کرونا: مزید 124 ہلاک، کئی ممالک طلباء نکال رہے، کیا ہم میں اہلیت نہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
بیجنگ (آن لائن + اے پی پی+ این این آئی) چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں تیزی آگئی ہے۔ جان لیوا وائرس نے مزید 124 افراد کو زندگی سے محروم کردیا۔ جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1488ہوگئی۔ گزشتہ سال دسمبر سے منظر عام پر آنے والی اس بیماری سے چین میں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 65 ہزار کے قریب ہے۔ چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس 28 دیگر ملکوں میں بھی کئی افراد کو بیمار کر چکا ہے۔ یہ خطرناک وائرس ہانگ کانگ، فلپائن اور جاپان میں بھی 3 افراد کی موت کا باعث بن چکا ہے۔ جاپان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ 80 سالہ خاتون ٹوکیو کے نزدیک کاناگاوا کے علاقے میں انتقال کر گئی ہیں۔ جاپانی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت صحت نے کورونا وائرس سے ہونے والی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ واضح رہے کہ یہ جاپان میں کورونا وائرس سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے۔ جاپان نے کورونا وائرس کے حملے کا شکار کروز شپ ڈائمنڈ پرنسس پر سوار بعض معمر افراد کو بحری جہاز سے اترنے کی اجازت دیدی ہے جن میں دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد شامل ہیں۔سعودی عرب میں متعین چین کے سفیر چن وی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے فراہم کردہ امداد نے چینی طبی عملے کو کرونا وائرس سے نمٹنے میں بھرپور مدد فراہم کی ہے۔۔ اٹلی کی حکومت کروناوائرس کے اثرات کو محدود کرنے میں مدد فراہم کرنے کیلئے اطالوی کمپنیوں پر کم از کم( 1 ارب یورو 10 کروڑ امریکی ڈالر) خرچ کرے گی۔ چین نے یورپی یونین وزرا صحت کی جانب سے چینی شہریوں پرشینجن ایریا میں داخلے پر پابندی نہ لگانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔جمعہ کو یہ بات چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتائی ہے۔رپورٹس کے مطابق یورپی یونین وزرا صحت نے جمعرات کو برسلز میں ہونے والے اپنے خصوصی اجلاس میں یورپ میں نوول کرونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے تیاریوں اور تعاون میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔یورپی یونین کی ہیلتھ کمشنر سٹیلا کیریاکیڈز نے کہا کہ یورپی یونین اس وقت چینی شہریوں کے ویزہ فری شینجن علاقے میں داخلے پرکسی پابندی پر غور نہیں کررہی اور ہمیں رکن ممالک اور چین کے اس وائرس کی روک تھام کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر اعتماد ہے۔دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت خارجہ کو فوری پر چین میں موجود بچوں کے والدین کو مطمئن کرنے کیلئے میکنزم بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم کے معاونین خصوصی سے بچوں کے والدین کی ملاقات کرائی جائے ،وزارت خارجہ فوری فوکل پرسن مقرر کرے۔ جمعہ کو کروناوائرس کے پھیلاؤ کے بعد چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے درخواست پر چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے کی ۔ دور ان سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ کچھ طلبہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا ہے،چین میں موجود طلبہ کہہ رہے ہیں نہ کوئی رابطہ کر رہا ہے نہ مدد کررہاہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ایک خاتون کے ساتھ بچہ بھی ہے، سارا طلبہ کو تلاش کرکے مدد کریں۔ حکام وزارت خارجہ نے کہاکہ 620 طلبہ ایک جگہ 1094 طلبہ ووہان میں موجود ہیں،ہر روز ہم چینی سفیر سے ملاقات کرکے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔حکام وزارت خارجہ نے کہاکہ چار طلبہ میں سے ایک ٹھیک ہو گیا تین ابھی بہتر ہو رہے ہیں، 64 ہزار مریض اس کیس میں متاثرہو چکے ہیں جس کی وجہ خوف ہے۔ حکام نے بتایاکہ ابھی ہمارے دو آفیسر ووہان پہنچ چکے ہیں اور وہ وہاں پر ہی رہیں گے۔ بچوں کے والدین نے کہاکہ جس طرح کی خوراک وہ چاہتے ہیں ان کو نہیں دی جارہی،بچے مشکلات میں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ باقی ملک طلبہ نکال رہے ہیں،کیا ہماری اہلیت نہیں۔ حکام وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں اب تک 24 ہزار مسافر آچکے ہیں تاہم ووہان سے نہیں آئے۔ بچوں کے والدین نے کہاکہ باقی ممالک اپنے شہریوں کو نکال رہے ہیں24 ممالک نے اپنے طلبہ کو نکالا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ غالبا افغانستان نے بھی طلبہ بھی نکالے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پالیسی کے معالات میں ہم مداخلت نہیں کریں گے،کم از کم یہ کر سکتے ہیں کہ طلبہ ڈائریکٹ ریاست کے ساتھ رابطہ کر سکیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ رہاست پاکستان نے فیصلہ کرنا ہے کیا کرنا ہے۔ حکام وزارت خارجہ نے کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہر طلبہ سے رابطہ کریں گے۔کیس پر مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی گئی ۔