چیف جسٹس نے کہا تھا بے گناہ ہوں، گرفتار ہوا تو آصفہ آواز بنے گی: بلاول
اسلام آباد (نامہ نگار + نمائندہ خصوصی) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نیب کے دفتر میں پوچھے گئے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، نیب نے بلاول بھٹو کو 2 ہفتے کا وقت دے دیا ہے۔ بلاول بھٹو قومی احتساب بیورو راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ دینے پر انھیں 32سوالوں پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا۔ نیب سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ بلاول بھٹو کے الیکشن کمیشن میں جمع دستاویزات کے مطابق جیری اوپل کے 2011تا 2017شیئر ہولڈر ہیں، جبکہ ان کے دستخط 2011سے 2017تک دستاویزات پر موجود ہیں۔ اس پر بلاول بھٹونے نیب ٹیم کو کہا کہ انہیں کاروباری معاملات کا علم نہیں ہے۔ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصہ قبل چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری بے گناہ ہے اس کے باوجود میں آج ان اتھارٹیز کے سامنے پیش ہوا، اگر میں گرفتار ہوا تو میری آواز آصفہ بھٹو زرداری ہوگی۔ ماضی میں بھی ان کے سوالناموں کے جواب دے چکا ہوں۔ دسمبر میں اچانک پتہ نہیں کیا ہو رہا تھا کہ 20 دسمبر کو نیب کی جانب سے پہلا نوٹس بھیجا گیا، پھر مجھے نہیں بلایا گیا۔ جب کراچی میں ہم نے اعلان کیا کہ مارچ سے ملک کی معاشی صورتحال، مہنگائی، پی ٹی آئی اور ایم ایف ڈیل کے خلاف جدوجہد کا آغاز کریں گے تو فورا بعد ایک اور نوٹس آتا ہے۔ ہم اداروں اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہیں جب وہ صحیح کرتے ہیں اور جب وہ غلط بھی کرتے ہیں تب بھی ہم ان کا احترام کرتے ہیں اس لیے اپنے اعتراضات کے باوجود میں پیش ہوا۔ سپریم کورٹ نے مراد علی شاہ سے متعلق بھی حکم دیا تھا اورجے آئی ٹی کے وکیل بھی مانتے ہیں کہ ان کی تجزیات غلط تھے ان کا دوبارہ جائزہ لینا پڑے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ مجھے جس الزام میں بلایا جارہا تھا، یہ جانتے ہیں کہ میں کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں تھا۔ میں اس وقت کسی سرکاری عہدے پر نہیں تھا تو نیب کا کیا تعلق ہے کہ مجھے بلایا جائے اور مجھ سے پوچھا جائے۔ سیاسی انتقام اور کردار کشی کی مہم ہے جس سے وہ چاہتے ہیں کہ جمہوری سیاست دانوں کو بدنام کریں اسے ہم کافی دیر سے دیکھ رہے ہیں۔ ہماری غلط فہمی تھی اور ہم نے سوچا تھا کہ نیب والے ایک سال کے بچے پر کیس نہیں بنائیں گے، میں 7سال کا تھا جب اس کمپنی کا شیئر ہولڈر بنا تھا، ہمیں یہ امید نہیں تھی کہ جب چیف جسٹس نے پورے ملک کے سامنے کہہ دیا تھا تب بھی یہ سیاسی انتقام جاری رہے گا۔ انہیں یہ پتہ نہیں کہ دباؤ کے باوجود ہم اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے خاص طور پر اس وقت اس ملک کے غریب عوام پِس رہے ہیں۔ ہم اس پی ٹی آئی اور ایم ایف کے بجٹ کو نہیں مانتے اور اس ملک کے عوام بھی نہیں مانتے، ہم اس بجٹ کو پھاڑ کر اڑا دیں گے آپ نے اس ملک کے عوام، مزدوروں، کسانوں، چھوٹے دکانداروں اور چھوٹے تاجروں کا معاشی قتل کردیا ہے اور پھر ہم سب کو کہتے ہیں کہ قبر میں سکون ملے گا۔ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اتنا ہی اہمیت کا حامل ہے جتنا قائد ایوان کا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ معاشی معاملات ہوں، قومی مفاد، کشمیر، دہشت گردی اور حکومت کے معاملات ہوں قومی اسمبلی میں دونوں ہی موجود نہیں ہوتے جس سے ملک کی سیاست اور جمہوریت پر بہت اثر پڑتا ہے امید ہے کہ اپوزیشن لیڈر جلد اس ملک میں موجود ہوں گے اور اپنا کردار ادا کریں گے۔ مارچ کے مہینے میں چاہے وہ مارچ، سیمینارز یا تحریک کی شکل اختیار کرے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ علاوہ ازیں بلاول سے جرمنی کے سفیر برنارڈ نے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی۔ بلاول بھٹو اور جرمن سفیر میں دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات پر گفتگو ہوئی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جرمنی اور پاکستان کے تعلقات مثالی ہیں۔ خواہش ہے پاکستان اور جرمنی کے تجارتی رابطوں میں مزید اضافہ ہو۔ اعلامیہ کے مطابق سفیر نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی شخصیت اور خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ ادھر آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو نے کہا ہے جب بلاول نے مہنگائی اور حکومت کے خلاف تحریک کا اعلان کیا تو نیب نے پھر بلا لیا۔ بختاور بھٹو نے کہا کہ آٹا‘ چینی بحران‘ سلائی مشین‘ نہ جہانگیر ترین اور نہ ہی فنڈنگ کیس بس نیب صرف بلاول کے تعاقب میں ہے۔ آصفہ بھٹو نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا‘ نیب اس مقدمے میں پہلے بھی بلاول کو بلا چکا ہے۔