ریاست اپنے شہریوں کی ذمہ داری لے، چین سے پاکستانیوں کو کیوں نہیں نکالا جا رہا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو چین سے پاکستانی شہریوں کو نہ نکالنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی ہدایت کر تے ہوئے دوہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے ۔ منگل کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی عدالتی کاروائی شرو ع ہوئی تو فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانی شہریوں کو لانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک اپنے شہریوں کو چین سے نکال رہے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کو کیوں نہیں نکال رہا ؟ وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ 194 ممالک سے صرف 23 ممالک نے اپنے شہریوں کو نکالا، بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں کونکالنے کا فیصلہ واپس لے لیا، ووہان میں ایک ہزار پاکستانی موجود ہیں، چینی حکومت نے پاکستانی سفیر کو ووہان جانے کی اجازت نہیں دی۔ وزارت صحت کے نمائندے نے بتایا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کو الگ کیا جائے گا جبکہ ویکسین ابھی تک نہیں لائی گئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ 23 ممالک انتظامات کرسکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں ؟ ہم یہ نہیں چاہتے کہ وائرس یہاں منتقل ہو، لیکن ریاست اپنے شہریوں کی ذمہ داری لے، کسی قسم کا حکم جاری نہیں کریں گے، جو کرنا ہے وزارت خارجہ نے کرنا ہے، اپنے شہریوں کو واپس لائیں، ایسا ممکن نہیں تو شہریوں کو ووہان سے نکال کر کسی اور جگہ رکھ لیں، وزارت خارجہ سوچ بیچار کے بعد دو ہفتوں میں جواب جمع کروائے۔