کیا وزیراعظم کو بلا کر بتائیں دو وزارتیں کام نہیں کر رہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سانحہ تیز گام کی انکوائری رپورٹ پبلک نہ کرنے کے مقد مے کی سماعت 24 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری ریلوے اور سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔ انکوائری رپورٹ پیش نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزار ت ریلوے اور وزارت داخلہ پر اظہار برہمی کیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ پانچ مہینے ہو گئے ہیں، ابھی تک یہ کہا جا رہا ہے کہ رپورٹ آئے گی تو دیں گے، وزیر اعظم کو بھی بلا کر پوچھنا پڑے گا، وزیراعظم سے پوچھنا ہوگا کہ شہری جل کر مر گئے اور آپ کی دو وزارتیں اس قابل نہیں کہ کچھ بتا سکیں، کیا وزیر اعظم پاکستان کو بلا کر بتایا جائے کہ آپ کی دو وزارتیں کام نہیں کر رہیں، جسٹس محسن اختر کیانی بولے کہ دونوں وزارتیں سو رہی ہیں ان کے بقول کوئی مرا ہی نہیں، اگر آپ کام نہیں کریں گے تو ہم حکم دیکر کام کرائیں گے، وفاقی حکومت کو ابھی تک پتہ نہیں کہ ایف آئی آر درج ہوئی یا نہیں، اسلام آباد کی ایک عمارت میں بیٹھ کر لوگوں کے ساتھ ظلم کررہے ہیں، آپ لوگوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ڈاکخانہ سمجھا ہے، 5 مہینے گزرنے کے بعد آپ لوگ رپورٹ کے لیے خط لکھ رہے ہیں، عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی بھی ہدایت کر دی۔