کے دور میں 20ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھاانہوں نے قرضہ لے کر 4سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ کلئیر کیا۔کلئیر کرنے کے بعد دوبارہ سرکلر ڈیٹ 12سو ارب روپے تک انہوں نے پہنچایا۔ ملکی معیشت کو استحکام دلاکر اگلے مالی سال سے ہائیر گروتھ میں جائیں گے،ھم نے دو اھم فیصلے کئے، ایک کرنسی کی قدر کو کم کرنا تھا دوسرا ایل این جی کے مہنگے معاہدے تھے، کھانے کی اشیاء کی قیمتیں زیادہ ہوئیں ان پر قابو پانے کیلئے کابینہ اہم فیصلے کرے گی۔ آٹے اور گندم کی قیمت نیچے آگئی ہے، سندھ اور کراچی میں بھی جلد قیمتیں نیچے آجائیں گی،گندم اور چینی بحران کی انکوائری کو سامنے لے کر آئیں گے،اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کی جارھی ہیں،چینی کی قیمت بھی کابینہ فیصلوں کے بعد کم ہوجائے گی،کرنسی کو ماضی میں غلط طور پر خزانے سے پیسہ جھونک کر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی۔حماد اظہر نے کہاکہ کنٹینر کا طعنہ دینے والے خود کنٹینر پر سیلفیاں بنارہے تھے کنٹینر بھی اپنا نہیں بلکہ پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔ آئی این پی کے مطابق حماد اظہر نے کہا کہ ہمارا اور مسلم لیگ ن کے خسارے ہم پورے کر رہے ہیں مہنگائی کے اضافے کا احساس ہے عوام کو ریلیف دینے کیلئے آئندہ ہفتے ایک اور پیکیج کا اعلان کرینگے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مہنگائی نے اس ملک کے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے ہر طبقہ پریشان ہے جب سے یہ حکومت آئی ہے سب کو نظر آ رہا ہے جب حکومت آئی تب مہنگائی تھی مگر اب بہت بڑھ گئی ہے حکومت آئی تو بے روزگاری بہت بڑھ گئی ہے۔ ایوان میں اصل وزیر موجود نہیں چھوٹے وزیر بیٹھے ہیں، ۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ بے بس بے اختیار پارلیمنٹ میں ملک کی اقتصادی حالات پر بحث کرائی جا رہی ہے ، مہنگائی کبھی اتنی نہیں بڑھی جتنی آج بڑھی اشیا خردوس نوش میں مہنگائی اٹھہتر فیصد اضافہ ہواپیاز ایک سو بیس ٹماٹر ایک سو اٹھاون فیصد بڑھ گیادالوں کی قیمتوں میں 83فیصد اضافہ ہوا ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ میرا نہیں حکومت کے ادارہ شماریات کا ڈیٹا ہے عوامی نمائندے مہنگائی پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہم نے اپنے حلقوں میں جانا ہے عوام کو کیا جواب دیں گے وزیراعظم کہتا تھا میں قرض نہیں لوں گاعمران کا اپنا اسٹیٹ بینک کیا کہتا ہے اس حکومت نے 11 ہزار ارب روپے کا قرض لیا ہے ۔ عوام سوچنے پر مجبور ہیں بجلی گیس کے بل دیں یاکھانا کھائیں جو عوامی نمائندے ہیں وہ خاموش نہیں رہیں گے جو کسی اور کے نمائندے ہیں وہ خاموش ہونگے وزیر اعظم مان بتائے اس کی کون سی کرپشن سے مہنگائی بڑھی یا اعتراف کرے نا اہل ہے سلیکٹڈ ہے نالائق ہے عوام کو ریلیف نہیں دے سکتا گھر جائے۔ بلاول بھٹونے کہاکہ عمران خان کہتے تھے کہ قرض لیا تو خودکشی کر لوں گا ہم خود کشی کا مطالبہ نہیں کرتے یہ تو مان لیں آپ غلط تھے آپ گھر جائو تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے حکومت ٹیکس اکٹھا کرنے کا اپنا ہی ہدف پورا نہیں کر پا رہی وزیر اعظم بتائیں وہ کرپٹ ہیں اس لیے ٹیکس وصول نہیں ہو رہا یا جیسے ہم کہتے تھے کہ آپ نااہل ہیں اس لیے ٹیکس اکٹھا نہیں ہو رہا۔ آئی ایم ایف سے ڈیل پاکستان ،پاکستان کے عوام کے حق کے لیے اچھی نہیں آئی ایم ایف ڈیل میں غیر حقیقی اہداف مقرر کیے گئے پاکستان کے جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے وہ کرپٹ نہیں ہیں ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ریفارمز کی ضرورت ہے حکومت کاروباری طبقے کو ایف آئی اے ،نیب کے ذریعے ہراساں کر رہی ہے ، حکومت مہنگائی ،غربت، بیروزگاری کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا کر رہی کوئی خواب نہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں وزیراعظم سے ایک تصویر اور اس کا نام تسلیم نہیں ہوتا ، اس پر سپیکر نے تنبیہہ کی کہ بلاول بھٹو زرداری صاحب وزیراعظم کے بارے میں کچھ نہیں کہیں۔ بلاول نے کہاکہ ہمیں معلوم ہے وزیراعظم کے بارے میں وزیر مراد سعید بتائے گا۔ سندھ سے سیاسی یتیموں کے ٹولے میں بی بی نے انہیں ایم این اے بنایا وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بی بی کا نام ہٹانے میں مدد کررہے ہیں شرمناک حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کر رہے ہیں جناب اسپیکر ہم اپ کی اور چیئر کی عزت کرتے ہیں میں نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف ڈیل عوام کا معاشی قتل ہے وزیر اعظم ہمارا قتل کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ قبر میں سکون ملتا ہے پاکستانی عوام اب تجربے برداشت نہیں کر سکتی۔ بلاول بھٹو زرداری کے بعدو زیر مواصلات مراد سعید نے بلاول بھٹو کی طرف اشارہ کے ساتھ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کسی کی وصیت پر یا پرچی لہرا کر ایوان میں نہیں آیامیں بولنے لگتا ہوں تو ایوان سے اٹھ کر چلے جاتے ہیںدستاویزات کے ساتھ ایوان میں جواب دونگا ، مراد سعیدنے کہاکہ کرنٹ اکانٹ خسارے میں تیرہ ارب کی کمی لائے ہیں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاتھا کہ ن لیگ نے عوام کے گلے میں پھندا ڈالا ہے،آئی پی پیز کو سالانہ 422 ارب اضافی منافع دیتے ہیں ، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے تمھیں کیا پتا یہ کیا ہوتی ہے، مراد سعید نے کہاکہ سابقہ حکومت نے پچیس پچیس سال کے معاہدے کیے گئے۔عمران خان کہہ رہے تھے کہ جو معاہدے ہو رہے ہیں ان کے نتائج خطرناک ہو نگے قطر سے ایل این جی کا معاہدہ گیس استعمال کریں نہ کریں ادائیگیاں کرنا ہیں رینٹل پاور پراجیکٹ کا معاہدہ کیا بجلی استعمال ہو نا ہو پیسے ادا کرنے ہیں ہم نے ان سے وصولیاں کرنی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تھوڑی سی شرم ہوتی تو احساس پروگرام کا نام نہ لیتے سترہ سے بائیس گریڈ کے افسران کوبی آئی ایس پی کے زریعے امداد دی جاتی تھی یہاں سے سینئر جج سندھ جاتے ہیں اور واپسی پہ کہتے ہیں سب سے زیادہ کرپشن سندھ میں ہوتی ہے پنجاب کی آبادی سب سے زیادہ ہے اور سب سے زیادہ آٹ آف سکول چلڈرن سندھ میں ہیں ، سکولوں سے استاد غائب ہسپتالوں سے ڈاکٹر غائب اور گوداموں سے گندم غائب، مراد سعید نے کہاکہ گندم چوری کے اوپر یہ پلی بارگین کرچکے ہیں ہم سے آٹے کا پوچھتے ہیں کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے،۔ احساس پروگرام پر تنقید کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے ان کے دور میں 22ویں گریڈ کے افسر بی آئی ایس پی کے پیسے کھا رہا تھا مراد سعید نے مہنگائی پر بلاول کے اعداد و شمار کو بڑھک قرار دیدیا ہمارے دور میں مہنگائی 14 فیصد آپ کے دور میں 24فیصد تھی اسپتالوں سے سٹریچر کے بعد اب سندھ کے گوداموں میں گندم تک غائب ہے ۔ فرزند زرداری کو وہی جواب ملے گا جس کا وہ مستحق ہے صحت انصاف کارڈ پورے ملک میں شروع ہوچکا مگر وہاں کیوں روکا ہوا ہے؟ آپ کو کارڈ کی تصویر پر غیرت نظر آتی ہے تو قاتلوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ ہم یہاں محنت کرکے آئے ہیں کسی پرچی پر نہیں آئے؟حادثاتی طور پر چیئرمین بننے والے ہمیں جمہوریت سکھائیں گے تھر کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی کہ سینکڑوں بچے بھوک۔افلاس کا شکار ہوگئے ۔ انہوں نے کہاکہ آپ 104 ارب روپے پانی پر لگایا جانے والا بجٹ کہاں گیا؟ آٹا اور گندم کہاں گیا؟ اگر صحیح معنوں میں احتساب ہو تو بلاول کو آکسفورڈ کی فیس واپس کرنا پڑے گی ہم آج معیشت بات کرنا چاہتے تھے مگر خواجہ آصف کے بعد حادثاتی چیئرمین نے غلیظ زبان استعمال کی اس وقت ملک میں سیاحت ڈبل ہوچکی ہے، ان کے دور میں تو زراعت منفی اشاریوں میں تھا ٹیکسٹائل ملز تو ہمارے دور میں کھل رہی ہیں ، آپ کے دور میں کاروبار بند تھا ہمارے دور میں تو سرمایہ کاری بہتر ہورہی ہے، آج موڈیز کی رپورٹ اس کی گواہ ہے عمران نے وعدہ کیا تھا کہ مشکل حالات سے نکالیں گے، ہم معیشت کو آئی سی یو سے نکال چکے۔ ہم یہاں محنت کرکے آئے ہیں کسی پرچی پر نہیں آئے؟ آئندہ جانشین زرداری سے حلف لیں بات کر کے ایوان سے نہ بھاگے اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر ایوان میں بات کرنا اسکی مجال نہیں اللہ کی شان ہے زرداری کا بیٹا ہم پر تنقید کرتا ہے سندھ اور لاڑکانہ کتوں کی زد میں ہیں ہم کتوں کو پکڑیں گے جو سندھ کے شہریوں کو کاٹتے ہیں۔ مراد سعید نے کہاکہ زرداری کے بیٹے کو کہتا ہوں کوئی حلقہ رکھ لیں میں مقابلہ کروں گا ملک کو لوٹ لیا میں انکی کرپشن کے کھاتے کھولوں گا ماحول اپوزیشن نے خراب کیا پہلے شور شرابہ انہوں نے کیا اپوزیشن ارکان نے مراد سعید کو تقریر مختصر کرنے پر اصرارکیا مراد سعید نے تقریر مختصر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے پرچی والے چیئرمین کو بلاو پھر پانچ منٹ تقریر کروں گا۔ مراد سعیدنے کہاکہ ہم معیشت پر بات کرنے آئے تھے کیا یہ اس قابل ہیں، اپوزیشن کی جانب سے گالیاں بکی گئیں ۔اللہ کی شان ہے کہ زرداری کا بیٹا ہمیں باتیں سنارہا ہے ہم کچھ خواب لیکر یہاں آئے ہیں، ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہے ہم انکی سنتے رہے کہ یہ بھی سنیں گے لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ بھاگے گامیں مزدور کا بیٹا ہوں، ہم کشتیاں جلا کر آئے ہیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مراد سعید نے کہا کہک دیکھنا ہوں آئندہ چیئرمین پی پی کیلئے غیر مہذب بات کریں گے وزیراعظم حرام پر نہیں ہے مراد سعید کی تقریر کے دوران پیپلزپارٹی کا احتجاج شروع ہو تومراد سعید نے کہاکہ میرا اپنے لیڈر کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو رانا ثنااللہ کا کا مریم نواز سے میرا اپنے لیڈر کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو قادر پٹیل کا آصف زرداری سے ہے ۔پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ جتنا انسان کا قد ہوتا ہے اتنی پزیرائی ملتی ہے ، عبدالقادر پٹیل نے مراد سعید پرطنزیہ جملے کستے ہوئے کہاکہ پوز نہ دکھا کچھ کچھ ہوتا ہے ،تو ڈپٹی سپیکر نے الفاظ حذف کرادئیے جس پر قادر پٹیل نے کہاکہ یہ بڑی الگ سی محنت کرکے آیا ہے ایسی محنت کوئی نہیں کرسکتا اللہ ایسی محنت کسی سے نہ کرائے اس بھائی نے ایک دن میں چار پیپر پاس کئے ہیں ان کے والد کو آسٹریلیا میں پڑھائی نہیں کرنے دی جاتی ۔ عبدالقادر پٹیل نے مراد سعید کو طفل عمران کہتے ہوئے کہاکہ مرادسعید کی محنت پورے پاکستان کو پتا ہے ہمیں یہاں کہتے ہوئے شرم آتی ہے،ہم دیوار کے پیچھے نہیں دیکھ سکتے مگر دیوار پہ چڑھ کے ضرور دیکھا ہے، عبد القادر پٹیل نے کہاکہ یہ پہلی بار حکومت بھاگ رہی ہے۔قادر پٹیل کی تقریرکے دوران تحریک انصاف کے مزید کئی اراکین ایوان سے چلے گئے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت ایوان سے بھاگ رہی ہے۔ تو حکومتی بینچز سے کتے کی ویکسین کی آواز کتے کی ویکسین کس کو لگوانی ہے،عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ ویکسین لگاوں کیا؟ عبدالقادر پٹیل کے برجستہ جواب پر اپوزیشن نے قہقہے لگائے ۔ عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے دوائیں اس لئے مہنگی کیں تاکہ ان کا دم درود کا کاروبار چلے جب دوائیں مہنگی ہوں گی تو لوگ دم درود کی طرف جائیں گے اس پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ آپ دم درود کو درمیان میں نہ لائیں ، دم درود میں برکت ہوتی ہے نبی کے نام میں برکت ہوتی ہے بزرگان کے بارے ایسی بات مت کریں۔قادر پٹیل نے ڈپٹی سپیکر سے کہاکہ آپ نے اگر بحث کرنی ہے تو کرسی اسپیکر کو دے کر نیچے ایوان میں آجائیں،میں اس کرسی کی عزت کر رہا ہوں،اس حکومت کا آغاز انڈے مرغی سے شروع ہوکر چرس پر ختم ہوتا ہے۔ حکومت نے معیشت انڈوں سے شروع کی چرس کی فیکٹریوں تک پہنچ گے دوائیں مہنگی ہو گئیں لوگوں کو کہتے ہیں پھونکیں مرواو بینظر لیڈر تھیں کسی نے لیڈر بنائی نہیں یہ جہاں سے آئے سب کو پتہ ہے یہ جس انجنیر نے لیڈر بنائے وہ مینوفیکچر فالٹ چھوڑ دیتا ہے ایسے کئی آئے اور چلے گے یہ کبھی حوروں کے ٹیکے لگا کر خواب دیکھنا کر شروع کر دیتے ہیں۔ پٹیل عبدالقادر پٹیل نے بین السطور وزیراعظم کو نمونہ قرار دے دیاتو حکومتی بینچز نے احتجاج شروع کردیا جس پر قادر پٹیل نے کہاکہ میں نے تو کسی کا نام لیا ہی نہیں،ایوان میں معیشت پر بلاول سے اچھی تقریر کسی نے نہیں کی انکو ٹیکے لگا کر حوروں دیکھنے والی تقریر پسند ہے چرس کی فیکٹریاں لگاو نوجوانوں کو روزگار دو سال کے بارہ موسم بتاتا ہے ایک ارب درخت لگاتا ہے ایسے شخص کو عجائب عجائب گھر میں رکھو یہ دنیا کا واحد شخص ہے بھاگ نہ جائے عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ نرسز کم تنخواہ لیکر خدمت کرتی ہیں اسکو وہاں سے نکالو وہیں پھنسا پڑا ہے۔ اس نے نرسوں کی بھی بے عزتی کی ہے اس کو نکالو اس صورتحال سے ورنہ یہاں نہیں ہونے والا اگر میری قیادت کی توہین کرے گا تو پھر میں بھی کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔اس دوران وزیرتوانائی عمر ایوب کی ایوان میں آمد پر اپوزیشن ارکان نے طنز شروع کرتے ہوئے کہاکہ آگئے ہیں واپس آگئے ہیں ٹیکہ لگوا کر آئے ہیں ، عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ جب سے اس کو وزیر اعظم کی کرسی پہ بٹھایا گیا ہے اس دن سے قوم غرق، ملک غرق بیڑہ غرق،اپنے کام سے کام رکھو تو بہتر ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن